نئی دہلی: (پریس ریلیز) کرونا وائرس کے مضر اثرات کو پھیلنے سے روکنے، حکومت ، عالمی ادارہ برائے صحت اور ڈاکٹروں کی ہدایات کے مطابق شاہین باغ کا پروٹیسٹ فی الحال ملتوی ہوجانا ایک اچھا قدم ہے۔ مظاہرین اور پولس دونوں نے مشترکہ طور پر صحیح کیاہے۔ کرونا وائر س ایک عذاب ہے جو کسی کو بھی لاحق ہوسکتاہے اور اس کے خلاف جنگ لڑنا حکومت اور انتظامیہ سے کے ساتھ تمام شہریوں کی بھی بنیادی اور اہم ذمہ داری ہے، اسی کے پیش نظر شاہین باغ کے عوام شروع سے حکومت کی ہدایات پر عمل کررہے تھے ، صرف چار پانچ خواتین وہاں برائے نام بیٹھی تھیں تاکہ علامتی پروٹیسٹ جاری رہے تاہم پولس نے انہیں بھی ہٹادیا ہے ، ٹینٹ کو اکھاڑ دیا ہے اور پوری سڑک کو صاف کردیا ہے ۔ عوام نے اس فیصلے کے خلاف کسی طرح کے ردعمل کا اظہار نہیں کیا ہے کہ کیوں کہ وہ کرونا کے خلاف لڑائی میں اپنی مکمل حصہ داری دے رہیں ۔ ان خیالات کا اظہار آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کیا ۔
انہوں نے مزید کہاکہ عوام کی طرح حکومت کی بھی ذمہ داری ہے کہ اب وہ فریضہ نبھائے اور جس قانون کے خلاف گذشتہ تین ماہ سے پورے ہندوستان میں عوام ہندو مسلم ،سکھ عیسائی، آدی واسی سڑکوں پر اتر کر احتجاج کررہے تھے اسے واپس لے، یہ عوام چاہتے تو آج بھی اپنا احتجاج جاری رکھ سکتے تھے لیکن انہوں نے عوام کے مفاد کو پیش نظر رکھاہے ۔اسی طرح سرکار کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ بھی عوام کے مفاد کو پیش نظر رکھے اور جس قانون کے خلاف گذشتہ تین ماہ سے شاہین باغ سمیت پورے بھارت میں سبھی ذات، مذہب اور دھرم کے لوگ سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں اسے واپس لے۔ حکومت پارلیمنٹ میں تحریری طور پر وضاحت کرے اور دستور مخالف شہریت ترمیمی بل کو واپس لے ۔ اس کے علاوہ این پی آر اور این آرسی کو بھی ختم کرنے کا اعلان کرے ۔
ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کہاکہ سرکار کا یہ اقدام کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں مزید مضبوطی فراہم کرے گا اور سبھی عوام پوری توجہ، انہماک اور یکجہتی کے ساتھ کرونا وائرس کے خلاف لڑائی میں اپنا تعاون دیں گے یہی ملک اور عوام کے حق میں مفید ہے اور بلاشبہ سرکار یہ قدم دیش بھکتی کی اعلی مثال کہلائے گا ۔