خبر در خبر (645)
شمس تبریز قاسمی
یورپ کا دعوی ہے کہ ہم پرامن ہیں ۔ ہمارے یہاں کوئی مذہبی تشدد اور جنون نہیں پایاجاتاہے ۔یورپین ممالک میں مکمل طور پر جمہوریت اور سیکولرزم ہے ۔ سبھی دھرم کے لوگوں کو یکساں حقوق حاصل ہے لیکن یہ صرف یہ پیروپیگنڈا ہے ۔ حقیقت اس کے خلاف ہے ۔ مذہبی تشدد سب سے زیادہ انہیں ملکوں میں پایاجاتاہے ۔پچھلے دو دنوں میں یورپ کے دوملکوں نے قرآن کریم کی بے حرمتی کی ہے ۔ ہندوستان میں بھی اسلامی عقائد کا مذاق اڑایا جاتاہے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کی جاتی ہے لیکن یہاں معاملہ انفرادی ہوتاہے ۔ کوئی سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتاہے یا کوئی ذاتی طور پر ایسی گستاخانہ حرکت کرتاہے ۔قانون کے مطابق اسے سزا ہوتی ہے۔لیکن یورپ میں مذہب اسلام کی عظیم شخصیات کی توہین ، قرآن کریم کی بے حرمتی اور مسلمانوں کو تکلیف پہونچانے کیلئے باضابطہ پروگرام کا انعقاد کیا جاتاہے ۔ مذہب اسلام کی توہین کیلئے وہاں باضابطہ کئی ساری آرگنائزیش کام کرتی ہیں ۔ ان تنظیموں کا ایجنڈا ہوتاہے ۔ قرآن کریم کو جلانا ۔ حضور صلی اللہ علیہ کی شان میں گستاخی پر مبنی خاکہ بنانا ۔ جھوٹ پر مبنی مضمون لکھنا ۔ اسلام کی شبیہ بگاڑنااور حیرت ہے کہ یورپ کا میڈیا اس کو اظہا رائے کی آزادی ،امن وسلامتی اور آزادی قرار دیتاہے ۔
پچھلے دو دنوں میں یورپ کے دوں ملکوں میں باضابطہ پروگرام کا انقعاد کرکے قرآن کریم کی بے حرمتی کی گئی ہے ۔یورپ کا ایک مشہور ملک سویڈین ہے ۔ میڈیا میں کہاجارہاہے کہ یہ بہت پرامن ملک ہے لیکن حقیقت آپ خود دیکھ لیجئے ۔ 28اگست 2020 جمعہ کے دن یہاں ایک تقریب منعقد کی گئی ۔ اس تقریب کا انعقاد ڈنمار کی ایک تنظیم اسٹریم کرس نے کیاتھا ۔ ڈنمار کی یہ تنظیم ہے جس کا بنیادی ایجنڈا مسلمانوں کی دل آزاری ۔ قرآن کریم کی بے حرمتی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرناہے ۔ اس پر وگرام کے انعقاد کا مقصد قرآن کریم کو نذر آتش کرنا تھا ۔ اور تنظیم کے سربراہ راسمس پلودن کی صدارت میں یہ پروگرام ہونا تھا ۔ سویڈین کی پولس کو پروگرام ، اس کے ایجنڈا۔ تنظیم کی حقیقت اور اس کے صدر سربراہ پلودن کی حقیقت کے بارے میں مکمل معلومات تھی لیکن پولس نے پروگرام پر کوئی پابندی نہیں لگائی ۔ تنظیم کے صدر پلودن کوڈنمارک کی سرحد پر روک دیا اور کہاکہ دوسال تک سویڈن میں اس کے داخلہ پر پابندی ہے ۔یہ پروگرام منعقد ہوا اور قرآن کریم کو جلادیاگیا ۔
اس واقعہ کے بعد مسلمانوں میں شدید غصہ کی لہر دوڑ گئی ۔ 29اگست کو سنیچر کی صبح تقریبا 300 مسلمان مالمو شہر کی سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے اس واقعہ کے خلاف احتجاج کردیا ۔ پولس نے احتجاج کرنے سے روکا لیکن مظاہرین نے بات ماننے سے انکار کردیا ۔پولس نے لاٹھی چلادی اور واٹر کینن کا استعمال کردیا ردعمل میں مظاہرین نے پولس پر پتھراﺅ کردیا اور سڑکوں پر کھڑی گاڑیوں میں آگ لگادیا ۔سنیچر کی شام تک پولس نے قابو پالیا ۔الجزیرہ نے سویڈن کے ایک مقامی چینل کے حوالے سے لکھا ہے کہ وہاں کے مسلمانوں کاکہنا ہے کہ اگر پروگرام کور د کردیاجاتو اور قرآن جلانے کا شرمناک واقعہ پیش نہیں آتاتو یہ سب کچھ نہیں ہوتا۔ پولس اور انتظامیہ نے اپنی ذمہ داری نہیں نبھائی ۔ پولس نے تقریبا 20 مظاہرین کو گرفتار بھی کرلیاتھا جنہیں اب رہا کردیاگیاہے ۔ اس کے علاوہ دسیوں مظاہرین شدید زخمی بھی ہیں ۔
