موجودہ وقت میں ہمیں ترجیحات طے کرنے کی ضرورت ہے

ابوالکلام قاسمی شمسی

ہندوستان میں انگریزوں کے تسلط کے بعد ھمارے اکابر نے انگریزوں سے معرکہ آرائی کی ،تاریخ کے مطالعہ سے یہ پتہ چلتا ھے کہ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ تھی کہ انگریزوں سے دین کو خطرہ تھا۔ اس لئے اکابر علمائے کرام نے انگریزوں کے خلاف آزادی کے لئے تحریک چلائی اور برادران وطن کے ساتھ مل کر ملک کو آزاد کرایا، تاکہ دین اور دینی امور میں ان کی جانب سے مداخلت نہ ھو اور شعائر اسلام کی بھی حفاظت ھو،جب ملک آزاد ھوا تو اس ملک کا کردار سیکولرزم پر رکھوانے میں کامیاب رھے ،اور ملک کی بنیاد آئین پر رکھی گئی، آج ملک پر آئین کی بالادستی قائم ھے۔ائین نے ھمیں مساوات ، مذھبی ،ثقافتی اور لسانی آزادی دی ھے۔جس کی وجہ اس ملک میں بسنے والے ھندو ، مسلم ، سکھ اور عیسائی سبھی اپنے دھرم اور مذہب پر قائم ہیں ۔ اور آزادی کے ساتھ اس پر عمل کرتے ھیں۔ ھمیں مدارس ،مکاتب اور تعلیمی ادارے قائم کرنے کی آزادی ھے، عبادت کے لئے مساجد کی تعمیر کی آزادی حاصل ھے شعائر کے حفاظت کی آزادی حاصل ہے،ایک معزز شہری کی حیثیت سے زندگی بسر کرنے اور ووٹ دینے کی آزادی حاصل ھے۔ھمارا مذھب اسلام ھے ،یہ مکمل ضابطہ حیات ہے۔ اس نے ھمیں زندگی گزارنے کے لیے اصول و ضوابط بتائے ھیں۔کاموں میں ترجیحات کی بھی تعلیم دی ہے۔ بہت سی حدیثیں موجود ھیں،جن میں رہنمائی موجود ہے۔ آج ھمارا ملک نازک دور سے گذر رہا ہے،ملک کے آئین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کیا جارھا ھے۔ازادی چھیننے کے لئے قوانین بنائے جارھے ھیں،سی ا ے اے ،این پی آر اور این آر سی جیسے قوانین ملک میں نافذ کئے جارھے ھیں۔یہ قوانین ملک وملت سب کے لیے خطرناک ھیں۔ یہ ملک کے آئین کے بنیادی اصولوں کے خلاف اور دستور کی روح کے منافی ھیں ۔ملک کے دستور نے ھمیں مذھبی ،ثقافتی وغیرہ کی آزادی دی ھے ۔ اس کی وجہ سے ہر طبقہ ھندو ،مسلم ،سکھ اور عیسائی سبھی کو آزادی حاصل ھے۔چونکہ موجودہ قوانین سے سبھی کو خطرہ ھے اس لئے سبھی طبقہ کے لوگ ان قوانین کے خلاف احتجاج کررھے ھیں اور ملک کے دستور کی حفاظت کے لیے میدان میں نکل چکے ھیں۔اللہ ھم سب کو ملک کے دستور کی حفاظت میں کامیابی عطا کرے۔اگر خدا نخواستہ ملک کے دستور کی حفاظت میں لوگ ناکام رھے تو اس سے جہاں دوسرے لوگوں کا نقصان ھوگا، ھم لوگوں کو بھی زیادہ نقصان اٹھانا پڑےگا۔ چونکہ اس سے آگے ھندو راشٹریہ کا ایجنڈا ھے ،نیز شہریت کے لئے غیر ضروری دستاویز کی عدم فراہمی پر شہریت سے محروم ھونے کا خطرہ ھے۔ پھر نہ ھمارے مدارس محفوظ رہ سکیں گے اور نہ مساجد،اور نہ دین کی تبلیغ کے لئے کوئی گنجائش رھے گی، اللہ ایسے حالات سے محفوظ رکھے۔اس لئے ملک کے دستور کی حفاظت ضروری ہے،اسی کے لئے تحریک جاری ھے۔یہ ھندو مسلم کا معاملہ نہیں ھے۔ مرکزی حکومت ھندو مسلم کا کھیل کھیل کر تحریک کو ختم کرانے کی کوشش کررہی ھے۔اس سے ھوشیار رھنے کی ضرورت ہے،اس کے لئے ھمیں اپنے ترجیحات کو طے کرنے کی ضرورت ہے۔ آج کے وقت میں سب سے اہم کام یہ ھے کہ ملک کے دستور کی حفاظت کی جائے۔چونکہ وجود کا معاملہ ہے، جیسے تبلیغی جماعت ھی کو لے لیجئے،اس جماعت کا ایک اجتماع گزشتہ ھفتہ ممبئی میں ھوا،پھر اعلان کے مطابق اس ماہ فروری کے آخر میں دھلی میں ھونے جا رھا ھے، اگر موجودہ وقت میں ترجیحی بنیادوں پر دستور کی حفاظت کے لیے اتنا بڑا اجتماع منعقد ھوتا تو اس کا اثر دوگنا سہ گنا ھو جاتا اور حکومت سوچنے پر مجبور ھو جاتی۔محترم امیر جماعت کو اس جانب توجہ دلانے کی ضرورت ہے۔ھمارے درمیان اور بھی بہت سے لوگ ایسے ھیں جو ترجیحات پر توجہ نہیں دیتے۔ حالانکہ جب آئین میں نفرت کی بنیاد پر تبدیلی کا سلسلہ جاری ھو جائے گا،تو پھر افسوس کے سوا کچھ باقی نہیں رھے گا ۔ اس لئے ھم خود اس پر توجہ دیں اور برادران وطن کو بھی شامل کرائیں ۔ برادران وطن کی بڑی تعداد اس احتجاج میں شریک ھے ،ان کے ساتھ مل کر تحریک کو مضبوط کیا جائے۔ائین کی حفاظت کی جائے۔تاکہ ھماری آزادی محفوظ رھے۔اللہ حفاظت فرمائے۔