ڈاکٹر لال چندانی کے خلاف الہ آباد ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی داخل تبلیغی جمات کے لوگوں کو دہشت گرد اور سرکاری علاج کو اپیزمنٹ کہنا تشویشناک: اِمپار

نئی دہلی: انڈین مسلمس فار پروگریس اینڈریفارمس کی جانب سے الہ آباد ہائیکورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی داخل کرکے کانپور میڈیکل کالج کی سابقہ پرنسپل ڈاکٹر لال چندانی کے خلاف قانونی کارروائی کی درخواست کی گئی۔ عرضی میں کہاگیا کہ جس طرح سے ڈاکٹر لال چندانی نے تبلیغی جماعت والوں کے خلاف غیر مہذب تبصرہ کیا ہے وہ شرمناک اور افسوسناک ہے۔ واضح رہے کہ مفاد عامہ کی عرضی امپار کے ورکنگ ڈائرکٹر خالد انصاری کی جانب سے داخل کی گئی ہے جس میں یونین آف انڈیا، یو پی حکومت کے ساتھ کل سات لوگوں کو فریق بنایا گیا ہے اور اس میں کانپور کے ڈی ایم اور چیف میڈیکل آفیسر بھی شامل ہیں۔امپار کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر کو اس بات کا حلف دلایا جاتا ہے کہ وہ علاج کے دوران کسی بھی طرح کا نسلی یا مذہبی کوئی بھی تفریق نہیں کرے گا اور ان کا انسانی بنیاد پر علاج کرے گا، لیکن ڈاکٹر لال چندانی کے وائرل ویڈیو میں جس کی انہوں نے خود تصدیق یہ کہتے ہوئے کی ہے کہ اس کو ایڈٹ کیاگیا ہے اس میں تبلیغی جماعت والوں کو دہشت گرد کہنا ان کو سبق سکھانے کی بات کہنا، ویڈیو میں یہ آواز آنا کی میڈیم انجکشن دیدیجئے بہت سارے سوالا ت کھڑے کرتا ہے۔
امپار نے کہا کہ لال چندانی نے اپنے اس غیر مہذب تبصرے میں یوپی حکومت کے ذریعہ ان کے علاج کو اپیزمنٹ کہا ہے جو کہ شرمناک ہے۔امپار نے کہاہے کہ ڈاکٹر لال چندانی نے جس طرح کے عزم و استقلال کے ساتھ ویڈیو میں بات کہی ہے اس سے یہ صاف ہوتا ہے کہ اگر ان کو اختیار ملتا تو وہ اسی طرح کی حیوانیت کا مظاہرہ کرتیں جس سے انسانیت شرمسار ہوجاتی۔امپار نے عدالت سے اپیل کی ہے کہ عدالت سرکار وں کو اس بات کو یقینی بنانے کی ہدایت دے کہ مذہبی منافرت رکھنے والے ڈاکٹروں کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے۔واضح رہے کہ امپار نے سب سے پہلے اس معاملے میں مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن سے اپیل کی تھی کہ وہ اس معاملے میں ایکشن لیں اور میڈیکل کاؤنسل آف انڈیا کو ہدایت دیں کہ وہ ان کا رجسٹریشن رد کرے۔ امپا رنے کہاہے کہ جس طرح کا بیرون ممالک سے اس پر ردعمل آیا ہے اور جس طرح سے ڈاکٹر لال چندانی کی وجہ سے بھارت کے ڈاکٹروں کی امیج خراب ہوئی ہے وہ انتہائی شرمناک اور افسوسناک ہے اور اس معاملے میں سخت ایکشن کی ضرورت ہے۔