کورونا وائرس کی وبا دنیا کے قریب دو سو ممالک کو متاثر کر چکی ہے۔ تازہ ترین صورت حال کے بارے میں تفصیلات اس لائیو آرٹیکل میں پڑھیے۔
دنیا بھر میں کووِڈ انیس سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد چار لاکھ اٹھہتر ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔
اب تک اس مرض کے باعث دنیا بھر میں 21 ہزار سے زائد انسان ہلاک ہو چکے ہیں۔
سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں چین، اٹلی، امریکا، اسپین، جرمنی، فرانس اور ایران شامل ہیں۔
روس نے جمعے کے روز سے بیرون ملک جانے والی تمام پروازیں منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ دریں اثناء روس نے کرونا وائرس کی وبا کے پیش نظر تاریخی آئینی ترامیم کے لیے ملک میں ہونے والا ریفرنڈم بھی ملتوی کر دیا ہے۔ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کا قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے پھیلاو کو روکنے کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
کورونا وائرس کی نئی قسم کی وجہ سے ایران میں مزید 157 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی وہاں اس مہلک بیماری سے ہلاک ہونے والے افراد کی سرکاری تعداد 2234 ہو گئی ہے۔ ایران میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں کورونا وائرس کے 2390 کیس سامنے آئے ہیں۔ ایران کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے، جہاں کورونا وائرس سب سے پہلے پھیلا تھا اور وہاں متاثرہ افراد کی تعداد تقریبا تیس ہزار ہو چکی ہے۔ ماہرین کے مطابق وہاں ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہونے کا خدشہ ہے۔
یورپی ملک اٹلی میں کورونا وائرس کے نئے مریضوں کی تعداد میں معمولی سی کمی آئی ہے۔ تازہ اعداد و شمار کے مطابق نئے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں چوتھے روز سات اعشاریہ پانچ فیصد اضافہ ہوا، جو کہ اس وبا کے آغاز سے اب تک کم ترین اضافہ ہے۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں اس ملک میں مزید چھ سو چوراسی افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ اٹلی میں کورونا وائرس کی اس نئی قسم سے ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد سات ہزار پانچ سو سے تجاوز کر گئی ہے۔ وہاں متاثرہ افراد کی تعداد تقریبا چوہتر ہزار ہو چکی ہے۔
کورونا وائرس، بارسلونا کے پاکستانی ٹیکسی ڈرائیورز مقامی ہیرو
کورونا وائرس کی وبا کے پیش نظر امریکی سینیٹ نے دو ٹریلین ڈالر کی خطیر رقم کے امدادی پیکیج کی منظوری دے دی ہے۔ اس کا مقصد ملکی معیشت کو سہارا دینا ہے۔ ایوان نمائندگان میں منظوری کے لیے یہ اسی ہفتے پیش کر دیا جائے گا۔ اس امدادی پیکیج سے بے روزگاری انشورنس کے ساتھ ساتھ متاثرہ ریاستوں کے محکمہ صحت کی مدد بھی کی جائے گی۔ نقصان اٹھانے والے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری ادارے قرضوں کے لیے درخواست دے سکیں گے جبکہ ٹیکس ادا کرنے والے شہریوں کی براہ راست مدد بھی کی جائے گی۔
کورونا وائرس بحران کے خلاف جی سیون ممالک کوئی متفقہ لائحہ عمل اپنانے میں ناکام ہو گئے ہیں۔ ان ترقی یافتہ صنعتی ممالک کا اجلاس ایک ویڈیو کانفرنس کے ذریعے ہوا۔ اس ناکامی کی ایک بنیادی وجہ یہ ہے کہ امریکا نے ابتدائی بات چیت میں ہی مطالبہ کر دیا تھا کہ وہ حتمی اعلامیے میں کورونا وائرس کو چینی وائرس قرار دینا چاہتا ہے۔ دوسری جانب جرمنی اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ نے مشترکہ طور پر تیار کردہ ایک لائحہ عمل پیش کیا تھا، جس سے امریکا نے اتفاق نہیں کیا۔
کورونا وائرس کی وبا کے بڑھتے ہوئے خطرے کے پیش نظر سعودی عسکری اتحاد نے یمن میں جنگ بندی کا اعلان کر دیا ہے۔ قبل ازیں اقوام متحدہ نے سعودی حکومت سے ایسا کرنے کے لیے ایک خصوصی اپیل کی تھی۔ حوثی باغیوں نے جنگ بندی کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ عملی اقدامات کے منتظر ہیں۔ یمن میں ایران نواز حوثی باغیوں اور سعودی عسکری اتحاد کے مابین گزشتہ پانچ برس سے جاری جنگ میں بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا ہے اور یہ ملک بالکل تباہ ہو کر رہ گیا ہے۔
پیرس میں لاک ڈاؤن
فرانسیسی حکومت کی طرف سے گزشتہ جمعرات کو ملکی سطح پر لاک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس کے نتیجے میں سیاحوں میں مشہور خوابوں کا شہر پیرس بھی بالکل خاموش ہو گیا ہے۔ پیرس کے مقامی باسیوں کو بھی کہہ دیا گیا ہے کہ وہ ضروری کام کے علاوہ گھروں سے نہ نکلیں۔ یہ وہ شہر ہے، جس کے کیفے جنگوں میں بھی کبھی بند نہیں ہوئے تھے۔
