تاریخی ڈرامہ “ارطغرل غازی” مسلمان کا گیم آف تھرونز۔ برطانوی اخبار دی گارجین کا خصوصی تبصرہ

TRT کے ڈرامے غازی ارطغرل کو 70 سے زائد ممالک کو برآمد کیا گیا ہے اور اس کی پسندیدگی میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔
انقرہایگلینڈ(ٹی آر ٹی اردو )
رومانس، مسحور کن ملبوسات، متاثر کن موسیقی اور جنگی مناظر کے ساتھ یہ ڈرامہ مسلمانوں کی ” گیم آف تھرونز” بن گیا ہے: دی گارڈئین
برطانوی روزنامہ دی گارجین نے اپنے کالم میں لکھا ہے کہ ٹرکش ریڈیو اینڈ ٹیلی ویڑن TRT کی ڈرامہ سیریل “غازی ارطغرل” ایک گوبل پسندیدگی حاصل کر چکا ہے۔
TRT کے ڈرامے غازی ارطغرل کو 70 سے زائد ممالک کو برآمد کیا گیا ہے اور اس کی پسندیدگی میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔
دی گارڈئین کی صحافی عانیہ خان نے اپنے کالم میں ڈرامے کا تجزئیہ کیا ہے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ میری والدہ بھی اس ڈرامے کی دلدادہ ہیں۔ رومانس، مسحور کن ملبوسات، متاثر کن موسیقی اور جنگی مناظر کے ساتھ یہ ڈرامہ مسلمانوں کی ” گیم آف تھرونز” بن گیا ہے۔
خان نے کہا ہے کہ ڈرامے میں تارِیخی شخصیت ابن عربی کی پ±ر حکمت باتیں ایک منفرد حیثیت رکھتی ہیں۔ ڈرامہ غازی ارطغرل لاطینی امریکہ، جنوبی ایشیا اور افریقہ میں بھی اپنے پرستار ناظرین کا ایک وسیع حلقہ رکھتا ہے۔
ڈرامے کے پرستاروں میں نیلسن مینڈیلا کے نواسے اور وینزویلا کے صدر نکولس مادورو بھی شامل ہیں۔
2017 میں یہ ڈرامہ انگریزی ترجمے کے ساتھ نیٹ فلکس پر نشر کیا گیا جس کے بعدسے ڈرامے کی پسندیدگی امریکہ اور برطانیہ میں بھی پھیل گئی ہے۔
کالم میں عانیہ خان نے کہا ہے کہ دیگر ممالک میں مسلمان ناظرین دینی و ثقافتی اقدار کی بھرپور شکل میں دیکھنے والے تک منتقل سے خوشی محسوس کرتے ہیں۔ڈرامے میں عورت کا مضبوط کردار دیکھنے والوں کو متاثر کرتا ہے اور یہی نہیں بلکہ ڈرامہ ترکی زبان سیکھنے کی رغبت میں بھی اضافہ کر رہا ہے۔کالم نگار نے لکھا ہے کہ ترکی 100 سے زائد ممالک کو 150 سے زائد ڈراموں کی برآمد کے ساتھ امریکہ کے بعد دوسرے نمبر پر ہے۔