کنال نے 29 جنوری کو اپنی ٹویٹ میں بتایا کہ اس بار بھی انھوں نے ارنب سے سوالات کرنے کی کوشش کی لیکن شائستگی سے پوچھنے کے باوجود ارنب گوسوامی نے ’اپنے مغرور انداز میں جھڑک‘ کر انھیں ہٹنے کو کہا۔
نئی دہلی (ملت ٹائمز)
معروف صحافی ارنب گوسوامی اور مشہور کامیڈین کنال کامرا کی فلائٹ میں ہوئی ملاقات سوشل میڈیا پر موضوع بحث بنی ہوئی ہے ۔ ایک طبقہ کنال کامرا کے ہمت کی ستائش کررہاہے تو دوسرا طبقہ اسے مناسب بتارہاہے۔ معاملہ کامیڈین کنال کامرا اور ری پبلک ٹی وی کے صحافی ارنب رنجن گوسوامی کا ہے ۔کنال کامرا حکومت مخالف کمنٹری اور تبصروں کے لیے شہرت رکھتے ہیں تو صحافی ارنب گوسوامی کی ایک وجہ شہرت بھارتیہ جنتہ پارٹی (بی جے پی) کی طرف واضح جھکاو¿ رکھنا ہے۔
ان دونوں کے درمیان ڈومیسٹک ائیرلائن اِنڈیگو کی ایک پرواز کے دوران ہونے والا ٹاکرا سوشل میڈیا کی زینت تب بنا جب کنال کامرا نے 28 جنوری کو اپنے سوشل میڈیا اکاو¿نٹ پر ایک ویڈیو شیئر کی جس میں وہ دوران پرواز ارنب گوسوامی سے مسلسل جارحانہ سوالات کرتے دکھائی دے رہے تھے۔
فون کے ذریعے ویڈیو بناتے ہوئے کنال کامرا نے ارنب گوسوامی سے ان کے صحافتی نظریات پر تابڑ توڑ سوالات کیے اور بار بار طنزیہ انداز میں انھیں ‘قوم پرست’ اور ‘بزدل’ قرار دیا۔یاد رہے ارنب گوسوامی اکثر اپنے ٹی وی شوز میں کچھ ایسا ہی جارحانہ سلوک دوسروں کے ساتھ کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
لیکن ٹی وی شو کے برعکس یہاں کامیڈین کنال کامرا کو صحافی سے جارحانہ سوالات کرنے پر لینے کے دینے پڑ گئے اور ان پر چار ہوائی کمپنیوں کی جانب سے ا±ن کی پروازوں پر سفر کرنے کی پابندی لگا دی گئی۔
I did this for my hero…
I did it for Rohit pic.twitter.com/aMSdiTanHo— Kunal Kamra (@kunalkamra88) January 28, 2020
ایئر انڈیا نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ایئر انڈیا مطلع کرنا چاہتا ہے کہ متعلقہ شخص کا طرز عمل ناقابل قبول تھا۔’طیاروں پر سفر کے دوران اس طرح کے رد عمل کی حوصلہ شکنی کے پیش نظر، کنال کامرا اگلے کسی دوسرے نوٹس تک ایئر انڈیا کے کسی بھی طیارے پر پرواز نہیں کر سکیں گے۔‘
مگر معاملہ یہیں ختم نہیں ہوا۔ ائیر لائن کی جانب سے موقف کے علاوہ انڈین حکومت کی جانب سے بھی کنال کامرا کے خلاف سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔
انڈیا کے وفاقی وزیر برائے سول ایوی ایشن ہردیپ سنگھ پوری نے کنال کامرا کے اس عمل کو مسافروں کے لیے بھی خطرہ قرار دیتے ہوئے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ طیارے کے اندر اشتعال پیدا کرنے اور خلل پیدا کرنے کے لیے کیا گیا جارحانہ سلوک قطعی ناقابل قبول ہے۔ ہمارے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں کہ ہم دوسری ایئر لائنز کو بھی مشورہ دیں کہ وہ متعلقہ شخص پر بھی ایسی ہی سفری پابندیاں عائد کرے۔
