ہ ونڈ مین کے حوصلے نے حکمران ٹولے کو خوفزدہ کر دیا تھا۔ادھر امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے کہا ہے کہ وائٹ ہاو¿س سے فارغ کیے جانے والے فوج کے اہلکاروں کو واپسی پر خوش آمدید کہا جائے گا
نیویارک(ایم این این )
صدر ٹرمپ کی اس کارروائی کا نشانہ بننے والوں میں یورپی یونین میں امریکی سفیر گورڈن سونڈ لینڈ اور یوکرائنی امور کے ماہر اور قومی سلامتی کے مشیر ایلگزینڈر ونڈمین شامل ہیں۔
ان دونوں اہلکاروں نے ‘یوکرائن افیئر‘ میں صدر ٹرمپ کے خلاف بیان دیے تھے۔ اطلاعات ہیں کہ صدر ٹرمپ نے امریکی سینٹ میں مواخذے کے مقدمے سے بری ہونے کے چند ہی گھنٹوں کے اندر دونوں اہلکاروں کی برطرفی کا فیصلہ کیا۔گورڈن سونڈ لینڈ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ صدر نے انہیں فوری طور پر ہٹاتے ہوئے واپس طلب کیا ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں صدر اور وزیر خارجہ پومپیو کا شکریہ ادا کیا کہ انہیں ملک کی خدمت کا موقع دیا گیا۔
سونڈ لینڈ کے بیان سے چند گھنٹے قبل لیفٹیننٹ کرنل الیگزینڈر ونڈ مین کو صدارتی رہائش گاہ سے واپس بھیج دیا گیا تھا۔ لیفٹیننٹ کرنل ونڈ مین کے جڑواں بھائی اور نیشنل سکیورٹی کونسل میں وکیل کے فرائض انجام دینے والے ایویگنی ونڈمین کو بھی فارغ کر کے فوج کے محکمے کو رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ونڈمین کے وکیل ڈیوڈ پریس مین نے میڈیا کو بتایا کہ ا±ن کے مو¿کل کو وائٹ ہاو¿س کے اندر سے گارڈز کی نگرانی میں باہر پہنچایا گیا۔ ان کے وکیل نے اس انداز میں وائٹ ہاو¿س سے فارغ کیے جانے کی مذمت کی ہے۔
ان کے مطابق لیفٹیننٹ کرنل ونڈ مین کو کہا گیا تھا کہ وہ سچ بولنے سے گریز کریں۔ امریکی فوج کے اعلیٰ افسر کے وکیل نے یہ بھی کہا کہ ونڈ مین کے حوصلے نے حکمران ٹولے کو خوفزدہ کر دیا تھا۔ادھر امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے کہا ہے کہ وائٹ ہاو¿س سے فارغ کیے جانے والے فوج کے اہلکاروں کو واپسی پر خوش آمدید کہا جائے گا۔