محمد شمیم عادل قاسمی
ملک کے ممتازعالم دین، مدرسہ رحمانیہ سوپول کے سابق شیخ الحدیث، نیک عالم دین، قاضئ شریعت حضرت مولانامحمد قاسم مظفرپوری چند روزعلالت کے بعد یکم ستمبر2020/ بروز منگل بوقت 3 / بجے صبح اس دارفانی کوالوداع کہہ کر اللہ کوپیارے ہوگئے, اناللہ وانا الیہ راجعون ,بالاٰخر علم وفضل کے آفتاب,زھدوتقویٰ کے ماھتاب،حامئ قرآن وسنت، واقف اسرار شریعت، علم وعمل کے پیکر، نمونہ اسلاف، قاضئ شریعت حضرت مولانا محمد قاسم مظفرپوری ھمیشہ ھمیش کے لئے مظفرپور بہار میں آسودہ خواب ہوگئے۔ مولانامحمد قاسم مظفرپوری دارالعلوم دیوبند کے ممتازفضلاء میں تھے,1957 میں امتیازی نمبرات سے سند فراغت حاصل کی,مسلم شریف کے علاوہ تمام کتابوں میں پچاس سے زائد نمبرات حاصل کئے,اس وقت فل نمبر پچاس ہی تھا,یہ آپ کے نہایت ہی ذی استعداداور باکمال ہونے کی دلیل ہے, دارالعلوم دیوبند میں جن اکابر شخصیات سے آپ نے اکتساب فیض کیا, ان میں حضرت علامہ ابراھیم بلیاوی رح, شیخ الحدیث حضرت علامہ فخرالدین رح,شیخ الادب حضرت مولانا اعزازعلی رح,شیخ الاسلام حضرت مولانا حسین احمد مدنی رح ہیں- اکابرعلماء سے تعلیم وتربیت حاصل کرکے بے پناہ علمی وعملی صلاحیتوں کی بنیادپر ملک میں , خصوصا بہارمیں عوام وخواص کے درمیان بیحد شھرت ومقبولیت حاصل کی,اور علم وعمل کے اعلیٰ ترین مقام ومرتبے اورقابل تعظیم عہدہ ومنصب پرفائز ہوتے چلے گئے, مولانامحمد قاسم مظفرپوری, مدرسہ طیبہ منت نگر مادھوپور کے بانی وناظم تھے, مدنرسہ رحمانیہ سوپول کے مایہ نازشیخ الحدیث تھے, امارت شرعیہ بھاراڑیسہ وجھارکھنڈ,کے باوقار قاضئ شریعت تھے,آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کے رکن تاسیسی تھے,آل انڈیا اسلامک فقہ اکیڈمی کے متحرک رکن تھے,امارت شرعیہ پٹنہ کےعاملہ وشوریٰ کے سرگرم رکن تھے,وفاق المدارس امارت شرعیہ کے صدر اورالمعھد العالی امارت شرعیہ پٹنہ کے نائب صدرتھے, بھار کے بے شماردینی وعصری اداروں اورتنظیموں کے آپ سرپرست اورذمہ دارتھے, بے شمار دینی کتابوں کے مصنف تھے, اللہ رب العزت نے حضرت کو علم وتحقیق اورفقہ وقضاء کی غیرمعمولی صلاحیتوں اورکارقضاء کی بے شمارخوبیوں سے نوازاتھا,اسی وجہ کرملک میں فقیہ العصراورقاضئ شریعت سے ہی آپ جانے اورپہچانے جاتے تھے,قاضئ شریعت آپ کی شناخت وپہچان بن گئ تھی,حضرت قاضی مجاھد الاسلام قاسمی کے بعد,حضرت قاضی صاحب کے نام سے آپ ہی کی شخصیت مشھورومعروف ہوئ,یہاں تک کہ قاضی صاحب آپ کی ذات وشخصیت کاجزولاینفک بن گیا,قاضئ شریعت مولانامحمد قاسم مظفرپوری درس وتدریس,تصنیف وتالیف, تقریر وخطابت, وعظ ونصیحت, تواضع وانکساری اورعلم وعمل میں بے مثال تھے, تبلیغ دین اوراصلاح معاشرہ کی خدمات میں اھم کردار اداکیا ہے,اصلاح معاشرہ وباھمی نزاع کے حل کے لئے بہت ہی فکرمند رہتے تھے,جس کے لئے پوری زندگی آپ نے بڑی جد