شیوسینااوراین سی پی میں این پی آرپر تکرار۔ ادھو ٹھاکرے نے کہا،این پی آراوراین آرسی میں کوئی پریشانی نہیں

پوار نے کہا کہ وہ اس معاملے پر ادھوٹھاکرے کو منانے کی کوشش کریں گے۔انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر حکومت میں موجود لاکھوں کئی مسائل پر مختلف رائیں ہوسکتی ہیں لیکن یہ حکومت کامن منیمم پروگرام پر چل رہی ہے
ممبئی(ملت ٹائمز)
مہاراشٹر حکومت میں شامل شیوسینااور این سی پی بھیما-کوورےگاﺅں کیس کے بعد اب سی اے اے اوراین پی آر کے معاملے پرآمنے سامنے ہیں۔این سی پی جہاںاین پی آر کے خلاف ہے تو وہیں ادھو ٹھاکرے نے اس کی حمایت کی ہے۔ادھوٹھاکرے نے کہا کہ سی اے اے اور این آرسی دونوں الگ چیزیں ہیں اور این پی آرالگ چیزہے۔ انہوں نے کہاہے کہ اگر شہریت ترمیمی قانون لاگو ہوتا ہے تو کسی کو فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ادھو ٹھاکرے نے کہاہے کہ این آرسی لاگو نہیں ہو گا، کیونکہ اس کا اثر صرف مسلمانوں یا ہندوو¿ں پر ہی نہیں بلکہ قبائلیوں پر بھی ہوگا۔جہاں تک این پی آر کاسوال ہے تو مردم شماری ہر 10 سال میں ہوتی ہے اور مجھے نہیں لگتا کہ اس سے کسی پر کوئی اثر پڑے گا۔ وہیں، پیر کو ہوئے این سی پی کے اجلاس کے بعد مہاراشٹر حکومت میں وزیر نواب ملک نے این پی آر کو لے کر سوال اٹھائے تھے۔ ادھر، این سی پی سربراہ شردپوارنے بھی مانا کی حکومت میں شامل جماعتوں کے درمیان اختلاف ہے۔ اگرچہ پوار نے کہا کہ وہ اس معاملے پر ادھوٹھاکرے کو منانے کی کوشش کریں گے۔انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر حکومت میں موجود لاکھوں کئی مسائل پر مختلف رائیں ہوسکتی ہیں لیکن یہ حکومت کامن منیمم پروگرام پر چل رہی ہے۔وہیں،این سی پی سربراہ شرد پوار کی ناراضگی کے بعد مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ اور شیوسینا لیڈر ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ اےلگار کونسل کا کیس اور بھیماکورےگاوﺅں کا معاملہ مختلف ہے۔ بھیماکوورےگاﺅں کا معاملہ میرے دلت بھائیوں سے منسلک ہے۔ اس کی جانچ کے لیے مرکز کے ہاتھ میں نہیں دیا جا سکتا ہے، اور اسے مرکز کو تفویض نہیں کیا جائے گا۔ اےلگار کونسل کے معاملے کو مرکز دیکھ رہا ہے۔بتا دیں کہ اس معاملے کو لے کر مہاراشٹر حکومت میں تنازعہ شروع ہوگیاتھا۔ مہاراشٹر میں بھیما-کوورےگاﺅں معاملے کی این آئی اے سے تحقیقات کو وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے کے ہری جھنڈی دینے سے ناراض نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی )کے سربراہ شرد پوارنے مہاراشٹر حکومت کی جانب سے معاملے کی ایس آئی ٹی جانچ کرانے کا فیصلہ لیاتھا۔