کورونا فاتحِ عالم

نبیل احمد نبیل قاسمی خانپوری (میرٹھی)

جس گھرانے میں کورونا کی پیدائش ہوئی وہ اسلام سے بہرہ ور نہ تھا لیکن قدرت نے اسکی قسمت اور مستقبل بہت تابناک لکھا تھا۔

کورونا نے دنیا میں آنکھ کھولتے ہی اچھل کود شروع کردی آغوشِ مادر اور گھر کی چہار دیواری کو قید محسوس کرنے لگا

پھر کیا تھا اچانک عالمی سفر پر نکل پڑا اور پوری دنیا کو

فتح کرنے کا تہیہ کرلیا ہلاکو اور چنگیز خاں کی طرح جدھر کو نکل گیا لاشوں کے ڈھیر لگاتا چلا گیا

ابتدائی عمر میں ہی دنیا کا بیشتر علاقہ اپنے قبضے میں کرلیا، شاید اس نے یہ خواب شکم مادر میں ہی دیکھ لیا تھا

تاتاری فوج اپنی مسلسل اور پے در پے فتوحات کے دوران مصر میں ایمان کی دولت سے مالامال ہوئی جسے علامہ اقبال علیہ الرحمہ نے اپنے کلام میں اس طرح بیان کیا ہے۔ ؂

ہے عیاں یورش تاتار کے فسانے سے

پاسبان مل گئے کعبے کو صنم خانے سے

جبکہ کورونا سے متعلق ہم ہندوستانی مسلمانوں کے لیے یہ بات خاص طور پر قابل فخر ہے کہ کورونا سرزمین ہند پر آکر مشرف باسلام ہوا مزید خوشی کی بات یہ ہے کہ اس کے مسلمان ہونے کی خبر کو عام کرنے میں حکومت ہند اور یہاں کے ذرائع ابلاغ صوتی و مرئی دونوں نے اہم کردار ادا کیا اور یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ کورونا کو کلمہ پڑھانے میں ہماری دور رس حکومت کا ہی ہاتھ ہے

ملحوظ رہے کہ ابھی تک کسی بھی ذریعے سے یہ نہیں سنا گیا کہ ووہان (چین) میں اس کی جائے پیدائش کوئی تبلیغی مرکز ہے یا وہاں پر جو لوگ کورونا کا شکار ہوکر لقمۂ اجل بنے ان میں سے ایک فرد بھی تبلیغی جماعت سے منسلک تھا۔

نیز امریکہ، اٹلی، اسپین، جرمنی اور اکواڈور وغیرہ کے حوالے سے بھی اس طرح کی کوئی خبر نہیں آئی کہ وہاں پر اس وباء سے مرنے والوں میں کوئی تبلیغی آدمی تھا۔

ہمارے وزیرِ اعظم نریندر مودی جی نے خود کہا ہے “کورونا وائرس حملے سے پہلے مذہب، رنگ، نسل اور زبان نہیں دیکھتا”

تو پھر اسے ایک خاص مذہب اور جماعت کے ساتھ مخصوص کیوں کردیا گیا

مزید برآں ہندوستانی بحریہ کے جن چھبیس جوانوں میں کورونا کی علامات پائی گئی ہیں شاید ان میں بھی کوئ تبلیغ کے دائرے میں نہ ہو اور تائیوان میں بھی جن چھ سو نیوی اہلکاروں کو قرنطینہ کیا گیا ہے میں سمجھتا ہوں وہ بھی یقیناً تبلیغی جماعت کے رابطے میں نہیں رہے

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ حکومت ہند اسلام کے لیے اتنی فکر مند ہو

 اس سے پہلے بھی ہماری حکومت نے اردو کو مسلمان بنانے میں کافی جدوجہد کی اور کامیاب رہی

تاریخ کسی کی محنت اور کارنامہ فراموش نہیں کرتی چاہے اس کے اثرات مضر اور منفی ہی کیوں نہ ہوں تاریخ کی قوت حافظہ بہت مضبوط ہوتی ہے جو دیکھتی اور سنتی ہے اسے اپنے سینے اور قرطاس پر محفوظ کرلیتی ہے

اخیر میں ہم سب بارگاہِ الٰہی میں اپنے گناہوں کی معافی چاہتے ہوئے نہایت گریہ و زاری کے ساتھ دعاء کریں کہ اللہ تعالی ہم سب کو اس وباء کے حملے سے محفوظ رکھے ۔۔۔۔ (آمین یارب العالمین)

اور کورونا سے بھی ہم سبھی نہایت عاجزی کے ساتھ ملتمس ہیں کہ بطور خاص ہمارا ملک اور پوری دنیا میں جہاں جہاں بھی اس نے قبضہ کیا ہوا ہے عالمی حدود و قوانین کی پاسداری کرتے ہوئے فوراً حرکت میں آئے اور تمام علاقے خالی کردے۔

رابطہ: 9084557885

SHARE
جناب ظفر صدیقی ملت ٹائمز اردو کے ایڈیٹر اور ملت ٹائمز گروپ کے بانی رکن ہیں