وقتِ احتساب ہے !

محمد شارب ضیاء رحمانی
نتیش کمارمسلمانوں کو لالی پاپ دے رہے ہیں اور دوسری طرف سنگھ کے عزائم کی تکمیل کے لیے معاون بنے ہوئے ہیں۔ بہار سرکار کی اردو دشمنی پر اخباری بیان کی بجائے اردو کے لیے فکرمند اصحابِ بصیرت اور ملی تنظیموں کو مشترکہ پریس کانفرنس کرکے تین دن کا الٹی میٹم اور وارننگ دینی چاہیے کہ بہار سرکار سرکلر واپس لے، ورنہ ہم جدیو کے خلاف ووٹ کی مشترکہ اپیل جاری کریں گے ، پھر دیکھیے نتیش کمار کی اوقات ۔ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے، الیکشنی زبان میں بات کرنا ضروری ہے۔ دوچار فی صد جو کچھ مسلم ووٹ جدیو کے ساتھ ہے، نتیش کمار اسی پر اچھل رہے ہیں، مسلم ووٹ کے بغیر ان کے لیے اپنی کوئی ووٹ کی بنیاد نہیں ہے۔ اگر بی جے پی سے الگ لڑیں تو دس سیٹ جیتنے کی حیثیت نہیں ہے، کیوں کہ اسمارٹ سیٹی پٹنہ کی پول بارش میں کھلتی رہی ہے، سیمانچل اور متھلانچل کے سیلاب اور لاک ڈاؤن میں مزدوروں اور غریبوں کے ساتھ بہار سرکار کے رویے کو لوگ بھولے نہیں ہیں، کورونا سے نمٹنے میں ناکامی تو جگ ظاہر ہے (جیسے جیسے الیکشن قریب آرہا ہے ، بہار میں کورونا متاثرین کی شرح کم ہوتی جارہی ہے، الیکشن تک بہار میں کورونا ختم ہوجائے گا، انتخابی تیاری بھی تو کرنی ہے، الیکشن کے بعد پھر دیکھا جائے گا، ویسے بنگال بی جے پی صدرنے کہہ دیا ہے کہ کورونا ختم ہوگیا ہے چوں کہ دو ریاستوں کے الیکشن لڑنے ہیں) اس لیے ان ایشوز پر ووٹ مانگنے کی ہمت نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سوشانت، کنگنا چل رہا ہے، فڑنویس کو اتارا گیا ہے، الیکشن کے اعلان کے بعد رام مندر چلے گا، یعنی نتیش کمار کا چہرہ پیچھے چھپا دیا جائے گا۔ گجرات میں بہاریوں کے ’اپمان‘ اب انھیں یاد نہیں ہیں۔ ہاں بہار کی خصوصی ریاست کے د رجے کو تو وزیر اعلیٰ بھول ہی گئے۔
خیر اور لوگ کیا کریں گے، مطلب اس سے نہیں ہے ، ہماری کیا پالیسی ہونی چاہیے ، بحث اس پر ہو ۔ابھی وقت ہے کہ مطالبات منوائے جائیں اور سی اے اے پر ووٹنگ کا حساب لیا جائے، این پی آر مکمل طور پر کالعدم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کروایا جائے، 2010 کے این پی آروالی بات دھوکہ ہے۔ یہ شہریت قانون سے جڑا ہوا ہے جس میں این آر سی بھی ہے ۔ جب این پی آر ہوگا تو این آر سی بھی ہوگی، جدیو کے دلال آپ کوسمجھائیں گے کہ نتیش کمار کا سیکولرزم دیکھو کہ بہار اسمبلی نے این آر سی نافذ نہ کرنے کی تجویز منظور کرلی ہے ۔ ان سے سوال ہے کہ این آر سی نافذ ہوگی تو مرکز کے قانون کو ریاست منع کرسکتی ہے ؟ بہار حکومت کو اس کا اختیار نہیں ہے کہ وہ لاگو نہ کرے، یعنی جس چیز کا اختیار نہیں ہے اس پر تجویز منظور کررہے ہیں اور جس کا اختیار تھا یعنی سی اے بی پر ووٹ نہ دینا (سی اے بی جدیو کی وجہ سے سی اے اے بنا)، جدیو نے اس پر ووٹ دے کر اسے منظور کرانے میں مددکی۔ اچھا بے وقوف سمجھ لیا ہے نا ! ہم بھولیں گے نہیں اور نہ جھانسے میں آئیں گے۔ جو بھی جدیو کا مسلم دلال آئے اس سے سوال پوچھیں، نتیش کمار کی اردو دشمنی پر گھیریں، گزشتہ الیکشن میں مسلم ووٹ لے کر غداری پر سوال کریں، مسلسل ماب لنچنگ اور اقلیتوں کو نشانہ بنانے پر گریبان پکڑیں، مترجم و معاون مترجم کے امتحان پرجس طرح نتیش سرکار نے جھوٹ بولا اور دھوکہ دیا اس کا بھی احتساب کریں۔توقع تھی ہی کہ انتخابی ضابطہ اخلاق کا بہانہ بنایا جائے گا، چنانچہ آنے والے دنوں میں یہی بات کہی جائے گی۔ جے ای ای اور نیٹ امتحان کرانے اور الیکشن کے لیے کورونا نہیں ہے، لیکن ملازمت کے لیے امتحان لیں گے تو کورونا بڑھ جائے گا؟ بہار اسٹاف سلیکشن کمیشن کی ویب سائٹ مسلسل اپ ڈیٹ ہورہی ہے۔ دوسرے اعلانات آرہے ہیں لیکن مترجم و معاون مترجم کے امتحان ملتوی ہونے تک کی اطلاع نہیں دی گئی۔ پارٹی کے دلال میدان میں اتار دیئے گئے ہیں، وہ خانقاہ خانقاہ، مدرسہ مدرسہ اور مسجد مسجد گھوم رہے ہیں، ان کے بہکاوے میں نہیں آنا ہے۔ اگر اس بار ہم نے جدیو کو ووٹ دے دیا تو پھر یہی میسج جائے گا کہ وہ سنگھی عزائم پورے کرتے رہیں، مسلمان تو بے چارہ بھولنے والا ہے، وہ بھول کر ووٹ دے ہی دے گا۔اس دن کو یاد کیجیے جب آپ کے ووٹ کو پامال کرتے ہوئے وہ بی جے پی کی گود میں بیٹھے تھے تو آپ نے خود کو کیسا ٹھگا ہوا محسوس کیا تھا ؟ جب وہ سی اے اے پاس کروارہے تھے تو کس ذلت کا احساس ہوا تھا ؟ بہار میں اقلیتوں پرظلم ڈھائے جارہے تھے ، فرقہ پرست عناصرنشانہ بنارہے تھے تو کیسی ندامت ہورہی تھی ؟ ووٹ دیتے وقت ان چیزوں کو ذہن میں رکھیے ، نعروں، وعدوں اور جملوں سے ہوشیار رہیے، فرقہ پرستی کا بدلہ لیجیے اور متحد ہوکر مضبوط آواز اٹھائیے ۔ جمہوریت میں صرف الیکشن صحیح موقعہ ہے۔بہار کے سیاسی منظرنامے اور حکمت عملی پرتفصیلی تحریر پھرکبھی۔ ووٹ کسے دینا ہے ، اس پر آئندہ غور کرلیا جائے گا، کسے نہیں دینا ہے ،جب تک یہ طے کرلیجیے اور احتساب میں لگ جائیے ۔

SHARE
جناب ظفر صدیقی ملت ٹائمز اردو کے ایڈیٹر اور ملت ٹائمز گروپ کے بانی رکن ہیں