علمی دنیا سوگوار، اکابر علماء کرام کا تعزیتی پیغام، ممبئی کے جوگیشوری میں ہوئی تدفین
دیوبند: (سمیر چودھری) دارالعلوم دیوبند کے شیخ الحدیث مولانا سعید احمد پالن پوری کا لمبی بیماری کے بعد آج صبح ممبئی کے ایک پرائیویٹ اسپتال میں انتقال ہوگیا، وہ 80سال کے تھے ۔ مولانا کے انتقال کی خبر سے اسلامی دنیامیں غم کی لہر دوڑگئی ۔ عالمی شہرت یافتہ ادارہ دارالعلوم دیوبند کے صدر مدرس وشیخ الحدیث مولانا مفتی سعید احمد پالنپوری گزشتہ نصف صدی سے دارالعلوم میں اپنی خدمات انجام دے رہے تھے ۔
ان کے انتقال کی خبر جیسے ہی عام ہوئی تو دارالعلوم سمیت پورے شہر میں غم کی لہر دوڑگئی۔ مولانا کو بیماری کی وجہ سے تقریباً دو ماہ قبل علاج کے لئے ممبئی لے جایا گیا تھا ،ایک ہفتہ قبل طبیعت زیادہ خراب ہونے پر انہیں ممبئی میں نجی اسپتال میں آئی سی یو میں داخل کرایا گیا تھا ،جہاں آج صبح تقریباً 6بجے انتقال ہوگیا ۔ مولانا کے انتقال سے اسلامی دنیا میں غم کی لہر ہے اور دارالعلوم دیوبند کے درو دیوار سوگوار ہیں ۔
لاک ڈاؤن کی وجہ سے مولانا کو ممبئی کے ہی جوگیشوری میں واقع قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔ ان کے انتقال پر علماء نے کہا ہے کہ دارالعلوم نے ایک اچھا عالم کھودیا ہے ۔
ان کے انتقال پر دارالعلو م دیوبند کے مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی نے شیخ الحدیث مولانا مفتی سعید احمد پالنپوری کے صاحبزادگان سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ مولانا کی وفات پوری ملت اسلامیہ بالخصوص دارالعلوم دیوبند کے لئے عظیم خسارہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ مولانا مرحوم ادارہ کی تدریسی رونق اور علم دین کی خدمات کا ایک اہم ستون تھے، ان کی وفات سے پوری علمی دنیا ایک تناور شجر سایہ دار سے محروم ہوگئی ہے۔ مفتی ابو القاسم نعمانی نے کہا کہ ادارہ میں ان کی زرین اور بیش قیمت علمی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا ، اللہ تعالیٰ ادارہ کو ان کا نعم البدل عطا فرمائے اور مولانا مرحوم کو اعلیٰ علیین میں شامل فرمائے، نیز جملہ پسماندگان و تلامذہ کو صبر جمیل عطافرمائے۔
جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا قاری محمد سید عثمان منصورپوری نے مولانا مفتی سعید پالنپوری کے سانحہ وفات پر پسماندگان کو تعزیت مسنونہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ مولانا جیسی باکمال اور بافیض شخصیات صدیوں میں پیدا ہوتی ہیں، ان کی تعلیمی تدریسی خدمات نصف صدی پر محیط ہیں، مولانا کا انتقال ملک و ملت کے لئے بڑا سانحہ ہے،مولانا مرحوم علم وتحقیق کے میدان میں نمایا مقام رکھتے تھے، ان کے انتقال سے علمی دنیا میں بڑا خلا ء پیدا ہوگیا ہے، اللہ تعالیٰ دارالعلوم دیوبند اور ملت اسلامیہ کو ان کا نعم البدل عطافرمائے۔
