حبیب اللہ قاسمی
ہندوستان وپاکستان کے درمیان کشیدگی کوئی نئی بات نہیں ہے تاہم اس دفعہ کی کشیدگی شدید سے شدید تر ہوتی جارہی ہے اسی بیچ دونوں ممالک کے حکمرانوں کی زبان جنگی مسائل پر اپنی حکمت عملی کا کھلے عام اظہار کرنے سے خاموش ہے جسے دیکھتے ہوئے امن وچین کے متلاشی جنگ وجدال جیسے حساس مسئلے کو یکسر نظر انداز کرنے والے باشعور افراد کی رائے کو قبول کرتے ہوئے امید جگ رہی ہے کہ جنگ کی نوبت نہیں آئیگی۔مگر یہ بات قابل غور ضرور ہے اور اس کو بڑی سنجیدگی سے حل کرنے کی ضرورت ہے کہ آخر وہ کون سی طاقت ہے جو ہندوستان وپاکستان کو ایک تھالی میں کھاتے دیکھنا نہیں چاہتی …؟
دونوں ملکوں کے تعلقات میں جب بھی سدھار کی کوشش ہوتی ہے کوئی نہ کوئی نیا کھیل شروع کرکے دخل اندازی کردی جاتی ہے اور سارا کیا دھرا چوپٹ ہوجاتا ہے حالانکہ امن چین کے متلاشی ہندوستان وپاکستان کے عوام کی اکثریت ایک دوسرے کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھانے کو ہمہ وقت تیار رہتی ہے مگر وہ خفیہ طاقت نت نئے حربے کیساتھ دونوں جانب کے دوستی کے ہاتھوں کو کاٹنے میں ہمیشہ کامیاب ہوجاتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ تقسیم ہند کے بعد سے لیکر اب تک دونوں ملکوں کے تعلقات ومراسم خوشگوار ماحول میں چند مہینوں تک بھی آگے نہیں بڑھے جس کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کا احساس دونوں ملکوں کے ہر فرد کو ہے،لیکن فی الحال اڑی سیکٹر پر جو حملہ ہوا اور اٹھارہ ہندوستانی جوانوں کو ابدی نیند سلادیا گیا اس حملہ کے لیے اس طاقت نے آخر کون سی تدبیر کو اپنایا کہ ہر ہندوستانی ابھی بھی صدموں سے نڈھال ہے اور جس خواب کو وہ برسوں سے دیکھ رہی تھی اس کا وہ خواب شرمندۂ تعبیر ہوتا دکھائی دے رہا ہے اس دفعہ اس نے کس نئے حربے کو استعمال کیا کہ دشمن اتنا بڑا حملہ کرنے میں کامیاب ہوگیا نتیجتاً دونوں ملک آپے سے باہر نظر آنے لگے دونوں طرف سے “جنگ” جنگ” کی صدائیں بلند ہونے لگیں… اس جگہ بھارت اگر جنگ کی دھمکی دیتا اور پاکستان کو صفحۂ ہستی سے مٹانے کی بات کرتا تو اس کیلئے اس بات کے کہنے کی اجازت ہوسکتی تھی کیونکہ اس میں یکطرفہ نقصان فقط بھارت کا ہوا ہے مگر تعجب تو پاکستان کے عوام اور حکمران کے بیانات سن کر ہورہا ہے کہ اس دفعہ انڈیا کی خیر نہیں ہے بہت اچھا ہوا جو اس بار جنگ کا ماحول بن رہا ہے ہماری طرف سے مکمل تیاری ہے فقط حکومت کی اجازت درکار ہے وغیرہ وغیرہ۔سوشل میڈیا پر اس قسم کے ویڈیو، آڈیو، اور تصاویر کی بھر مار ہم سب دیکھ رہے ہیں لیکن میں پوچھنا چاہوں گا دونوں ملکوں کے شدت پسند لوگوں سے جو جنگ جنگ کی صدائیں بلند کرتے پھر رہے ہیں اور حکومتوں پر دباؤ بناکر دونوں ملکوں کو جنگ کی بھٹی میں جھونک دینا چاہتے ہیں کہ انتقامی جذبہ کے ساتھ بھارت پاکستان پر چڑھائی کرے اور گزشتہ تمام دراندازی کے نقصانات کا حساب چکتا کرکے ایسا سبق سکھائے کہ دوبارہ پاک اس قسم کی ذلیل وناپاک حرکتوں سے باز رہے۔تو کیا آپ جنگ کیلئے تیار ہیں؟۔ہمیں معلوم ہے وقت کے تقاضے کے مطابق آپ کا جواب اثبات میں ہوگا۔اس قسم کی الٹی سیدھی باتوں کا نتیجہ کیا برآمد ہوگا شاید آپ کو اس کا پتہ نہیں ہے ۔جنگ ہونے کی صورت میں بے انتہا نقصانات دونوں ملکوں کے ہونگے جان ومال کا اتلاف کتنے بڑے پیمانے پر ہوگا اس کے خوفناکیوں کا اندازہ صورت حال کے تناؤ سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔کیا جنگ کا میدان فقط سرحدی علاقے ہی ہونگے؟ نہیں ہرگز نہیں بلکہ ہندوستان وپاکستان کے بیشتر علاقے اس کی زد میں آکر تباہ و برباد ہوجائیں گے۔اس کا اندازہ اے سی روم میں بیٹھ کر عوام الناس کو بھڑکانے اور حکومتوں پر دباؤ بنانے والے مفاد پرست، فرقہ پرست اور چالباز لوگوں کو نہیں ہے۔مگر لائق تعظیم وتکریم اور قابل ستائش ہیں دونوں ملکوں کے وہ ذی ہوش افراد جو جنگ وجدال کی مخالفت میں لگے ہیں اور حتی المقدور کوشش میں ہیں کہ جنگ کی نوبت نہ آئے ورنہ ہندوستان وپاکستان کا سارا امن چین غارت ہوجائیگا پھر دیگر اقوام اور دیگر ممالک کی طرح ان دونوں ملکوں کو بھی صفحۂ ہستی سے مٹتے دیر نہیں لگے گی۔
اس کے برعکس مذکورہ بالا سطروں میں جس تیسری خفیہ طاقت کا ذکر کیا گیا ہے جو ان دونوں ملکوں نظر بد سے دیکھتی ہے اس کے مکروفریب اور چالبازیوں کو سمجھنے کی کوشش کے حق میں دونوں ملک کوئی ٹھوس قدم اٹھانے سے کتراتے ہیں ایسا کیوں؟ اسی کی کوششوں کا نتیجہ ہے کہ آئے دن سرحد پر کشت وخون کی ہولی کھیلی جاتی ہے اور دونوں طرف کشیدگی کا ماحول قائم رہتا ہے۔اس سمت کوئی ٹھوس قدم نہ اٹھانا دونوں ملکوں کی گندی اور مفاد پرست سیاست مزید شک کے دائرے میں آتی ہے جس سے حکومتوں کی پالیسیوں کی خوب درگت بن رہی ہے اور حکومتوں کی ناکامی جگ ظاہر ہے۔(ملت ٹائمز)