روہنگیا، احمدیہ اورتملوں کو سی اے اے میں شامل کیوں نہیں کیا گیا؟

ورندا کرات نے کہا،حکومت کومظلوموں سے ہمدردی نہیں،ملک کوتقسیم کرناچاہتی ہے
رائے پور18فروری(آئی این ایس انڈیا)
سی پی ایم لیڈر برندا کرات نے مرکزی حکومت پر نشانہ لگاتے ہوئے پوچھا کہ اگر حکومت کو پڑوسی ممالک میں لوگوں پر ہو رہے مظالم کی اتنی فکر ہے تو اس نے سی اے اے میں روہنگیا اور احمدیہ کو کیوں شامل نہیں کیا؟ورندا نے کہا کہ میانمار میں روہنگیا اورپاکستان میں احمدیہ کو ظلم و ستم کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔سی پی ایم لیڈر نے شہریت قانون کوبانٹنے والا اور امتیازی قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کے لیے یہ افسوسناک ہے کہ بیرونی افواج کی جگہ مرکزی حکومت خود ہی آئین کو کمزور کرنے اور ملک کوبانٹنے میں لگی ہے۔انہوں نے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ پر بھی حملہ بولتے ہوئے الزام لگایا کہ 1950 میں جب پورے ملک نے ڈاکٹر بی آر امبےڈکر کی قیادت میں بنے آئین کا خیر مقدم کیا تھا تب صرف آرایس ایس اس کی مخالفت کر رہا تھا۔انہوں نے سی اے اے، ملک بھر میں قومی شہری رجسٹر (این آرسی) لاگو کرنے کی تجویزاور قومی آبادی رجسٹر (این پی آر) کے خلاف مظاہرہ ریلی کو پیر کی رات خطاب کیا۔جے کالم چوک پر منعقد اس ریلی میں بڑی تعداد میں مسلم خواتین پہنچی تھیں۔مظاہرین اسے رائے پور کا شاہین باغ کہتے ہیں۔ورندا نے پوچھاہے کہ آپ (مرکز) کہتے ہیں کہ پڑوسی ممالک میں ستائے جا رہے لاکھوں کی آپ کوفکرہے۔ہم متفق ہیں کہ ان لوگوں کو پناہ دی جانی چاہیے۔لیکن کیا صرف تین ملک پاکستان،افغانستان اور بنگلہ دیش ہمارے پڑوسی ہیں؟ کیا نیپال، میانمار، سری لنکا میں ستائے لوگ نہیں ہیں؟ ۔انہوں نے پوچھا کہ بھارت میں تامل پناہ گزینوں کے ہونے کے باوجود سی اے اے میں تملوں کا ذکر کیوں نہیں ہے۔کرات نے الزام لگایاہے کہ آپ کے(حکومت کے) دل میں میانمار اور پاکستان میں تشدد جھیل رہے روہنگیا اور احمدیہ لوگوں کے لیے جذبات کیوں نہیں ہیں؟ ان دو فرقوں کو قانون کے دائرے میں کیوں نہیں لایاگیا؟ کیونکہ وہ ہندونہیں ہیں؟ یا تو آپ کو متاثرلوگوں کی فکر نہیں ہے یا آپ آپ تنگ ذہنیت دکھا رہے ہیں؟ ۔انہوں نے دعویٰ کیاہے کہ سی اے اے میں منتخب کمیونٹیز کوشامل کیا گیا ہے اور تمام متاثر لوگ اس کے دائرے میں نہیں ہیں۔