مسلم مخالف پوسٹ کرنے پر کناڈا میں ہندوستانی شخص کی ملازمت ختم
کناڈا نے اسلاموفوبیا پر مبنی ایک سوشل میڈیا پوسٹ کی وجہ سے ہندوستانی مہاجر کو ایک اسکول باڈی سے ہٹا دیا گیا اور اہم رئیل اسٹیٹ کمپنیوں میں سے ایک کے ساتھ اس کے معاہدہ کو بھی ختم کر دیا ہے۔
اسلاموفوبیا کوئی نئی بیماری نہیں ہے اور کورونا وبا کے دوران بھی کچھ ہندوتوا ذہنیت رکھنے والے افراد ہندوستان کے ساتھ ساتھ دیگر ممالک میں بھی مسلمانوں کے خلاف خوب زہر اگل رہے ہیں۔ لیکن گزشتہ دنوں عرب ممالک نے سوشل میڈیا پر اسلاموفوبیا پھیلانے والے کئی ہندوستانی مہاجروں کو اپنے یہاں ملازمت سے نکال باہر کیا، اور اب تازہ ترین خبروں کے مطابق کناڈا میں بھی مسلم مخالف پوسٹ کی وجہ سے ایک ہندوستانی کو اپنی ملازمت سے ہاتھ دھونا پڑا۔
انگریزی نیوز پورٹل ‘جنتا کا رپورٹر’ میں شائع ایک خبر کے مطابق کناڈا نے اسلاموفوبیا کی وجہ سے ہندوستانی مہاجر کو ایک اسکول باڈی سے ہٹا دیا گیا اور اہم رئیل اسٹیٹ کمپنیوں میں سے ایک کے ساتھ معاہدہ کو بھی ختم کر دیا ہے۔ جانکاری کے مطابق روی ہڈا نامی شخص نے مسلمانوں اور ان کے اعتقاد کا مذاق اڑایا۔ انھوں نے ایک ٹوئٹ میں لکھا کہ “آگے کیا ہے؟ اونٹ اور بکری سواروں کے لیے الگ گلیاں، قربانی کے نام پر گھر پر جانوروں کے قتل کی اجازت دینا، سبھی خواتین کو ووٹوں کے لیے بے وقوف بنانے کی اپیل کرنے کے لیے تمبو میں سر سے پاؤں تک خود کو ڈھکنے کی ضرورت ہوتی ہے۔”
ہڈا کے ٹوئٹ نے پورے کناڈا کو حیران کر کے رکھ دیا جو عالمی سطح پر اپنی رواداری کے لیے مشہور ہے۔ بریمپٹن میں پیل ڈسٹرکٹ اسکول بورڈ نے اعلان کیا کہ اس نے ہڈا کو ‘اسکول کاؤنسل چیئر’ کے عہدہ سے ہٹا دیا تھا اور اس کے خلاف جانچ چل رہی ہے۔ اسکول انتظامیہ نے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ “پرنسپل نے جانچ شروع کر دی ہے۔ اسکول کاؤنسل سربراہ کی شکل میں ان کی ذمہ داری سے سبکدوش کیا جا رہا ہے اور وہ کسی دیگر شکل میں بھی کاؤنسل میں حصہ لینے میں اہل نہیں ہوگا۔”
This guy's is also apart of the school council at @MacvillePS. @PeelSchools can you look into this ? pic.twitter.com/MNKweN5C1L
— NA (@UmungiNa) May 4, 2020
ری میکس کناڈا، جو کہ کناڈا کی سرفہرست غیر منقولہ ملکیت مارکیٹنگ ویب سائٹوں میں سے ایک ہے، نے یہ بھی بتایا کہ اس نے ہڈا کے معاہدہ کو ختم کر دیا تھا۔ اس نے ٹوئٹ کیا کہ “ہم ہڈا کے نظریات کو قبول نہیں کرتے اور نہ ہی حمایت کرتے ہیں۔ ہم تصدیق کر سکتے ہیں کہ وہ (معاہدہ) ختم کر دیا گیا ہے اور اب ری/میکس سے منسلک نہیں ہے۔ کثیر ثقافتی نظریہ اور تنوع ہمارے طبقے میں سب سے اچھی خوبیوں میں سے کچھ ہیں، اور ہم ان اقدار کو بنائے رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔”
Our noise by law originally passed in 1984 only included an exemption for Church bells. It will now include all faiths within the permitted hours & decibel levels. The Muslim community can proceed with the sunset azan because it’s 2020 & we treat all faiths equally. #Ramadan pic.twitter.com/WGPmf8fA5b
— Patrick Brown (@patrickbrownont) April 30, 2020
بریمپٹن کے میئر پیٹرک براؤن نے اس تعلق سے کہا کہ کناڈا میں اسلاموفوبیا کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انھوں نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ “1984 میں بنیادی طور سے پاس ہمارے قانون کے ذریعہ چرچ کی گھنٹیوں کے لیے ایک چھوٹ شامل تھی۔ اب اس میں سبھی اعتقاد (مذاہب) کے طے شدہ گھنٹے اور ڈیسبل سطح کے اندر شامل ہوں گے۔ مسلم طبقہ غروب آفتاب والی اذان کے ساتھ آگے بڑھ سکتا ہے کیونکہ یہ 2020 ہے اور ہم سبھی مذاہب کے ساتھ یکساں سلوک کرتے ہیں۔”
Our noise by law originally passed in 1984 only included an exemption for Church bells. It will now include all faiths within the permitted hours & decibel levels. The Muslim community can proceed with the sunset azan because it’s 2020 & we treat all faiths equally. #Ramadan pic.twitter.com/WGPmf8fA5b
— Patrick Brown (@patrickbrownont) April 30, 2020