وہ جو بیچتےتھے دوائے دل

شیخ الحدیث حضرت مفتی سعید احمد صاحب نوراللہ مرقدہ

شمس عالم قاسمی سیتامڑھی 

روز اول ہی سے اللہ سبحانہ تعالی کی طرف سے انسانوں کی آمد و رفت کا مسلمہ اصول اس کائنات فانی میں جاری و ساری ہے

 اسی نظام خداوندی کے تحت دنیا میں روزانہ لا تعداد افراد کی پیدائش اور وفات ہوتی ہے ولادت و وصال کے اسی وقفہ کو زندگی اور حیوة دنیوی کہا جاتا ہے

یہ حیوة دنیوی کبھی کسی سے وفا نہیں کرتی جو بھی یہاں آتا ہے اسے ایک نہ ایک دن یہاں سے جانا ہی پڑتا ہے

بقول شاعر

موت سے کس کو رستگاری ہے

آج ان کی تو کل ہماری باری ہے

لیکن اسی کائنات میں پروردگار عالم انسانیت کی راہنمائی و دستگیری کیلئے کچھ ایسی شخصیات کو گاہے بگاہے مبعوث فرماتے رہتے ہیں جن کے علم و عمل،اخلاص و للہیت اور فضل و کمال سے انسانوں کی بہت بڑی تعداد مستفید ہوتی ہے

انہیں خوش نصیب اور سعادت مندوں کی جماعت کے ایک بہت ہی بڑے محدث،عظیم فقیہ،کامیاب مدرس،بہترین مصنف، لامثال محقق،عاشق رسول، استاذ الاساتذہ ہم سب کے مخلص و مربی، شیخ الحدیث دارالعلوم دیوبند *حضرت مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری نوراللہ مرقدہ و برد مضجعه بھی تھے*

ولادت باسعادت

حضرت والا کی جائے پیدائش گاؤں”کالیڑہ” ضلع بناس کانٹھا (شمالی گجرات)ہے

حضرت رحمةاللہ علیه کی تاریخ پیدائش محفوظ نہیں البتہ اندازے کے مطابق آپ کی سن پیدائش 1940ء کا آخر مطابق 1360ھ ہے

والدین نے آپ کا اسم گرامی *احمد* رکھا

حضرت والا نے اپنا نام *سعید احمد* خود تجویز فرمایا تھا آپ کے والد ماجد کا نام یوسف اور دادا کا نام علی تھا.

*تعلیم و تربیت*

حضرت والا نے تقریبا چھ سال کی عمر میں اپنے گاؤں(کالیڑہ) کے مکتب سے اپنے تعلیمی سفر کا آغاز فرمایا مکتب کی تعلیم مکمل کرکے دارالعلوم چھاپی میں فارسی کی ابتدائی تعلیم حاصل کیں

پھر پالنپور کے مدرسے میں شرح جامی تک کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد مظاہر علوم سہارنپور میں تین سال تک علم حاصل کیا

اس کے بعد اعلی تعلیم کے حصول کی خاطر آپ نے عالمی و الہامی ادارہ دارالعلوم دیوبند میں 1380ھ میں داخلہ لیا اور دو سال (1382ھ مطابق 1962ء) میں دورہ حدیث شریف کی تکمیل فرمائیں

سالانہ امتحان میں اول نمبر سے کامیابی حاصل کرنے کے بعد دارالعلوم دیوبند ہی میں افتاء کی تعلیم بھی حاصل فرمائیں

*تدریسی و تصنیفی خدمات*

حضرت والا نے دارالعلوم راندير(سورت گجرات) سے اپنے تدریسی خدمات کا آغاز فرمایا اور مسلسل نو سال(1384ھ تا 1393ھ) یہ سلسلہ جاری رہا

پھر اسی سال ماہ شعبان 1393ھ میں بحیثیت مدرس مادر علمی دارالعلوم دیوبند میں آپ کا تقرر ہوگیا اور شوال 1993ھ تادم آخر آپ نے یہ عظیم خدمات بحسن و خوبی انجام دیں،اسی(47 سالہ تدریسی خدمات) کے دوران آپ نے تصنیفی میدان میں بھی ایسے کارہائے نمایاں انجام دیئے جن کا فیض ان شاءاللہ تا قیامت جاری وساری رہے گا.

*انتقال پر ملال*

حضرت والا کی صحت تو پہلے بھی متعدد مرتبہ تشویشناک حد تک ناساز ہوئی لیکن اللہ عزوجل کے خاص فضل و کرم اور متعلقین کی دعاؤں سے ایسے بحال ہوئی کہ حسب سابق آپ نے اپنی خدمات جلیله کا سلسلہ جاری وساری رکھا

اس مرتبہ بھی حضرت کی صحت ناساز ہوئی تو علاج کے خاطر عروس البلاد ممبئی تشریف لے گئے

ہمیں اور تمام متعلقین کو یہ امید تھی کہ ان شاءاللہ چند دنوں میں حضرت شفایاب ہوجائیں گے

لیکن تقدیر تدبیر پر غالب آئی اور چند روز کی شدید علالت کے بعد بروز منگل 25 رمضان المبارک 1441ھ مطابق 19 مئی 2020ء ملت ھاسپیٹل جوگیشوری میں بوقت چاشت تقریبا اسی سال کی عمر میں حضرت والا نے داعئ اجل کو لبیک کہا

اور اس طرح علم وعمل کا یہ روشن چراغ اس دار فانی سے عالم جاودانی کی طرف کوچ فرماکر جوار رحمت الہی میں پہنچ گیا.

کوئی کیوں کسی سے لگائے دل

کوئی کیوں کسی کا دکھائے دل

وہ جو بیچتےتھے دوائے دل

وہ دکان اپنی اٹھا گئے

*تدفین*

ممبئی عظمی کی عظیم دینی درسگاہ دارالعلوم الاسلامیہ اور مرکز المعارف ایجوکیشن سینٹر کے قریب اوشیوڑہ مسلم قبرستان میں حضرت کی تدفین عمل میں آئی

جو کہ اہلیان ممبئی اور جوگیشوری والوں کیلئے بڑی سعادت مندی اور خوش نصیبی بات ہے کہ دارالعلوم دیوبند کے شیخ الحدیث،صدر المدرسین اور ولی کامل اس زمین میں مدفون ہیں

تقریبا شام کے چھ بجے نماز جنازہ ادا کی گئی

حضرت والا کے بڑے صاحب زادے مولانا احمد سعید صاحب دامت بركاتهم نے نماز جنازہ پڑھائی

رب ذوالجلال حضرت والا کی قبر کو نور سے منور فرمائے،جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے،اھل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے اور مادر علمی دارالعلوم دیوبند کو ان کا نعم البدل عنایت فرمائے

آمین یارب العالمین۔

SHARE
جناب ظفر صدیقی ملت ٹائمز اردو کے ایڈیٹر اور ملت ٹائمز گروپ کے بانی رکن ہیں