کیا ہتھیاروں کے تاجر ملکوں کی شہ پر اپنے ہی شہریوں کی بربادی کی سازش کر رہی ہے ہماری حکومت ؟

یہ بھی خیال رہے کہ ہمارا میڈیا بھی ان غیر ملکی طاقتوں کے ایجنٹ کا کردار اداکر رہاہے جو اپنے ملک کو نفرت کی آگ میں جھونک کر جنگ کا ماحول بنا رہاہے تاکہ حکومت کرنے والے لیڈر کئی گنا زیادہ قیمت پر باہر کے ملکوں سے ہتھیار خریدتے رہیں اور دیش بھکتی کے ڈھنڈورچی آسانی سے موٹے ک۔یشن وصول کرتے رہیں ، کیونکہ میڈیا ہاوُس کے مالکان بھی تو کہیں نہ کہیں دلالی کا ہی دھندہ کرتے ہیں

عابدالرحمن عابد
پٹھان کوٹ حملے کے بعد بھی مودی نوازنے امید کا دامن نہیں چھوڑا ، اور ایک بار پھر نئے اعتماد کے ساتھ تعلقات کو پٹری پر لانے کی جدوجہد شروع ہوگئی ، لیکن ہمارے یہاں ڈھرّے کی سیاست کرنے والوں کو مودی نواز کی یہ کوششیں شاید کسی قیمت بھی منظور نہیں ہیں ، ورنہ کیا وجہ ہے کہ جب جب دوطرفہ تعلقات کو پٹری پر لانے کے لئے دوقدم آگے بڑھتے ہیں تبھی کوئی نہ کو ئی تخریبی حملہ ہوجاتا ہے!
پٹھان کوٹ کے بعد اڑی حملہ بھی اسی تخریب کاری کا حصہ سمجھا جارہاہے، طرفہ تماشہ یہ کہ ہمارا میڈیابھی آوُدیکھے نہ تاوُ ، پروپیگنڈہ مشنری کی طرح جذباتی مہم چلاکر حکومتی سطح پر سوچنے سمجھنے اور ملکی مصالح کو پیش نظر رکھکر دوراندیشی کے ساتھ مدبرانہ فیصلے کرنے کے بجائے جذباتی عوامی طوفان کے دباوُ میں فیصلے کرانے کی غلط روش پر مجبور کرنے کی کوشش کا منفی کردار اداکرتا ہے ، اسی کا نتیجہ ہیکہ حقائق پس پردہ چلے جاتے ہیں اور جذبات کے طوفان میں دب کر رہ جاتے ہیں!
اب اڑی حملے کو ہی لیجئے جسمیں ہمارے 18 جوان اپنی جان سے گئے اور الزام بھی متنازعہ ہوگیا ، اس حملے کو جہاں ایک طرف ہماری حکومت اور تمام ایجنسیاں ،سیاسی جماعتیں پاکستان سے ہونے والی دراندازی قرار دے رہے ہیں لیکن ادھر پاکستان اسکی نہ صرف سختی سے تردید کر رہا ہے بلکہ دوقدم آگے بڑھکر پاکستانی وزیر اعظم کے مشیر سرتاج عزیز نے اڑی حملے کی بین الاقوامی ٹیم کے ذریعہ تحقیقات کرانے کا بھی مطالبہ کردیا ہے ، اس پورے معاملے کا ایک سنگین پہلو اور بھی ہے جسے ہمارا میڈیا اور مبصرین جانے کس مصلحت کی وجہ سے جان بوجھ کر نظرانداز کر رہے ہیں ، وہ یہ کہ اڑی حملے کے بعد کشمیر میں اسرائیلی ایجنسیوں کا دخل اعلانیہ طور پر بہت تیزی کے ساتھ بڑھ گیا ہے ، مودی حکومت پر مسلمانوں کے عدم اعتماد کی ایک بہت اہم وجہ یہ بھی ہیکہ بی جے پی حکومت میں اسرائیلی ایجنسیوں کا عمل دخل ہماری سیکیورٹی ایجنسیوں میں بہت زیادہ ہوجاتا ہے ، اسرائیلیوں کا مسلمانوں سے بغض اور دشمنی جگ ظاہر ہے ، ہندوستان میں سنہ 1990 سے اسرائیلی پنجے گڑگئے تبھی سے ہندوستان میں ہندو مسلم تعلقات رفتہ رفتہ منافرت کے بنادئے گئے RSS جے پی کا جو طبقہ اسرائیل سے نظر یاتی قربت رکھتا ہے وہی ہندوستان میں منافرت کی سیاست کو ہوا دیتا ہے اور ملک کی جمہوریت کا دشمن ہے فسطائیت کو ملک پر مسلط کرنا چاہتاہے ،
