ہاکی انڈیا کے صدر کی حیثیت سے استعفیٰ دینے والے مشتاق احمد نے الزام لگایا ہے کہ انہیں اقلیتی برادری کا ہونے کے سبب نشانہ بنایا گیا اور عہدۂ صدارت سے دستبردار ہونے پر مجبور کیا گیا
نئی دہلی: مدت سے متعلق شرط اور وزارت کھیل کے اعتراضات کے سبب ہاکی انڈیا کے صدر کی حیثیت سے استعفیٰ دینے والے مشتاق احمد نے الزام لگایا ہے کہ انہیں اقلیتی برادری کا ہونے کے سبب نشانہ بنایا گیا اور عہدہ صدارت سے دستبردار ہونے پر مجبور کیا گیا۔ مشتاق احمد نے 10 جولائی کو ہاکی انڈیا کے صدر کے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا اور ہاکی انڈیا نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ مشتاق احمد نے ذاتی اور خاندانی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ لیکن اس کے صرف چار دن بعد کھیلوں کی مرکزی وزارت کو پانچ صفحوں پر مشتمل خط میں انہوں نے وزارت کھیل کے فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے جوابات طلب کیے اور کہا کہ وزارت کھیل نے انہیں جان بوجھ کر نشانہ بنایا اور سزا دی، کیونکہ ان کا نام محمد مشتاق احمد ہے۔
انہوں نے خط کے آخر میں کہا کہ میں اپنے اختتامی بیان پر یہ کہنا چاہتا ہوں کہ مجھے کھیلوں کی وزارت نے جان بوجھ کر سزا دی، کیونکہ میرا نام محمد مشتاق احمد ہے اور میں اقلیتی برادری سے ہوں جبکہ صدر سودھانشو متل (بی جے پی جیسے کچھ دوسرے کھیلوں کے فیڈریشنوں کے بڑے رہنما) اور راجیو مہتا کو نہیں ہٹایا گیا۔ آپ کے نقطہ نظر سے جس طرح میں نے قومی کھیلوں کے کوڈ کی خلاف ورزی کی ہے اسی طرح ان صدور نے بھی کھیلوں کے کوڈ کی خلاف ورزی کی ہے۔ میں جاننا چاہتا ہوں کہ قومی کھیلوں کے ضابطے کی پابندی میں برابری کیوں نہیں ہے اور میرے ساتھ امتیازی سلوک کیوں کیا گیا ہے۔