سعدیہ دہلوی بھی چلی گئیں

معصوم مرادآبادی
گزشتہ زمانہ کے مشہور فلمی اور ادبی رسالہ ’ شمع ‘ کے ایڈیٹر یونس دہلوی کی بیٹی سعدیہ دہلوی بھی چل بسیں۔ 63 سالہ سعدیہ کافی عرصہ سے کینسر کے عارضے میں مبتلا تھیں اور گزشتہ ہفتے ان کے بیٹے ارمان نے اپنی ماں کے علاج کے لئے سوشل میڈیا پر چندے کی اپیل کی تھی۔
سعدیہ نے شمع گروپ کے رسالے ’ بانو ‘ کی ادارت کے فرائض بھی انجام دیئے۔ ان کے والد یونس دہلوی کا گزشتہ 7 فروری 2019 کو انتقال ہوا تھا۔ سعدیہ ، دہلی کی سماجی اور ثقافتی زندگی کا لازمی حصہ تھیں اور ان کا حلقۂ احباب بہت وسیع تھا۔ وہ رسالہ شمع کے بانی حافظ یوسف دہلوی خاندان کی تیسری نسل کی نمائندگی کرنے والی صحافیہ، مصنفہ، کالم نگار تھیں پسماندگان میں بیٹا ارمان علی دہلوی، والدہ زینت کوثر دہلوی اور بڑے بھائی وسیم دہلوی ہیں۔
یو این آ ئی اردو سروس کی اطلاع کے مطابق گذشتہ صدی کی ساتویں دہائی میں سعدیہ دہلوی کی شادی کلکتے کی مشہور سماجی شخصیت اور محمد جان ہایئر سکنڈری اسکول کے بانی خان بہادر محمد جان کے بیٹے محمد سلیمان سے ہوئی تھی جو نبھ نہ سکی اور جلد علاحدگی ہو گئی۔ مرحومہ نے اس کے بعد 1990ء میں ایک پاکستانی شہری رضا پرویز سے شادی کی۔ دونوں نے کچھ وقت کراچی میں گزارا جہاں 1992ء میں ان دونوں کا بیٹا ارمان پیدا ہوا ۔ پھر وہ واپس ہندستان آگئیں ۔ اس شادی کا بندھن 12 سال کے بعد اس وقت ٹوٹا جب ان کے خاوند نے بذریعہ ای میل انہیں تین مرتبہ طلاق لکھ کر بھیجا ۔ ہندستان میں برقی تیکنک سے طلاق کا یہ پہلا واقعہ تھا ۔ اس شادی کے نکاح نامے پر مشہور انگریزی صحافی خشونت سنگھ نے بطور وکیل دستخط کئے تھے ، جن کا سعدیہ سے قریبی تعلق تھا ۔ اپنی ایک انگریزی تصنیف بھی خشونت سنگھ نے سعدیہ کے نام معنون کی ہے ۔
سعدیہ دہلوی کے مضامین روز نامہ اخبارات ، نوائے وقت ، فرنٹ لائن اردو ، انگریزی اور ہندی اخبارات اور میگزین میں اکثر شائع ہوتے رہے ۔ وہ اجمیر کے خواجہ غریب نواز اور دہلی کے نظام الدین اولیاء کی بہت عقیدت مند تھیں ۔ مرحومہ نے ٹی وی کے کئی پروگرام بھی لکھے اور کئی دستاویزی پروگرام پروڈیوس بھی کئے ۔ جن میں ’ اماں اور فیملی ‘ شامل ہیں جسے ایک تجربہ کار اسٹیج اداکارہ زہرہ سہگل پر فلمایا گیا تھا ۔
سعدیہ دہلوی نے 2009 میں صوفی ازم پر کتاب لکھی جس کا نام ’ صوفی ازم اور اسلام کا دل ‘ ہے جو ہائپر کولنز پبلشرز کی مدد سے شائع ہوئی تھی ۔ ان کی دوسری کتاب ’ صوفی کا آنگن ‘ فروری 2012 میں شائع کی گئی۔ 1989 میں انہیں بہترین صحافی کا ایوارڈ بھی دیا گیا تھا ۔ نیچے کی تصویر انھوں نے گزشتہ سال اپنے والد کے انتقال کے بعد شیئر کی تھی ۔

SHARE
جناب ظفر صدیقی ملت ٹائمز اردو کے ایڈیٹر اور ملت ٹائمز گروپ کے بانی رکن ہیں