اسلام مخالف تنظیم اسٹریم کرس کا سربراہ راسمس پلودن قرآن کریم کی بے حرمتی ، اسلام کی توہین ور مسلمانوں کی دل آزاری ہمیشہ اور ہر موقع پر کرتاہے ۔ پچھلے سال اسی نے ڈنمارک میں ایک ریلی کا انعقاد کرکے خنزیر کی چربی لگاکر قرآن کریم کو نذر آتش کیاتھا ۔ اسی ریلی میں عمر نام کے ایک نوجوان نے اپنی جان خطر ے ڈال کر قرآن کریم کی ہورہی بے حرمتی اور توہین کو روکنی کی کوشش کی تھی جسے پولس نے گرفتار کرلیا ۔یہ واقعہ میڈیا کی سرخیوں میں تھا ۔ راسمس پلودن کے خلاف تشدد بھڑکا نے جیسے کئی سارے مقدمات ہیں ۔پچھلے دنوں اسے تین ماہ جیل کی سزا بھی ہوچکی ہے ۔
یورپ کا ایک اور ملک ناروے ہے ۔ یہاں کی راجدھانی اوسلو میں پارلیمنٹ سے قریب اسلام مخالف ایک ریلی منعقد ہوئی ۔ اسلام مخالف اس ریلی کا انعقاد ‘اسٹاپ اسلامائزیشن آف ناروے نام کی ایک آرگنائزیشن نے کیاتھا ۔ اس ریلی کا مقصد اسلام کی توہین ۔ اسلام کی مقد س شخصیات کو گالیاں اور مسلمانوں کو تکلیف پہونچاناتھا ۔ آپ کو یہ سن کرحیرانی ہورہی ہوگی کہ کسی مذہب کے خلاف اور اس کے عقائد کو برا بھلاکہنے کیلئے بھی کہیں کوئی ریلی نکلتی ہے لیکن بدقسمتی سے یورپ میں یہ صرف مکمل اہتمام کے ساتھ ہوتاہے ۔ حکومت کی اجازت سے اور پولس کی نگرانی میں یہ سبھی کام انجام دیئے جاتے ہیں ۔ جس جگہ یہ اسلام مخالف ریلی منعقد ہورہی تھی وہاںاس مظاہرے کے خلاف بھی سینکڑوں افراد جمع ہوگئے اور نعرہ لگانے لگے ‘ہماری گلیوں میں نسل پرستوں کی گنجائش نہیں‘
اسلام مخالف ریلی میں شریک شدت پسندوں کا رویہ اور زیادہ جارحانہ ہوگیا ،انہوں نے تابڑ توڑ اسلام کے خلاف حملہ شروع کردیا ۔ ریلی میں شریک ایک شدت پسند خاتون نے ہاتھوں میں قرآن کویہ کہتے ہوئے لہرایا ”دیکھو اب میں تمہارے قرآن کی بے حرمتی کروں گی۔“اور پھراس نے خاتون قرآن کریم کے وارق کو پھاڑ دیا ۔
اس کے بعد وہاں موجود افراد نے اسلام مخالفین پر انڈے برسائے اور بعض نے پولیس رکاوٹوں کو کروس کرتے ہوئے اس گستاخ خاتون تک پہنچنے کی کوشش کی۔ پولیس نے صورتحال کو بے قابو ہوتے دیکھ کر پیپر اسپرے کا بھی استعمال کیا اور اسلام مخالف ریلی وقت سے پہلی ہی ختم کر دی گئی۔ ناروے کے سرکاری ٹی وی چینل این آر کے نے بتایا ہے کہ پولیس نے انتیس افراد کو گرفتار کیا ہے، جن میں متعدد کم عمر ہیں۔
افسوس کی بات یہ ہے کہ بھارت کی میڈیا میں یورپ کی ان دہشت گرد اور شدت پسند تنظیموں کے بارے میں کچھ بھی نہیں بتایاجاتاہے ۔ یہاں کی میڈیا اور اردو اخبارت میں صرف داعش ، القاعدہ اور طالبان کا تذکرہ ہوتاہے ۔سویڈن میں ہوئے تشدد اور فساد کی رپوٹ بھارت کے کچھ انگریزی اور ہندی اخبار میں شائع ہوئی ہے جس میں مسلمانوں کو ہی قصور وار بتانے کی کوشش کی گئی ہے ۔ اس فساد اور تشدد کی اصل وجہ کا میڈیا نے رپوٹ میں کوئی تذکر ہ ہی نہیں کیاہے ۔
stqasmi@gmail.com
(مضمون نگار ملت ٹائمز کے چیف ایڈیٹر اور پریس کلب آف انڈیا کے ڈائریکٹر ہیں )