مشرّف عالم ذوقی
ایک ماں ٹھنڈ کے موسم میں ، ٹھٹھرتی سردی میں اپنی ننھی سی جان گڑیا کو بھی لے کر آتی تھی .. جگر کا ٹکرا تھی . اب انقلاب کی تاریخ نے روشن لفظوں میں اس کا نام لکھ دیا ہے . گڑیا ٹھنڈ کا شکار ہو گیی . الله نے ننھی سی جان کو اپنے پاس بلا لیا .. اس ماں پر کیا گزری ہو گی ؟ کیا کویی پتھر دل بھی اس ماں کی کیفیت کو بیان کر سکتا ہے ؟ ایک ننھی سی خوبصورت گڑیا دیکھتے دیکھتے الله گاؤں چلی گیی . کیا یہ قربانی رائیگاں جائے گی ؟ وہ ہزار ماییں جو خود بھی احتجاج کا حصّہ ہیں اور اپنے بچوں کو ساتھ لے کر آتی ہیں ؟ کس لئے آتی ہیں ؟ کیا صرف اپنے لئے ؟ کیا دنیا کی کویی طاقت انہیں ، ان کے جذبے کو خرید سکتی ہے ؟ ایک جنگ اس بات پر بھی ہو کہ شھدے ، غنڈے ، دہشت گرد ان ماؤں ، بیٹیوں ، بی اماؤں کی شان میں گستاخیاں بند کریں . یہاں کوئی بریانی خانے نہیں آتا .ان کے گھر میں جب چاہے بریانی بن سکتی ہے . میں سلیوٹ کرتا ہوں ان سکھوں کو جو مکمل طور پر ہمارے ساتھ ہیں . جنہوں نے احتجاج کرنے والوں کے جذبے کو سمجھا .کھانا کھلایا اور بے رحم پولیس سکھوں کے جذبۂ حب الوطنی کو سمجھ نہیں سکی اور انھیں واپس پنجاب بھیج دیا .. ان ماؤں بیٹیوں کی جنگ کیا صرف مسلمانو ن کے لئے ہے ؟ کیا سرد ٹھٹھرتی رات میں احتجاج کو جاری رکھنا آسان تھا ؟یہ جانتی ہیں کہ برق گرے گی تو شکار دلت بھی ہونگے ، ہندو بھی .آشیانے سب کے ا جڑیں گے . 30 کروڑ لوگوں کے پاس زمین نہیں ہے.جب ان لوگوں کے پاس زمین نہیں ہے تو وہ اراضی کے دستاویزات کہاں سے حاصل کریں گے؟ 1 کروڑ 70 لاکھ لوگ بے گھر ہیں ، اب اگر مکان نہیں ہے تو مکان کے دستاویزات کہاں سے لاین گے؟ 15 کروڑ کی آبادی قبائلی اورگھمکڑ ذات کی ہے۔ ان میں بنجارے ، گڈیہ لوہار ، بویریا ، نٹ ، کلبیلیہ ، بھوپا ، قلندر ، بھوتیل وغیرہ کے نام شامل ہیں ۔ ان کے پاس ٹھہرنے اور رہنے کی جگہ نہیں ہے۔ ایسی صورتحال میں ، کیا ان کے پاس کوئی دستاویزات ہو سکتے ہیں ؟ ٨ کروڑ ٣٣ لاکھ آدیواسی ہیں .کاغذات ان کے پاس بھی نہیں۔
ان ماؤں بیٹیوں پر فخر کیجئے کہ یہ پورے ہندوستان کی سلامتی کے لئے اٹھ کھڑی ہوئی ہیں . ملک کے قانون ، عدلیہ ، آیین کے تحفظ کے لئے اپنی جان پر کھیل رہی ہیں، جو ماؤں بیٹیوں کی قربانی پر سوال اٹھایں ، وہ انسانیت سے خارج ہیں۔