ہمیں پورا یقین ہے کہ الزامات کے اس نئے سلسلے کا بھی وہی حشر ہوگا جو اس سے پہلے کے الزمات کا ہوا تھا، جنہیں آج تک ثابت نہیں کیا جا سکا ہے اور نہ کبھی کیا جا سکے گا
نئی دہلی (ایم این این )
پاپولر فرنٹ آف انڈیا ان تمام خبروں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتی ہے، جنہیں مختلف نیوز چینلوں نے اس طرح سے بیان کیا ہے کہ سی اے اے مخالف مظاہروں کو بھڑکانے کے لئے پاپولر فرنٹ نے بڑی رقم خرچ کی ہے۔ سب سے پہلی بات یہ ہے کہ نیوز چینلوں نے اس رپورٹ کو ”نامعلوم ذرائع“ کے حوالے سے انفورسمنٹ ڈائرکٹریٹ (ای ڈی) سے منسوب کیا ہے، لیکن ای ڈی نے نہ تو ہماری تنظیم سے کوئی رابطہ کیا ہے اور نہ ہی ان الزامات کے متعلق اپنا کوئی بیان جاری کیا ہے۔
خبر میں 73/ بینک کھاتوں کو پاپولر فرنٹ سے جوڑا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ سی اے اے مخالف مظاہروں کی فنڈنگ کے لئے پاپولر فرنٹ کے ان ”مبینہ“ کھاتوں سے 120/کروڑ روپئے ٹرانسفر کئے گئے ہیں۔ پاپولر فرنٹ بارہا اس بات کو بیان کر چکی ہے کہ ہم ملک کے قانون کی پوری پابندی کرتے ہیں اور سی اے اے کے خلاف مظاہروں سے ٹھیک پہلے پاپولر فرنٹ کے کھاتوں سے 120/کروڑ روپئے ٹرانسفر کئے جانے کا الزام پوری طرح سے بے بنیاد ہے اور جو لوگ یہ الزام لگا رہے ہیں انہیں چاہئے کہ وہ اپنے دعووں کو ثابت کریں۔
دوسری بات، کچھ نیوز چینلوں نے یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ پاپولر فرنٹ آف انڈیا صوبہ کیرالہ کے بینک کھاتے سے کپل سبّل، دشیانت دَوے اور اندرا جے سنگھ جیسے وکیلوں کو بڑی رقم ٹرانسفر کی گئی ہے۔ اس بیان نے ان بدنیت لوگوں کے اصل ارادے کو بے نقاب کر دیا ہے جو ملک میں ہونے والے ہر ایک واقعے کا الزام پاپولر فرنٹ پر لگانے کی فراق میں رہتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ مذکورہ وکیلوں کو یہ رقم 2017 میں بطور فیس دی گئی تھی، جنہوں نے ہادیہ کیس کی پیروی کی تھی۔ پاپولر فرنٹ نے مختلف عوامی جلسوں میں اس کا علانیہ طور پر ذکر بھی کیا ہے۔ یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے۔ 2017 میں بطور فیس ٹرانسفر کی گئی رقم کو 2019 کے سی اے اے مخالف مظاہرے کی فنڈنگ سے جوڑنا انتہائی مضحکہ خیز بات ہے، اس سے پاپولرفرنٹ کو بلاوجہ بدنام کرنے کی سازش کا پردہ فاش ہو گیا ہے۔
ایک دوسرا الزام یہ عائد کیا گیا ہے کہ پاپولر فرنٹ کی مبینہ کشمیر ونگ کو بھی رقم ٹرانسفر کی گئی ہے۔ یہ ایک کھلی حقیقت ہے کہ پاپولر فرنٹ آف انڈیا کی جموں وکشمیر میں کوئی شاخ یا ونگ نہیں ہے۔ ہم ان نام نہاد ”نامعلوم ذرائع“ کو چیلنج کرتے ہیں کہ وہ یہ ثابت کرکے دکھائیں کہ پاپولر فرنٹ کی کوئی ونگ کشمیر میں کام کر رہی ہے۔ سال 2014 میں جب کشمیر میں تباہ کن سیلاب آیا تھا، اس موقع پر پاپولر فرنٹ نے بڑے پیمانے پر راحت رسانی کا کام کیا تھا اور سیلاب زدگان کے لئے 100 گھر بناکر دئے تھے، جس کے بارے میں خود تنظیم نے 2014 میں اپنے آفیشیل مطبوعات میں باقاعدہ اعلان کیا تھا۔ 2014 کے سیلاب راحت رسانی کی خدمات کو سی اے اے مخالف مظاہروں کی فنڈنگ کے طور پر پیش کرنا یہ واضح کرتا ہے کہ پاپولر فرنٹ کی ترقی کو روکنے کے لئے اسے بدنام کرنے کی منصوبہ بند مہم چلائی جا رہی ہے۔
ہمیں پورا یقین ہے کہ الزامات کے اس نئے سلسلے کا بھی وہی حشر ہوگا جو اس سے پہلے کے الزمات کا ہوا تھا، جنہیں آج تک ثابت نہیں کیا جا سکا ہے اور نہ کبھی کیا جا سکے گا۔ حالیہ دنوں میں یوپی اور آسام حکومتوں نے سی اے اے مخالف مظاہروں کے دوران ہوئے پرتشدد واقعات میں پاپولر فرنٹ کا ہاتھ ہونے کا الزام لگایا تھا اور ہمارے کچھ ریاستی لیڈران کو گرفتار بھی کیا تھا۔ لیکن اس وقت ان کے تمام دعوے محض تصوراتی کہانیاں بن کر رہ گئے، جب وہ عدالت میں کچھ بھی ثابت نہیں کر پائے اور ہمارے لیڈران کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔
جو فسطائی لوگ ہمیں روکنا چاہتے ہیں ان کی پشت پناہی میں یہ طاقتیں اس قسم کی گھٹیا مہم چلا رہی ہیں۔لیکن پاپولر فرنٹ ان کی ان کوششوں کے آگے ہرگز جھکنے والی نہیں ہے۔ہم فسطائی طاقتوں کے خلاف اپنی لڑائی جاری رکھیں گے جو مخالفت کی ہر آواز کو دبانے کی کوشش کر رہی ہیں۔