دارالعلوم وقف دیوبندکے مہتمم مولانا محمد سفیان قاسمی نے شیخ الحدیث مولانا سعید پالنپوری کے انتقال پرملال پر صدمہ کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ آج ہمارے درمیان سے وہ آفتاب عالم بھی رخصت ہوگیا جس نے 50سالوں تک علم و تحقیق کی شمع روشن رکھی اور حدیث و تفسیر میں اپنے علمی کمالات کے جوہر دکھائے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا مرحوم نے بانیٔ دارالعلوم دیوبند مولانا قاسم نانوتوی کے افکار و علوم کو زبانی اسلوب عطاکیا۔ وہ علم وتحقیق کے میدان میں نمایا مقام رکھتے تھے۔
مولانا سفیان قاسمی نے مولانا کے انتقال کو زبردست علمی خسارہ سے تعبیر کرتے ہوئے جملہ پسماندگان سے اظہار تعزیت کیا اور دعائے مغفرت کی۔ دارالعلوم وقف دیوبند کے شیخ الحدیث اور جامعہ امام محمد انور شاہ کے مہتمم مولانا سید احمد خضر شاہ مسعودی نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ حضرت الاستاذ مولانا مفتی سعید کا حادثۂ وفات نہ صرف دارالعلوم دیوبند کے غیر معمولی نقصان ہے بلکہ کائنات علم و فن کا عظیم خسارہ ہے اور مجالس علمی کی بے رونقی، تحقیق وتشریح کی دنیا کا عظیم ماتم ہے۔
انہوں نے کہا کہ حضرت مفتی رحمۃ اللہ علیہ تصنیف وتالیف، درس وتدریس، تحقیق وتشریح کے میدان کے شہسوار تھے۔خداتعالیٰ مرحوم کی جملہ خدمات کو قبول فرماکر جنت الفردوس عطا فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل ، آمین۔ جمعیۃ علماء ہند کے قائد اور بزرگ عالم دین مولانا سید ارشد مدنی اور محمود اسعد مدنی چھتہ مسجد اور مسجد رشید میں معتکف ہیں۔ دونوں شخصیات نے صدر مدرسین مولانا مفتی سعید کی رحلت پر صدمہ کا اظہار کرتے ہوئے پسماندگان سے اظہار تعزیت کیا اور کہا کہ مولانا کی وفات علمی دنیا کا ناقابل تلافی نقصان ہے۔
مولانا سید ارشد مدنی نے مولاناکے انتقال کو علمی دنیا خصوصاً دارالعلوم دیوبندکے لئے خسارۂ عظیم بتایا ۔ مولانا محمود مدنی نے کہا کہ مولانا مرحوم نے دارالعلوم دیوبند میں درس وتدریس کے جو گھرے نقوش چھوڑے ہیں وہ دارالعلوم دیوبند کے تاریخ میں عہد زریں کے طور پر یاد کئے جائیں گے۔ رب قدیر ان کی تمام خدمات کو قبول فرماکر اپنے شایان شان رحمت و مغفرت سے نوازے۔
عالمی روحانی تحریک کے سربراہ مولانا حسن الہاشمی نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ دارالعلوم دیوبند کے صدر مدرس حضرت مولانا سعید احمد پالنپوری کی وفات ایک عظیم سانحہ ہے ، جس کی تلافی مستقبل قریب میں ممکن نہیں ہے ۔ مولانا ہاشمی نے کہا کہ حضرت مولانا سعید پالن پوری کی حدیث رسولؐ پر پکڑ مضبوط تھی اور اسماء رجال کے فن پر بھی انہیں عبور حاصل تھا، ان کی ایک خوبی اور خصوصیت یہ بھی تھی کہ وہ طلبہ میں بہت مقبول تھے اور طلبہ ان کی رائے کو بہت اہمیت دیتے تھے، ان کی وفات دارالعلوم دیوبند کا بہت بڑا نقصان ہے۔
اللہ دارالعلوم دیوبند کو ان کا نعم البدل عطا کرے۔ مولانا نے کہا کہ ہمارا تعلق ان سے 50سال پرانا تھا، ایک زمانہ میں روز ہی مولانا سعید سے ملاقاتیں ہوتی تھیں لیکن اب طویل عرصہ سے ملاقاتوں کا سلسلہ منقطع تھا، البتہ فون پر گاہ بگاہ ان سے بات چیت ہوجاتی تھی۔ مولانا ہاشمی نے کہا کہ ان کی ملاقاتوں کی چھاپ دل پر ہمیشہ باقی رہے گی اور ان کو بھول جانا آسان نہیں ہوگا ۔
