نظام الدین میں ایک اورشاہین باغ، اب دہلی میں 13 جگہ مظاہرین خیمہ زن

نئی دہلی(آئی این ایس انڈیا)متنازعہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ہو رہے مظاہرے دہلی میں تھمنے کی بجائے اور بڑھ گئے ہیں۔احتجاج کوبدنام کرکے دبانے کی کوشش ناکام ہوگئی ہے۔اس پرطرح طرح کے الزام لگائے جارہے ہیں لیکن حقوق کی لڑائی لڑنے والوں کی تعدادمیں اضافہ ہورہاہے۔ملک بھرمیں اس طرح کے مظاہرے ہورہے ہیں۔ممبئی ،پٹنہ ،گیا،ارریہ ،لکھنو،دیوبندسمیت کئی مقامات پرپرزوراحتجاج ہورہاہے ۔اب یہ مظاہرہ نظام الدین علاقے میں شروع ہو گیاہے۔ اس کے ساتھ ہی دہلی میں یہ 13 واں مقام بن گیا ہے جہاں لوگ سی اے اے کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں۔ اس باراس علاقے میں جام لگ سکتا ہے۔دہلی کی بے بس پولیس تقریبا ڈیڑھ ماہ سے شاہین باغ میں چل رہے دھرناکے خیمے ہٹوا بھی نہیں پائی تھی، اس وقت تک اتوار کو نظام الدین علاقے کے ایک پارک میں لوگوں نے خیمہ گاڑ دیا۔ دھرنے کا فارمولہ اور اندازہ وہی شاہین باغ والاہے۔یہاں لگے لوگوں کا کہنا ہے کہ ہم پرامن طریقے سے سی اے اے کی مخالفت ظاہر کر رہے ہیں۔کسی کا کچھ بگاڑتھوڑے ہی نہ رہے ہیں۔نظام الدین علاقے کی بستی والوں نے احتجاجی مظاہرہ شروع کر دیا ہے۔خبر رساں ایجنسی کی طرف سے تصدیق پیر دیر رات خود جنوب مشرقی ضلع ڈپٹی کمشنر چنمی بسوال نے کی۔ضلع ڈپٹی کمشنر نے ایجنسی کو بتایا کہ پیر کی رات دھرنا پرامن ہے۔عام لوگوں کو کوئی پریشانی نہیں ہونے دی جائے گی۔ نہ ہی اس دھرنے سے کسی کو کوئی پریشانی ہو رہی ہے۔ ڈپٹی کمشنر کے مطابق دھرنے میں شامل زیادہ تر خواتین-بچے نظام الدین بستی علاقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ دوسری طرف دہلی پولیس انٹیلی جنس شاخ کی رپورٹ کے مطابق، اس دھرنا کے بھی آہستہ آہستہ شاہین باغ سے بھی بڑا ہونے کااندیشہ ہے۔نظام الدین تھانہ پولیس کے ہی ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایاہے کہ افسروں کا کہنا ہے کہ انہیں چڑھانے مت دیجیے۔بیٹھے رہنے دو، اگر کسی کے راستے میں یہ رکاوٹ بنیں گے، تب نمٹیں گے۔فی الحال ان پر (دھرنے پربیٹھے مظاہرین پر) صرف نظر گڑائے رہو، تاکہ انہیں آگے بڑھنے کا موقع نہ ملے۔ فی الحال جامعہ، شاہین باغ،نظام الدین، اندرلوک، ترکمان گیٹ، جامع مسجد، خوریجی، جعفرآباد، ،مصطفی آباد، چاندباغ، کھجوری خاص میں مظاہرے جاری ہیں۔دہلی پولیس خفیہ محکمہ کو بھی 24 گھنٹے اس نئی، مگر مبینہ پرامن مصیبت پر نظر رکھنے کی ڈیوٹی میں جھونک دیا گیا ہے۔دہلی پولیس خفیہ محکمہ کے ذرائع کے مطابق، ضلع کے اعلیٰ پولیس افسران ڈپٹی کمشنر وغیرہ بھی ادھر چہل قدمی کرنے پہنچے تو تھے، مگرخاموشی نکل گئے۔نظام الدین تھانہ پولیس اور دہلی پولیس کی اسپیشل برانچ کے ذرائع کے مطابق پہلے دن یعنی اتوار کو جب دھرنے پر بیٹھنے کا جگاڑ کیا جا رہا تھا، تو موقع پر 10-15 خواتین بچے پہنچے۔پارک میں ایک جگہ پر بیٹھ گئے۔ بعد میں دیکھتے دیکھتے بھیڑ کی تعداد شام تک 400 سے اوپر پہنچ گئی۔اتنا ہی دھرنے کے آغاز میں صرف دریاں بچھائی گئی تھیں۔کچھ عورتیں گھروں سے چادریں لے آئیں، انہیں بچھا کر جم گئیں۔اتوار کو دوپہر بعد پانچ چھ لڑکے موقع پر پہنچے ۔وہ خیمے(چھت)گاڑنے لگے۔تب مقامی تھانہ پولیس نے انہیں دوڑایا۔خیمے لگانے سے پولیس نے روکا تو موجود خواتین سامنے آکر اڑنے لگیں۔ خواتین کی دلیل تھی کہ ہم کوئی نقصان تھوڑے ہی نہ کر رہے ہیں۔خاموشی سے بیٹھیں گے ہی تو، خیمے نہیں لگیں گے توہم رات میں چھوٹے چھوٹے بچوں کے ساتھ کھلے آسمان تلے اس ٹھنڈک میں کیسے رہیں گے؟ پولیس نے مگران کی ایک بات نہیں مانی اور اتوار کو خیمے نہیں گڑنے دیے۔یہ الگ بات ہے کہ نظام الدین تھانہ پولیس کی لاکھ مخالفت کے بعد بھی پیر کو پارک میں خیمے گاڑ دیے گئے۔