بہر حال اسرائیلی ایجنسیوں کی کشمیر میں بڑھتی دلچسپیاں اور عمل دخل معاملات کو کہیں نہ کہیں مشکوک ضرور کرتیہیں ، ہم ان تمام خودساختہ دیش بھکتوں سے بھی پوچھنا چاہتے ہیں کہ اسرائیل کو ہندوستان سے محبت کس لئے ہے ؟ کیا کوئی کلچرل ایکتا ہے ، زبان یا تہزیب میں کوئی یکسا یت ہے ؟ ظاہر ہے ان سوالوں کا جواب نفی میں ہی ملیگا لیکن اگلا سوال ہوگا کہ پھر اسرائیل سے حکومت ہند کی اتنی محبت کے کیا معنی ہیں ؟ کیا ہمارے وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کشمیر میں صوفی ازم کے نام پر مسلمانوں میں منافرت پیدا کرنے کے منصوبے اسرائیلی ایجنسیوں کی مدد اور مشورے سیپورے کر نا چاہتے ہتے ہیں ؟
بہر حال ہندوستان کے لئے اس سے برا وقت نہیں ہوسکتا کہ وہ اپنے ہی شہریوں کے خلاف سازشیں کرنے کے لئے غیر ملکی دشمنوں کو ملوث کرے ، یہاں یہ بھی خیال رکھنا چاہئیے کہ اسرائیلی ہندوستان کے مسلمانوں کے خلاف خدمات انجام دینے کی قیمت بھی بھر پور وصول کر رہا ہے سروس چارج کے علاوہ اپنے ہتھیار بیچ کر انکی بھی خوب قیمت وصولی کی جارہی ہے ، ان کا سیدھا فنڈاہے کہ ہندوستان کو پاکستان کا خوف اور مسلمانوں کا خوف دکھاکر اپنے ہتھیاروں کی تجارت کے ساتھ ا سکا چارج بھی جی بھر کے وصول کر رہے ہیں!اوڑی حملہ بھی اسرائیلی سیکیورٹی آفیسر کے ملوث ھونے کی وجہ سے ہی متنازعہ بنا ہے ، کیونکہ آج پوری دنیا میں جہاں بھی دہشت گردی کا جن دندناتا پھر رہاہے وہ اسرائیلیوں کی ہی پیداوار ہیں,
یہاں یہ بھی خیال رہے کہ ہمارا میڈیا بھی ان غیر ملکی طاقتوں کے ایجنٹ کا کردار اداکر رہاہے جو اپنے ملک کو نفرت کی آگ میں جھونک کر جنگ کا ماحول بنا رہاہے تاکہ حکومت کرنے والے لیڈر کئی گنا زیادہ قیمت پر باہر کے ملکوں سے ہتھیار خریدتے رہیں اور دیش بھکتی کے ڈھنڈورچی آسانی سے موٹے ک۔یشن وصول کرتے رہیں ، کیونکہ میڈیا ہاوُس کے مالکان بھی تو کہیں نہ کہیں دلالی کا ہی دھندہ کرتے ہیں ،!
آخر میں ایک بار پھر ہم کہیں گے کہ دونوں ملکوں کو ایک دوسرے پر اعتماد کا ماحول بنا نے میں ہی فائدہ ہے یاد کیجئے اٹل جی نے صحیح کہا تھا کہ دوست بدلے جا سکتے ہیں پڑوسی بدلے نہیں جاسکتے ۔! یہ کورے سپنے دیکھنا بند کیجئے کہ کوء ایک ملک دوسرے کو ختم کرسکتا ہے ، آج کی تاریخ میں دونوں ملک پا کستان ہندوستان فوجی اور ایٹمی ہتھیاروں کے اعتبار سے ایسی طاقت بن چکے ہیں کہ اگف ایٹمی جنگ کرینگے تو یقینًا دونوں ایک دوسرے کو ختم کرنے کی صلاحیت اور طاقت رکھتے ہیں لیکن یاد رکھیں برباد کرنا بہت آسان ہے لیکن آباد کرنا بہت زیادہ مشکل اگر آپ کسی کی آبادی کاذریعہ نہیں بن سکتے تو کم ازکم کسی کی بربادی کی سوچ کو ترک کرکے اچھے ملک کے اچھے حکمراں ہونے کا ثبوت دیجئے تو تاریخ میں بھی اچھاء کے ساتھ یاد کئے جائیں ، باقی آپکی مرضی جو چاہیں کریں ہم بھی سب کے ساتھ ہیں ہمارا یقین ہیکہ موت اپنے وقت پر ضرور آکر رہیگی اسے کوء طاقت نہیں روک سکتی لیکن جب تک زندگی ہے انسانیت کے لئے فائدے مند رہے (ملت ٹائمز)
(مضمون نگار سینئر صحافی اور معروف تجزیہ نگار ہیں)

SHARE