شاہین با غ احتجاج کی جگہ کو خالی کرانے کا معاملہ ۔ سپریم کورٹ نے مذاکرت کیلئے دیا ایک ہفتہ کا وقت

نئی دہلی (ملت ٹائمز)
شہریت ترمیمی قانون کے خلاف دہلی کے شاہین باغ میں گزشتہ دو مہینے سے جاری مظاہرہ کو لے کر پیر کو سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ اس معاملے کی سماعت جسٹس سنجے کوشل، جسٹس کے ایم جوسف کی بنچ کر رہی ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ جمہوریت ہر کسی کے لیے ہے، ایسے میں احتجاج کے نام پر سڑک جام نہیں کر سکتے ہیں۔ اس مسئلہ پر اب آئندہ پیر کے روز سماعت ہوگی۔
شاہین باغ مظاہرین سے بات کرنے کے لیے عدالت نے دو نام طے کیے ہیں۔ سینئر وکیل سنجے ہیگڑے کے ساتھ وکیل سادھنا رام چندرن کو بطور مذاکرہ کار یعنی ثالث مقرر کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی وجاہت حبیب اللہ، چندرشیکھر آزاد اس دوران مذاکرہ کاروں کی مدد کریں گے۔
مذاکرہ میں اس بات پر بات چیت ہوگی کہ یہ پروٹیسٹ دوسری جگہ منتقل کردیاجائے ۔ شاہین باغ کے مظاہرین فی الوقت کسی طرح کا ردعمل دینے سے گریز کررہے ہیں ۔اس دوران آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد منظور عالم نے ملت ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہاکہ شاہین باغ ایک علامت اور سمبل ہے ۔ اسے منتقل کرنے کا مقصد تحریک کو ختم کرنا اور نقصان پہونچاناہے ۔