کورونا انفیکشن کے درمیان رمضان کی آمد پر جمعیۃ علماء ہند کا 13 نکاتی پیغام جاری !

کووِڈ-19کی وبا کو دیکھتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے صدر امیر الہند مولانا قاری سید محمد عثمان منصورپوری کی طرف سے شریعت کی روشنی میں 13 نکاتی ہدایات پر مبنی پیغام جاری۔
سہارنپور: (پریس ریلیز) جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا قاری سید محمد عثمان منصورپوری نے امارت شرعیہ ہند کی طرف سے جاری کردہ اپنے پیغا م میں کووِڈ-19 کی وبا کے دور میں پیش آمدہ رمضان المبارک کے تناظر میں 1نکات پر مشتمل ہدایات جاری کی ہیں۔ حضرت امیر الہند نے اَولاً رمضان المبارک کے لیے پوری اُمتِ مسلمہ کو مبارک باد پیش کی ہے اور یہ دعا کی ہے کہ اللہ تعالیٰ اِس بابرکت مہینے کے اَنوار وبرکات سے پوری اُمت کو مالا مال فرمائیں، اور اپنی خاص رحمت وعنایت سے نوازیں۔

مولانا محمد عثمان منصور پوری نے کہا کہ بلاشبہ رمضان المبارک انتہائی خیر وبرکت کا مہینہ ہے، جس میں ہر عاقل، بالغ، مسلمان مرد وعورت پر روزہ رکھنا فرض ہے، اور عذرِ شرعی کے بغیر روزہ چھوڑنا کسی کے لئے جائز نہیں ہے۔ اِس بابرکت مہینے کے بہت سے فضائل اَحادیثِ شریفہ میں وارد ہیں، جن سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ ماہِ مبارک نیکیوں کی فصل بہار ہے، اِس میں دن رات رحمتِ خداوندی کی موسلادھار بارش ہوتی رہتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں زندگی میں ایک بار پھر یہ عظیم نعمت عطا فرمائی ہے، جس پر شکر بجالاتے ہوئے ہمیں اُس کی پوری قدر کرنی چاہیے، اور اُس کے مکمل احترام کے ساتھ عبادت وریاضت میں مشغول رہنا چاہیے، اور زیادہ سے زیادہ نیکیوں کا ذخیرہ حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

مولانا محمد عثمان نے کہا کہ سوء اِتفاق کہ اِس سال ماہِ مبارک وبائی بیماری کورونا وائرس (کووِڈ-19) پھیلنے کی وجہ سے لاک ڈاؤن کے درمیان واقع ہو رہا ہے، جس کی وجہ سے عام نقل وحرکت، حتیٰ کہ مساجد میں بھی اِجتماعی عبادات ممنوع قرار دی گئی ہیں۔ ایسے ماحول میں بطور خاص درج ذیل 13 اُمور کا لحاظ رکھا جائے۔

صحت مند حضرات رمضان المبارک میں روزے کا ضرور اہتمام کریں۔ (البتہ اگر کوئی واقعی بیماری یا شرعی عذر ہو تو قضاء کرنے کی گنجائش ہے۔

روزہ افطار کا اہتمام اپنے گھروں پر ہی کیا جائے، اور دعوتِ افطار وغیرہ سے اجتناب کیا جائے۔

مسجد میں مقررہ تعداد سے زیادہ افراد تراویح کی جماعت میں شریک نہ ہوں۔

جس طرح پنج وقتہ نمازیں گھروں میں پڑھی جارہی ہیں، اسی طرح تراویح کی نماز بھی گھروں میں ہی اَدا کی جائے۔

مسجد یا گھر میں اگر حافظ میسر ہو تو اُس سے تراویح میں قرآنِ کریم سنا جائے، اور اگر حافظ موجود نہ ہو تو (اَلَمْ تَرَکَیْفَ) یا جو بھی سورتیں یاد ہوں، اُنہیں پڑھ کر باجماعت تراویح اَدا کریں۔ اور اگر جماعت نہ ہوسکے تو سب لوگ تراویح کی 20 رکعت تنہا اَدا کریں، اور اِسے بلاعذر نہ چھوڑیں، ورنہ ترکِ سنت کا گناہ ہوگا۔

گھروں پر تراویح کی جماعت میں آس پاس کے لوگوں کو ہرگز جمع نہ کریں۔

تراویح میں قرآنِ کریم دیکھ کر پڑھنا درست نہیں ہے۔

نابالغ لڑکے کا بالغ مردوں اور عورتوں کو تراویح پڑھانا درست نہیں ہے۔
رمضان المبارک کے آخری عشرہ کا اعتکاف سنت کفایہ ہے، اِس لئے موجودہ ماحول میں بھی آپس کے مشورہ سے یہی کوشش کرنی چاہیے کہ محلہ یا بستی کی کم اَز کم ایک مسجد میں کوئی آدمی آخری عشرہ کا اعتکاف کرلے، اگر محلے کی ایک مسجد میں اعتکاف کرلے تو پورے محلے یا بستی کی طرف سے اعتکاف کی سنت کی ادائیگی ہو جائے گی۔
مردوں کا گھروں میں اعتکاف کرنا درست نہیں ہے، البتہ عورتیں گھر کے کسی خاص حصہ میں اعتکاف کرسکتی ہیں۔
رمضان المبارک میں اَصحابِ خیر حضرات اپنی زکوٰۃ کا حساب لگاکر مصارف میں خرچ کرنے کا اہتمام کریں، بالخصوص جن دینی اِداروں کا پہلے سے تعاون کرتے آئے ہیں، اُن تک اپنی رقم پہنچانے کی کوشش فرمائیں۔ علاوہ ازیں اپنے ضرورت مند اعزہ واَقارب، پڑوسی اور ”امارتِ شرعیہ ہند“ نیز جمعیۃ علماء ہند کے تعاون کا سلسلہ بھی حسبِ سابق جاری رکھیں۔
ماہِ مبارک میں خصوصاً طاق راتوں میں نوافل، تلاوتِ قرآنِ کریم، ذکر واَذکار، درود شریف اور استغفار کا اہتمام کیا جائے، لیکن اُن میں بھی مجمع سے احتراز کیا جائے اور سب حضرات اپنے اپنے گھروں میں انفرادی میں مشغول رہیں۔
ماہِ مبارک میں سچی توبہ اور استغفار کے ساتھ ساتھ پوری اِنسانیت بالخصوص ملت اسلامیہ ہند کی صلاح وفلاح اور دشمنوں کے شر سے حفاظت اور اللہ تعالیٰ کے فیضان وکرم کے حصول اور اَمن واَمان اور عافیت کی دعائیں مانگی جائیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو رمضان المبارک کے کامل احترام اور اُس سے فیض یاب ہونے کی توفیق عطا فرمائیں۔