جامعہ اسلامیہ تعلیم القرآن کےزیر اہتمام ضلع سپول میں تعزیتی اجلاس
معلم انسانیت جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا تعارف بطور معلم کےکرایا، اور یہ کہاکہ میں معلم بنا کر بھیجا گیا ہوں،اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوری زندگی انسانیت کی تعلیم و تربیت کی، ضلالت اور گمراہی میں بھٹکے ہوئے کوراہ راست پر لانے کی کوشش کی، اور یہی کام آپ کے فیض یافتہ حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نےکیا،بالآخر آپ علیہ السلام نے اپنی وراثت میں علم کو چھوڑا، اور علماء کواپنا وارثین قراردیا، لہذا اب کسی عالم اور معلم کےلئے وہ صفات وکمالات اوروہ طریقہ و روش ضروری ہےجومعلم انسانیت جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں تھیں،ان اوصاف کے حامل عالم ہی وارثین انبیاء ہیں،مولانا محمد قاسم صاحب مظفرپوری سابق شیخ الحدیث مدرسہ رحمانیہ سوپول ،قاضی شریعت امارت شرعیہ بہار اڑیسہ وجھارکھنڈ رکن تاسیسی آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ صاحب بصیرت عالم،بافیض استاداورزمانہ شناس قاضی تھے ،وہ ایک ایسے معلم تھےجن کے اندر کامیاب معلم کی تمام صفات جیسے علم میں پختگی،خلوص وللہیت، تقوی وطہارت،خداترسی ،تواضع وخاکساری،طلبہ کے تئیں حلم و بردباری،عفوودرگذر،عدل وانصاف اوراحساس ذمہ داری پائ جاتی تھی یہی وجہ ہے کہ آج ان کے بےشمار شاگرملک اور بیرون ملک آفتاب و ماہتاب بن کر چمک رہے ہیں یہ باتیں جامعۃ القاسم دارالعلوم الاسلامیہ مدہوبنی سپول کے صدرالمدرسین مفتی محمد انصار قاسمی نےضلع سپول کے شاہ پورکی جامع مسجد میں منعقد تعزیتی اجلاس سے کہا،معلوم ہوکہ یہ تعزیتی اجلاس جامعہ اسلامیہ تعلیم القرآن چھٹہی پلار سپول کےزیراہتمام ہوا، انہوں نےاس موقع پر حضرت مولانا محمد قاسم صاحب مظفرپوری رحمۃ اللہ علیہ کےحیات وخدمات پرتفصیل سےروشنی ڈالی اور کہاکہ ان کی زندگی ہمارے لئے مشعل راہ ہے، وہ یادگار اکابراورنمونہ اسلاف تھے، قاری سیف اللہ اشاعتی بانی ومہتمم جامعہ اسلامیہ تعلیم القرآن چھٹہی پلار نےکہاکہ حضرت قاضی صاحب ایسے عالم دین تھےجن کی خدمات کادائرہ بہت وسیع تھا، وہ علماء، طلباء اور دینی کام کرنےوالوں سے بےپناہ محبت کرتےاور مفیدمشورے دیتے، نیک کاموں کی حوصلہ افزائی کرتےاورآگےبڑھانےکی فکرکرتے،مولانا عبدالمتین ندوی نےکہاکہ مولانا محمد قاسم صاحب مظفرپوری استاذ الاساتذہ تھے، موجودہ وقت میں اس علاقے کی بزرگ شخصیات جیسے مولانا سلطان صاحب مرحوم سابق پرنسپل مدرسہ اسلامیہ چھٹہی، مولانا محمد نعمان صاحب سابق پرنسپل مدرسہ اسلامیہ چھٹہی، مولانا عبدالرحمن اورمولانا فدا حسین وغیرہ تمام کےوہ استاذ تھےجب حضرت اس علاقے میں آتےتو یہ تمام حضرات ان کے لئے فرش راہ رہتے،انہوں نے کہا کہ مدرسہ اسلامیہ چھٹہی کے تین روزہ پروگرام کے موقع پر ایک جم غفیر کااجتماع تھابڑی بڑی علمی، سماجی اورسیاسی شخصیات موجود تھیں، لالو پرساد یادو سابق وزیر اعلیٰ بہار اپنی بات کہہ کر جاناچاہ رہے تھے،مولانا محمد قاسم مظفرپوری نےیہ خبر بھیج وایاکہ صرف آپ اپنی نہ سنائیں بلکہ علماء اور بزرگوں کی تقریر، اسلام کے امن وآشتی کا پیغام سن کر جائیں اس کے بعد لالو جی کو رکناپڑا، آپ کی یہ کوشش ہوتی کہ اسلام کاپیغام ان تک بھی پہنچے اوراس کو اپنی ذمہ داری سمجھتے تھے ، قاری علی اکبر استاد مدرسہ غوثیہ گدی نےکہاکہ مولانا محمد قاسم مظفرپوری فرشتہ صفت انسان تھے،نیک طبیعت کے مالک تھے، حضرت کی نگاہ اور توجہ جس پر ہوجاتی وہ خوش نصیب ہی ہوتا، مولانا محمد زبیر اشاعتی استاذ جامعہ محمودیہ تحفیظ القرآن چھٹہی نےکہاکہ حضرت قاضی صاحب اپنے بعد نیک صالح اولاد، ہزاروں شاگرد مفیدکتابیں اور بےشمار مکاتیب ومدارس چھوڑےہیں جوان کےلئے صدقہ جاریہ ہے،اس موقع پر قاری مشتاق عثمانی، حافظ عبدالحکیم، مولانا عبدالرشید، قاری کلیم اللہ، ماسٹر تسلیم وغیرہ نےاظہارخیال کیا،صبح میں جامعہ اسلامیہ تعلیم القرآن چھٹہی میں قرآن خوانی کا اہتمام کیا گیا واضح رہے کہ قاری اکبر علی کی تلاوت قرآن، اور حافظ رحمت اللہ کی نعت پاک سےجلسہ کاآغاز ہوا، اور مفتی محمد انصار قاسمی کی دعا پراختتام ہوا. بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے.
Home پریس ریلیز مولانا محمد قاسم مظفرپوری صاحب بصیرت عالم،بافیض استاداورزمانہ شناس قاضی تھے:مفتی محمد...