23/اگست کو برہی گاؤں کا دورہ کریں گے بیداری کارواں کے صدر
دربھنگہ: (پریس ریلیز) گذشتہ 18 اگست کو دربھنگہ ضلع کے کیوٹی اسمبلی حلقہ کے برہی گاؤں میں فرقہ وارانہ فساد برپا ہوگیا تھا۔ معاملہ پولیس تک پہنچا اور امن کمیٹی کے ذریعہ دونوں فریق سے آپس میں بات چیت کر حل کرنے کو دربھنگہ پولیس نے کہا۔ اسی دوران 20اگست کو دوبارہ شرپسند عناصروں نے برہی گاؤں میں فساد برپا کردیا۔ برہی گاؤں کے چاروں طرف دوسرے مذہب کے لوگ زیادہ ہیں۔ کل جیسے ہی دوبارہ فرقہ وارانہ ماحول بگڑا گاؤں کو چاروں طرف سے دوسرے فرقے کے لوگوں نے گھیرلیا اور فائرنگ شروع کردی۔پولیس انتظامیہ نے مورچہ ضرور سنبھالا لیکن یکطرفہ کارروائی بھی پولیس نے شروع کردی۔ ایک ہی کنبہ کے 5 لوگ شدید طور پر زخمی ہوگئے جن کا علاج تک نہیں ہوپارہا ہے۔ پولیس مسلم محلے میں گھروں میں جبراً گھس کر لاٹھی برسارہی ہے اور عورتوں کے ساتھ بدسلوکی کررہی ہے۔ بہت سارے مسلم محلے کے لوگ اپنی جان بچانے کی خاطر گاؤں چھوڑ کر بھاگ چکے ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ جس مسلم محلے کے لوگوں کو شرپسند عناصروں نے بری طرح ماراپیٹا پولیس اُسی دو محلے پوکھرٹولہ اور اترواری ٹولہ کے لوگوں کو ہی گرفتار کررہی ہے اور علاج کرانے تک کے لئے نہیں جانے دے رہی ہے۔ اگر کوئی شخص کسی زخمی کو علاج کیلئے گھر سے لیکرنکلتا ہے تو پولیس والے جان بوجھ کر لاٹھی برساتے ہیں یا پھر گرفتار کر لیتے ہیں۔ دربھنگہ پولیس انتظامیہ ہرمحاذ پر ناکام ثابت ہوچکی ہے۔ مذکورہ باتیں آل انڈیا مسلم بیداری کارواں کے قومی صدرنظرعالم نے کہی۔ مسٹرنظرعالم نے دُکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پہلے ہی دن حالات خراب ہوتا دیکھ میں نے خود وزیراعلیٰ نتیش کمار کی آفس میں بات کی اور حالات سے روبرو کرایا لیکن حالات پر قابو پانے کی جگہ اور بھی بدتر ہوگیا۔ افسوس کی بات تو یہ بھی ہے کہ دربھنگہ ضلع کلکٹر اور ایس ایس پی کسی کا فون تک نہیں اٹھاتے۔ نیچے کے آفیسر سیٹی ایس پی، ڈی ایس پی اور ایس ڈی او سے بات ہوئی لیکن صرف تسلی ملی کارروائی کے نام پر پولیس انتظامیہ یکطرفہ کررہی ہے اور مسلمانوں کی جبراً گرفتاری و پٹائی کے علاوہ دربھنگہ پولیس کچھ بھی نہیں کررہی ہے۔ مسٹرعالم نے بتایا کہ گاؤں کے اندر مسلمان کافی دہشت میں ہے اور لوگ علاج بھی نہیں کرا پارہے ہیں۔ گھروں سے نکل نہیں پارہے ہیں ایسا لگتا ہے کہ حکومت، ضلع انتظامیہ سب کے سب بجرنگ دل اور آرایس ایس کے غنڈوں کی حمایت کررہی ہے اور مسلمانوں کو جان بوجھ کر کمزورکرنے کی سیاست چل رہی ہے اور اس میں ضلع انتظامیہ کا بھرپور ساتھ کیوٹی کے موجودہ ایم ایل اے فراز فاطمی بھی دے رہے ہیں۔نظرعالم نے یہ بھی کہا کہ کیوٹی کے موجودہ ایم ایل اے نے کل ایک بیان جاری کر مسلمانوں کو گمراہ کیا کہ میں نے وزیراعلیٰ سے برہی کے معاملے پر بات کی ہے انہوں نے یقین دلایا کہ امن قائم ہوجائے گا جب کہ ایم ایل اے کی ساری باتیں جھوٹ نکلی الٹا مسلمانوں کی یکطرفہ گرفتاری اور پٹائی کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ مسٹرعالم نے یہ بھی بتایا کہ ہم اس طرح کے ماحول سے گھبرانے والے نہیں ہیں ہم نے ضلع کلکٹر اور ایس ڈی دربھنگہ کو تحریری درخواست دیا ہے کہ برہی کے لوگوں سے ملنے کے لئے23اگست کو برہی گاؤں جاؤں گا، تحریک چلاؤں گا لیکن برہی سمیت بہار کے مسلمانوں کے ساتھ ان دنوں جس طرح سے ظلم ڈھایا جارہا ہے اور مسلم لیڈران خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں میں چپ نہیں بیٹھوں گا ہر سطح تک جاکر انصاف کے لئے لڑوں گا اپنی قوم کو مضبوط مستحکم اور حقوق دلانے کے لئے آخری دم تک لڑوں گا چاہے میری جان ہی کیوں نہ چلی جائے مسلم قوم کے ساتھ ناانصافی اب اور برداشت نہیں کرسکتا۔