مولانا ہاشمی نے کہا کہ ہم دارالعلوم دیوبند سے، ان کے اہل خانہ سے اور ان کے تمام شاگردوں اورمعتقدین ومتوسلین سے اظہار افسوس کرتے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ اللہ انہیں کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے اور ان کے تمام پسماندگان کو صبر جمیل کی توفیق بخشے۔ دارالعلوم وقف کے استاذ مولانا نسیم اختر شاہ قیصر نے مولانا مفتی سعید احمد پالنپوری کے سانحۂ ارتحال کو امت مسلمہ کے لئے ایک عظیم خسارہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مرحوم پائے کے عالم دین اور علماء دیوبند کے صحیح معنوں میں ترجمان تھے ۔ ساری زندگی اکابر علماء دیوبند اور اسلاف کے نظریئے اور فکرپر کاربند رہے ۔ علم وفقہ کی تجدید ودرس وتدریس پر ان کی تحقیقی خدمات کو دیر تک یاد رکھا جائے گا۔
اس کے علاوہ دارالعلوم دیوبندکے نائب مہتمم مولانا عبد الخالق مدراسی ، مولانا عبد الخالق سنبھلی، ناظم تعلیمات مولانا خورشید گیاوی، مولانا خضرمحمد کشمیری، مولانا سلمان بجنوری، مولانا اشتیاق، مفتی نعمان، مولانا افضل کیموری ودیگر اساتذہ نے مولانا مفتی سعید احمد پالنپوری کی وفات پر اپنے تعزیتی پیغام میں کہا ہے کہ مولانا کی وفات سے ایک علمی ستون گرگیا، برصغیر کی پوری علمی دنیا یتیم ہوگئی، مولانا مرحوم علم کا وہ مینار تھے جو پانچ دہائیوں تک علمی نور کی بارش کرتے رہے، اللہ تعالیٰ انہیں اعلیٰ علیین میں مقام کریم عطا فرمائے، آمین۔
شیخ الحدیث اور صدر المدرسین مولانا سعید احمد کی وفات پر یوپی رابطہ کمیٹی کے سکریٹری ڈاکٹر عبید اقبال عاصم نے دلی رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج مفتی صاحب بھی مسافران آخرت میں شامل ہوگئے، اللہ تعالیٰ محدث جلیل کی تمام خدمات کو قبول فرماکر جوار رحمت میں جگہ عطافرمائے۔
اس کے علاوہ مسلم فنڈ ٹرسٹ دیوبند کے منیجر سہیل صدیقی، نائب منیجر سید آصف حسین،عمیر احمد عثمانی، سابق چیئرمین انعام قریشی، ضیاء الدین انصاری، جمال الدین انصاری، عید گاہ وقف دیوبند کے متولی مولوی محمد انس صدیقی ، مرکزی جامع مسجد کے متولی حافظ محمد انور عثمانی، سابق ایم ایل اے معاویہ علی، مولانا دلشاد قاسمی، مولانا شاہ عالم گورکھپوری، مولانا نسیم اختر شاہ قیصر، مولانا ندیم الواجدی، مدرسہ مرادیہ مظفر نگر کے مہتمم مولانا مفتی خلیل الرحمن، دارالعلوم دیوبندکے زکریا کے مہتمم مولانا مفتی شریف خان قاسمی،مولانا ابراہیم قاسمی مہتمم جامعہ قاسمیہ دیوبند،مدرسہ اصغریہ دارالمسافرین کے مہتمم ڈاکٹر سید جمیل حسین اور متعدد سیاسی وسماجی تنظیموں کے ذمہ داران نے تعزیت پیش کی۔
ممبئی سے مولانا مرحوم کے صاحبزادہ قاسم احمد نے بتایا کہ مقامی انتظامیہ کی جانب سے نماز جنازہ اور تدفین کے لئے 15افراد کو شرکت کی اجازت دی گئی تھی ، جن کی موجودگی میں جوگیشوری کے اوشیورہ قبرستان میں تدفین عمل میں آئی۔