انڈیا کی ائیر لائن کمپنی سپائس جیٹ نے بھی ایکشن لیا اور کنال کامرا پر اپنی پروازوں پر سفر کرنے پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کر دیا۔مگر اتفاق کچھ ایسا ہوا کہ جب کنال کامرا لکھنو¿ سے واپسی کی پرواز پر چڑھے تو ارنب گوسوامی ایک بار پھر طیارے میں موجود تھے۔
کنال نے 29 جنوری کو اپنی ٹویٹ میں بتایا کہ اس بار بھی انھوں نے ارنب سے سوالات کرنے کی کوشش کی لیکن شائستگی سے پوچھنے کے باوجود ارنب گوسوامی نے ’اپنے مغرور انداز میں جھڑک‘ کر انھیں ہٹنے کو کہا۔
کنال کامرا کا بعد میں اپنے ٹوئٹر پر کہنا تھا کہ انھوں نے سب اپنے ’ہیرو روہت وِمولا کے لیے کیا۔
حیدرآباد سینٹرل یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کے دلت طالب علم روہت وِملا نے 17 جنوری 2016 کی رات خود کو پھانسی لگا کر خود کشی کر لی تھی۔ وہ اس یونیورسٹی کے ان پانچ طالب علموں میں تھے، جنھیں ہاسٹل سے نکال دیا گیا تھا اور وہ انتظامیہ کی جانب سے یونیورسٹی کی رہائشی سہولت واپس لینے کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔اس کے بعد ان کی والدہ ارنب گوسوامی کے پروگرام میں آئی تھیں جس کے بعد کئی افراد نے کہا تھا کہ ’ارنب نے روہت وِمولا کی تذلیل کی تھی‘۔
اس ویڈیو کے وائرل ہوتے ہی سوشل میڈیا پر دونوں فریقین کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان بحث چھڑ گئی ہے۔
ناریانا رینگاناتھن نامی صارف نے لکھا ہے کہ ’کنال آپ کو علم ہونا چاہیے کہ ارنب گوسوامی دراصل مودی کی آواز ہے۔ کنال کامرا نے ارنب گوسوامی کا مذاق اڑا کر کچھ غلط نہیں کیا‘۔صحافی نیومی برٹن نے اس پر اپنے رد عمل میں لکھا کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں جو کچھ ہو رہا ہے ناقابل یقین ہے۔اس معاملے پر کانگریس پارٹی کے رہنما ششی تھرور نے لکھا کہ ’یہ ایسا ہی ہے کہ کسی کو اس کی اپنی ہی تجویز کی گئی دوا پینے پر مجبور کیا گیا ہو۔ یہ وہ الفاظ ہیں جو وہ معصوم لوگوں پر مستقل استعمال کرتے ہیں‘۔
ارنب گوسوامی کے ساتھ پیش آنے والے واقعے پر ان کی حمایت کرنے والوں کا کہنا تھا کہ کنال کے حامی خطرناک رویے کو فروغ دے رہے ہیں۔ایک صارف ابھیجیت لکھتے ہیں کہ ‘آپ خیال کریں آپ بہت خطرناک رویے کو فروغ دے رہے ہیں۔ آپ عوامی مقامات پر صحافیوں اور مشہور شخصیات کی تذلیل کر رہے ہیں، ایسا ہرگز نہیں ہونا چاہیے۔’
فائر سٹارٹر نامی صارف نے لکھا ہے کہ ’کوئی بھی ائیر لائن میں اس طرح سے کسی ساتھی مسافر سے ایسا سلوک نہیں کر سکتا۔ یہ غیر قانونی بھی ہے، ساتھی مسافروں کے ساتھ بد سلوکی کرنا، بدتمیزی کرنا۔ بڑے ہو جاو¿۔‘( بی بی سی اردو کے ان پٹ کے ساتھ )






