نئی دہلی: (پریس ریلیز) ویلفیر پارٹی کے قومی صدر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس گودی میڈیا کے ذریعہ تبلیغی جماعت کو بے جا تنقید کا نشانہ بنانے کی پرزور مذمت کی اور اسے نفرت آمیز پروپیگنڈا قرار دیا۔ بیان میں صدر ویلفیر پارٹی نے کہا کہ ” اس وقت گودی میڈیا اور بعض نادان دوست تبلیغی جماعت کو بےجا تنقید اور سب و شتم کا نشانہ بنائے ہوئے ہیں۔ جہان تک گودی میڈیا کا تعلق ہے اسے تو یہی کرنا ہے۔ اس کے پاس بس یہی ایک ایجنڈا ہے۔ اسے یہ نظر نہیں آیا کہ کیسے وزیر اعظم کے لاک ڈاؤن کے اعلان کے بعد اتر پردیش کے وزیر اعلی اجے کمار بشط نے اجودھیا میں دوسرے دن رام مندر تعمیر کے نام پر ایک بڑی بھیڑ اکھٹا کی۔ اسے میڈیا نے تنقید کا نشانہ کیوں نہیں بنایا۔ کیا یہ لاک ڈاؤن کی کھلی خلاف ورزی نہیں تھی؟ کیا اس سے ہزاروں لوگوں کے متاثر ہونے کا اندیشہ نہیں پیدا ہوگیا؟، اعلان کے باوجود کئی مندروں میں پوجا پاٹ جاری رہی، اسے کیوں تنقید کا نشانہ نہیں بنایا گیا۔
۲ – تبلیغی جماعت کے مرکز میں ملک کے کونے کونے سے ہزاروں لوگ روزآنہ آتے ہیں بلکہ بیشتر بیرونی ممالک سے بھی آتے ہیں اور پھر یہاں سے ان کی الگ الگ جماعتیں بن کر ملک و بیرون ملک پھیل جاتی ہیں۔ یہ سلسلہ برسوں سے جاری ہے۔ حکومت کو بھی اس کی معلومات رہتی ہے۔ یہ سب چیزیں شفاف طریقہ سے برسوں سے جاری ہیں۔
۳ – وزیر اعظم کا اعلان پورے ملک کے لئے بالکل غیر متوقع تھا۔ انہوں نے لوگوں کو سنبھلنے کا کوئی موقع نہیں دیا ۔ جس کا نتیجہ ہے کہ دوسری ریاستوں سے آئے ہوئے لاکھوں مزدور نہ صرف بے روزگار ہوگئے بلکہ بے یارو مدد گار دوسری ریاستوں میں پھنس بھی گئے ہیں ۔بعض پیدل ہی ہزاروں کلومیٹر کا سفر طے کررہے ہیں اور جگہ جگہ پولس کی بربریت کا شکار ہورہے ہیں۔ اسی طرح تبلیغی جماعت کے مرکز میں بھی ہزاروں افراد پھنس گئے۔
۴ – جب پولس کی طرف سے ان کو نوٹس دیا گیا تو انہوں نے SDM کو تحریری درخواست دی کہ ان لوگوں کے گھر واپس لوٹنے کے لئے انتظامیہ گاڑیوں کا انتظام کردے۔ جس پر اب تک کوئی سنوائی نہیں ہوئی۔
لہذا تبلیغی جماعت پر یہ الزام کے وہ ہٹ دھرمی کررہی ہے بالکل ہی بے بنیاد اور گمراہ کن ہے۔ کم از کم مسلمانوں کو اس سے متاثر نہیں ہونا چاہیے۔ ٹھیک ہے پہلے مرحلہ میں اور لوگوں کی طرح وہ لوگ بھی اس وائرس کی اتنی شدت کو محسوس نہیں کررہے تھے۔
افسوس کہ گودی میڈیا کا ایک ہی ایجنڈا ہے ، مسلمانوں کے خلاف نفرت و زہر آلود گمراہ کن پروپیگنڈا، چاہے اس کا محل اور موقع ہو نہ ہو۔
ہندو مسلم منافرت کے اس خطرناک وائرس سے چند گھنٹوں اور دنوں میں جتنے لوگ مارے گئے اتنے تو تمام ممالک میں کرونا وائرس سے اب تک بھی نہیں مارے گئے۔ گودی میڈیا کو اب اس گھناؤنے کھیل سے باز آجانا چاہیے۔