سماج ، سیاست ، مذہب اور ملی امور سبھی جگہ انہوں نے انمٹ نقوش قائم کئے
ملت ٹائمز کے زیر اہتمام ڈاکٹر عبد القادر شمس کی وفات پر تعزیتی اجلاس کا انعقاد
نئی دہلی ۔ 3ستمبر (پریس ریلیز) سینئر صحافی ڈاکٹر عبد القادر شمس کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے آج ملت ٹائمز کے زیر اہتمام ایک آن لائن تعزیتی اجلاس کا انعقاد کیاگیا جس میں ہندوستان کے مختلف شہروں کے علاوہ لند ن ، سعودی عرب اور ترکی سمیت مختلف ممالک سے اہم شخصیات نے شرکت کی اور ان کے ساتھ اپنے گہرے روابط کا تذکرہ کیا ۔ آئی او ایس کے چیئرمین ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کہا کہ عبد القادرشمس ایک ایماندار ،سمجھدار اور سنجیدہ صحافی تھے ۔سچائی ان کی صحافت کا معیار تھا ۔ آئی او ایس کے تحت ہم ان کے نام سے ایک سالانہ ورکشاپ کا سلسلہ شروع کریں گے جس میں ان کی خدمات کو شامل کیا جائے اور ان کے مشن کو آگے بڑھایا جائے گا۔ پروفیسر اختر الواسع وائس چانسلر مولانا آ زاد یونیورسیٹی جودھپور نے کہاکہ عبد القادرشمس ایک ممتاز اور آئیڈیل صحافی تھے ۔ انہوں نے آئی او ایس کے چیرمین کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ ایک ایوارڈ ڈاکٹر عبد القادرشمس کے نام سے قائم کیا جائے ،یہ ایک بہترین خراج عقیدت ہوگا ۔ وہ اپنی ہمہ جہت خوبیوں کی وجہ سے ہمیشہ یادر کھے جائیں گے ۔ حاجی عبد اللہ صدر الفلاح ٹرسٹ لند ن نے شدید رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ وہ میرے عزیز اور مخلص تھے۔ الفلاح ٹرسٹ کے کاموں کو آگے بڑھانے میں ان کی قربانی ہمیشہ یاد رہے گی ۔ انڈیا میں وہ ہمارے بہت بڑے معاون تھے ۔مفتی محفوظ الرحمن عثمانی مہتمم جامعۃ القاسم سپول بہار نے کہاکہ عبد القادرشمس دور اندیش ، پالیسی ساز اور ملت کا قیمتی ستارہ تھے۔ان کی وفات کا بعد میرا حساس ہے کہ ایک بازو ٹوٹ گیا ہے ۔ ترکی سے سینئر صحافی افتحار گیلانی نے شرکت کرتے ہوئے کہاکہ مرحوم کی وفات کا مجھے بہت غم ہے ۔سہارا میں شائع ہونے والی خبروں سے میں ہمیشہ استفادہ کیا کرتا تھا ۔ مولانا عارف قاسمی نے کہاکہ ہم دونوں طالب علمی کے زمانے سے ساتھ تھے ۔ ہم دونوں نے مل کر ارریا میں ایک ادارہ قائم کیا اور پھر کئی سارے سینٹر اس میں بنائے ۔ ان کوشش سیمانچل کو ترقی یافتہ بنانا اور وہاں کی اقتصادی ، سماجی اور معاشی پسماندگی کو دور کرناتھا ۔ اسی مشن کے تحت ہم لوگوں نے مکاتب قرآنیہ کا پروگرام بنایا اور تقریباً چالیس مکاتب قائم کیا ۔ مساجد کی تعمیر کی اور ایک ہسپتال بھی ڈوبا گاؤں میں بنایا، جہاں غریبوں کا علاج کیا جاتا ہے ۔ اختر الایمان صدر آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین بہار نے کہاکہ مرحوم سیمانچل کی ترقی کیلئے ہمہ وقت کوشاں رہتے تھے اور وہ ہمارے مخلص اور قیمتی دوست تھے جن کی وفات کا صدمہ میرے لئے بہت بڑا ہے ۔ مولانا اشرف عباس قاسمی استاذ دارالعلوم دیوبند نے کہاکہ وہ نئے لکھنے والوں کی تربیت کرتے تھے ۔ میری بھی ہمیشہ انہوں نے رہنما ئی کی ۔ مرض الوفات سے قبل بھی وہ ایک اہم مشن پر کام کررہے تھے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے مکتب کے اساتذہ بہت پریشان ہیں انہیں تنخواہ بھی نہیں مل رہی ہے اس لئے اس پر کام کیا جائے یہ ان کا مشن تھا جس کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے انہوں نے کہاکہ مولانا ارشد مدنی نے بھی اس و فات پر گہرے رنج کا اظہار کی اور کہاکہ وہ ہمارے بڑے معاون تھے ۔ سعودی عرب سے اختر الاسلام صدیقی نے شرکت کرتے ہوئے کہاکہ وہ ملک وملت کی بھلائی کیلئے ہمہ وقت کوشاں رہتے تھے ۔ ہندوستان آنے کے بعد ان سے ملنا میرا پسندیدہ مشغلہ ہوتا تھا ۔ وہ سادگی پسند تھے ۔قبل ازیں ملت ٹائمز کے چیف ایڈیٹر شمس تبریز قاسمی نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہاکہ مرحوم میرے اور ملت ٹائمز دونوں کے سرپرست تھے ۔ ملت ٹائمز کو آگے بڑھانے اور اس کو فعال بنانے میں ان کا خصوصی کردار تھا ۔اس وفات سے ملت ٹائمز کی پوری ٹیم کو شدید دھچکا لگاہے اور ہم لوگوں نے اپنا قیمتی اثاثہ کھودیاہے ۔کرونا وائرس کی وجہ سے یہ آن لائن اجلاس منعقد کیاگیاہے ۔ حالات نارمل ہونے کے بعد انشاءاللہ تعالی ان کی زندگی اور خدمات پر ایک نیشنل سمینار کا انعقاد کیا جائے گا ۔ اس کے علاو کوشش ہوگی کہ ان کی خدمات پر مستقل کوئی سلسلہ شروع کیا جائے۔
تعزیتی نشست میں بڑی تعداد میں ان کے چاہنے والوں نے شرکت کی جن میں مفتی اعجاز ارشد قاسمی رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ ۔ مولانا مدثر احمد قاسمی سینئر لیکچرار مرکز المعارف ایجوکیشن اینڈ ریسرچ سینٹر ممبئی ۔ ڈاکٹر وارث مظہری اسسٹنٹ پروفیسر جامعہ ہمدرد ۔ صحافی نور اللہ جاوید ۔ حافظ نوشیر احمد سکریٹری آل انڈیا ملی فاؤنڈیشن ۔مولانا کبیر الدین فاران مظاہری مہتمم مدرسہ عربیہ مسر والا ہماچل پردیش ۔ صحافی شاہ عالم نیوز ایڈیٹر روزنامہ انقلاب ۔ سینئر صحافی عابد انور یو این آئی ۔ ڈاکٹر شہاب الدین ثاقب قاسمی سینئر سب ایڈیٹر روزنامہ انقلاب ۔ رضی انور۔ محمد انوار الحق سمیت متعدد شخصیات نے شرکت کی اور انہیں خراج عقیدت پیش کیا ۔مرحوم عبد القادرشمس کے بھائی عبد الواحد رحمانی ۔ ان کے بیٹے عمار جامی اور چھوٹی بیٹی عظمی شاہین نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔ مفتی محفوظ الرحمن عثمانی کی دعاء پر اجلاس اختتام پذیر ہوا ۔ نظامت کا فریضہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ریسرچ اسکالر منظر امام نے انجام دیا اور سبھی شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