وجھد کی,مخلص ہوکرخدمات انجام دیتے تھے اورکامیاب رہتے تھے,حضرت کی امتیازی خصوصیت یہ تھی کہ بڑوں کی اورعام انسانوں کی تعظیم وتکریم فرماتے,عزیزوں کے ساتھ بے انتہا شفقت ومحبت کامعاملہ فرماتے,خیریت ,حالات اورمشغولیت ضرورپوچھتے,مسکراتے ہوئے شیریں انداز سے حوصلہ افزاکلمات سے نوازتے,مخلص اورھمدرد ہوکرمفیدمشورہ دیتے,اوردل سے خوب دعائیں دیتے,دینی,ملی اورفلاحی خدمات انجام دینے والوں کی حوصلہ افزائ اوربڑی قدر فرماتے تھے,اصلاح معاشرہ اورسماجی کاموں کی ترغیب دیتے تھے,حضرت نہایت ہی متواضع,منکسرالمزاج,سادگی پسندی,نیک وصاف دل,سنجیدہ طبیعت,نرم وشیریں گفتار,مثالی اخلاق وکردار کے حامل,نام ونمود وشھرت سے منزہ,خاموش انقلابی شخصیت,عالم ربانی کی صفات سے متصف,عالم باعمل,نمونہ اسلاف اورنیک عالم دین تھے,آپ کی زندگی نمونہ اورمشعل راہ ہے, آپ کی ملی وفلاحی خدمات اورکار قضا تاریخ کاسنہراباب ہے, حضرت نے ملک اورشمالی بہارکے ہرخطہ میں اپنافیض پہونچایاہے,آپ کی عظمت ومقبولیت اورمقام مرتبے کاعالم یہ تھاکہ بہارکے بیشتراجلاس اورپروگرام آپ کی صدارت وسرپرستی میں ہواکرتے تھے,اجلاس میں آپ کی شرکت, اجلاس کے کامیابی کی ضمانت ہوتی تھی,آپ کی موجودگی سے علماء ومقررین,عوام وسامعین روحانی طورپراطمینان وسکون محسوس کرتے تھے,آپ کاخاموشی کے ساتھ بیٹھے رہنابھی خیروبرکت کاباعث سمجھاجاتاتھا,آپ کی تقریرعلماء اورعوام کے لئے نہایت ہی موثراورزبردست ہوتی تھی,آپ نے نصف صدی تک تعلیمی وتدریسی خدمات کافریضہ انجام دیاہے,آپ کادرس بخاری شریف بہت ہی مقبول تھا,یہی وجہ ہے کہ ملک میں خصوصا بہارکے مدارس میں بخاری شریف کے ابتدائ درس اوربخاری شریف کی آخری حدیث کادرس دینے کے لئے آپ برابرتشریف لے جاتے تھے,بڑی تعداد میں لوگ شریک ہوتے اورآپ کے درس بخاری شریف سے مستفیض ہوتے تھے,آپ حضرت امیرشریعت رابع مولانا منت اللہ رحمانی اورحضرت قاضی مجاھدالاسلام قاسمی کے بڑے چہیتے اورتربیت یافتہ تھے,اکا برین کوآپ کے علم وتحقیق پربڑااعتمادتھا,موجودہ امیرشریعت حضرت مولاناسید محمد ولی رحمانی صاحب کے آپ معتمد تھے,آپ امارت شرعیہ پٹنہ میں کار قضاء کوبہ حسن وخوبی انجام دیاہے,فریقین کے پیچیدہ اورالجھے ہوئے معاملات کاحل بڑی آسانی سے دلائل کی روشنی میں فرمادیاکرتے تھے,قضاء میں اللہ نے حضرت کوبڑی مھارت عطاکی تھی,فریقین حضرت کی بات اورفیصلہ سے مطمئن ہوجایا کرتے تھے، قاضئ شریعت مولانامحمد قاسم مظفرپوری اپنی بے شمارعلمی وعملی خصوصیات وکمالات اورقابل قدردینی, تعلیمی, ملی اورسماجی خدمات, مثالی اخلاق وکردار, تواضع وانکساری اور بےشمار خوبیوں کی وجہ سے ھمیشہ یاد کئے جاتے رہیں گے۔
اللہ رب العزت حضرت کی بال بال مغفرت فرمائے, جنت میں اعلیٰ مقام عطافرمائے، پسماندگان اور متعلقین کوصبرجمیل عطا فرمائے آمین ۔
٭بانی وناظم جامعۃ الطیبات وزیرآباد دھلی