برلن میں خاموشی کا راج
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اتوار کے دن سخت اقدامات متعارف کرائے۔ نئے کورونا وائرس پر قابو پانے کی خاطر نو نکاتی منصوبے میں یہ بھی شامل ہے کہ دو سے زیادہ افراد عوامی مقامات پر اکٹھے نہیں ہو سکتے۔ لوگوں کو کہا گیا ہے کہ وہ کووڈ انیس کے پھیلاؤ کو روکنے کی خاطر آپس میں ڈیڑھ میٹر کا فاصلہ رکھیں۔ جرمن عوام اس عالمی وبا سے نمٹنے میں سنجیدہ نظر آ رہے ہیں، اس لیے دارالحکومت برلن بھی خاموش ہو گیا ہے۔
غیرملکیوں کے داخلے پر پابندی اور سرحدیں بند
اس عالمی وبا پر قابو پانے کے لیے برلن حکومت نے غیر ملکیوں کے جرمنی داخلے پر بھی کچھ پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ اس قدم کی وجہ سے یورپ کے مصروف ترین ہوائی اڈوں میں شمار ہونے والے فرینکفرٹ ایئر پورٹ کی رونق کے علاوہ اس شہر کی سڑکوں پر ٹریفک میں بھی خاصی کمی واقع ہوئی ہے۔
رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑے جرمن صوبے باویریا میں گزشتہ ہفتے ہی لاک ڈاؤن کا اعلان کر دیا گیا تھا۔ نئے کورونا وائرس سے نمٹنے کی خاطر اس صوبے میں ابتدائی طور پر دو ہفتوں تک یہ لاک ڈاؤن برقرار رہے گا۔ یوں اس صوبے کے دارالحکومت ميونخ میں بھی زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔
برطانیہ میں بھی سخت اقدامات
برطانیہ میں بھی تمام ریستوراں، بارز، کلب اور سماجی رابطوں کے دیگر تمام مقامات بند کر دیے گئے ہیں۔ برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر ضروری سفر اور سماجی رابطوں سے احتراز کریں۔ یوں لندن شہر کی طرح اس کی تاریخی میٹرو لائنز بھی سنسان ہو گئی ہیں۔
میلان شہر، عالمی وبا کے نشانے پر
یورپ میں کووڈ انیس نے سب سے زیادہ تباہی اٹلی میں مچائی ہے۔ اس ملک میں دس مارچ سے ہی لاک ڈاؤن نافذ ہے۔ کوششوں کے باوجود اٹلی میں کووڈ انیس میں مبتلا ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ پریشانی کا باعث ہے۔ میلان کی طرح کئی دیگر اطالوی شہر حفاظتی اقدمات کے باعث ویران ہو چکے ہیں۔
ویٹی کن عوام کے لیے بند
اٹلی کے شمالی علاقوں میں اس عالمی وبا کی شدت کے باعث روم کے ساتھ ساتھ ویٹی کن کو بھی کئی پابندیاں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ویٹی کن کا معروف مقام سینٹ پیٹرز اسکوائر عوام کے لیے بند کر دیا گیا ہے جبکہ اس مرتبہ مسیحیوں کے گڑھ ویٹی کن میں ایسٹر کی تقریبات بھی انتہائی سادگی سے منائی جائیں گی۔
اسپین بھی شدید متاثر
یورپ میں نئے کورونا وائرس کی وجہ سے اٹلی کے بعد سب سے زیادہ مخدوش صورتحال کا سامنا اسپین کو ہے۔ ہسپانوی حکومت نے گیارہ اپریل تک ملک بھر ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔ اسپین میں زیادہ تر متاثرہ شہروں مییں بارسلونا اور میڈرڈ شامل ہیں۔
آسٹریا میں بہتری کے آثار
آسڑیئن حکومت کے مطابق ویک اینڈ کے دوران نئے کورونا وائرس میں مبتلا ہونے والوں کی شرح پندرہ فیصد نوٹ کی گئی، جو گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں خاصی کم ہے۔ قبل ازیں یہ شرح چالیس فیصد تک بھی ریکارڈ کی گئی تھی۔ ویانا حکومت کی طرف سے سخت اقدامات کو اس عالمی وبا پر قابو پانے میں اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
کوسووو میں چھ ہفتے بعد ہی تحریک عدم اعتماد ذریعے حکومت کا خاتمہ ہو گیا ہے۔ حکومت کو کووڈ انیس یا کورونا وائرس کے خلاف واضح حکمت عملی نہ اپنانے کی وجہ سے شدید تنقید کا سامنا تھا۔ حکومت کے خلاف پیش کی جانے والے عدم اعتماد کی قرارداد میں ایک سو بیس اراکین پارلیمان میں سے بیاسی نے اس کے حق میں ووٹ دیا۔ حکومت سے مطالبہ کیا جا رہا تھا کہ کورونا وائرس کے بحران کے پیش نظر ملک میں ایمرجنسی نافذ کی جائے۔
کورونا وائرس کی نئی قسم سے دنیا بھر میں ہونے والی ہلاکتوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے جبکہ اس وقت دنیا کی ایک تہائی آبادی لاک ڈاون میں ہے۔ مجموعی طور پر دنیا بھر میں کووڈ انیس سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد اکیس ہزار جبکہ اس سے متاثرہ افراد کی تعداد چار لاکھ بہتر ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔ اس وائرس سے سب زیادہ متاثرہ ممالک میں چین، اٹلی، اسپین، جرمنی، امریکا اور ایران شامل ہیں۔ تمام تر کوششوں کے باوجود اس وبائی مرض کی ابھی تک کوئی دوا تیار نہیں کی جا سکی۔