مشہور عالم دین ڈاکٹر محمد نجیب قاسمی سنبھلی نے مرکزی حکومت اور تمام ریاستی حکومتوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ جب کورونا وبائی مرض کے پھیلاؤ کے باوجود ملک کی نقل وحرکت کو آہستہ آہستہ شروع کردیا گیا ہے تو عبادت گاہوں کو بھی شرائط کے ساتھ کھولنے کی اجازت دی جائے، جیسا کہ صوبہ کرناٹک میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے پہلی جون سے ریاست میں عبادت گاہوں کو کھولنے کی بات شروع کردی ہے۔
کورونا وبائی مرض کے سامنے دنیا کی بڑی بڑی طاقتیں بھی مجبور اور لاچار نظر آرہی ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق قدیم زمانہ سے اس بیماری کے ہونے کے باوجود اس بیماری کا اب تک کوئی علاج دستیاب نہیں ہے اور اس بیماری سے بچنے کے لئے کسی دوا یا ویکسین کی ایجاد کے لئے کافی وقت درکار ہے۔ اس لئے اب وہ ادارے اور حکومتیں جو پہلے لاک ڈاؤن کے حق میں تھے اب وہی یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ اب ہمیں اس بیماری کے ساتھ ہی جینا ہوگا۔ چنانچہ اس مرض میں مبتلا افراد اور مرنے والوں کی تعداد میں روزانہ اضافہ ہونے کے باوجود اب وہی ادارے اور حکومتیں شراب کی دکانیں، داخلی پروازیں، ریل گاڑیاں، بسیں اور حتی کے بازاروں کو کھولنے کے اعلانات کررہے ہیں۔ دنیا کی سپر پاور کہلانے والے امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ جب ساری مادی طاقیں لگانے کے باوجود اپنے ملک کے ایک لاکھ سے زیادہ افرادکو موت سے اور لاکھوں افراد کو اس مرض میں مبتلا ہونے سے نہ روک سکے تو انہیں یہ یقین ہوگیا کہ اس مرض سے نجات خالق ومالک ورازق کائنات کے حکم کے بغیر ممکن نہیں ہے، اس لئے انہوں نے چند روز قبل بشمول مساجدتمام عبادت گاہوں کو کھولنے کی نہ صرف اجازت دی بلکہ اپنے گورنروں کو عبادت گاہیں کھولنے کے لئے سخت ہدایات جاری کیں۔ ڈونالڈ ٹرمپ کی شخصیت اور ان کے فیصلوں سے اختلاف کے باوجود ہم ان کے اس فیصلہ کا خیر مقدم کرتے ہیں کہ ان کے بعد ہی دیگر حکمرانوں نے بھی عبادت گاہیں کھولنے کی ہمت کی۔ چنانچہ سعودی عرب نے بھی اعلان کیا کہ 31 مئی سے کچھ شرائط کے ساتھ مساجد کھولی جارہی ہیں۔
جب عالمی ادارہ صحت WHO اور ہماری حکومت کی طرف سے یہ کہا جارہا ہے کہ اب ہمیں اس مرض کے ساتھ ہی دنیا میں رہنا ہے، لاک ڈاؤن اس مرض سے بچنے کا واحد راستہ نہیں ہے، اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے دیگر بے شمار مسائل پیش آرہے ہیں۔ مثلاً 22 لاکھ آبادی والے ضلع سنبھل میں 28 مئی تک 84 افراد کوود 19 سے متاثر پائے گئے ہیں جن میں سے اکثر لوگ صحت یاب ہوکر اپنے گھروں کو واپس چلے گئے ہیں۔ صرف ایک عمر رسیدہ شخص کی موت واقع ہوئی ہے، ان کے متعلق بھی یہ کہا جارہا ہے کہ ان کی رپورٹ پازیٹو تو تھی لیکن ان کی موت ہارٹ اٹیک کی وجہ سے ہوئی ہے، مگر شہر سنبھل کے تین لاکھ اور پورے ضلع کے 22 لاکھ لوگ اس لاک ڈاؤن کی وجہ سے پریشانی میں مبتلا ہیں، کتنے گھرانے ایسے ہیں جن کو آسانی سے دو وقت کا کھانا نہیں مل پارہا ہے۔