یہودی آباد کاری پر اسرائیل سے تعلق بحال کرنے والوں کی مجرمانہ خاموشی

رام اللہ: فلسطین میں دفاع ارضی و مزاحمت یہودی آباد کاری کمیٹی کی طرف سے جاری ایک رپورٹ‌میں کہا گیا ہے کہ حالیہ ایام میں اسرائیل نے مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس میں یہودی آباد کاری کے لیے نئے منصوبوں  کی منظوری دی ہے مگر فلسطین میں صہیونی ریاست کے استعماری منصوبوں پر صہیونی ریاست سے تعلقات استوار کرنے والے ملکوں نے اس پر مجرمانہ خاموشی اختیار کررکھی ہے۔

دفاعی اراضی کمیٹی کی طرف سے جاری ہفتہ وار رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صہیونی حکومت نے فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری کے روکے گئے منصوبوں پر عمل درآمد بحال کردیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بحرین اور امارات کےساتھ تعلقات استوار کرنے کےمعاہدوں کےدوران صہیونی حکومت نے غرب اردن اور القدس میں یہودی آباد کاری اور توسیع پسندی کے منصوبے روک دیے تھے۔ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ فلسطین میں‌یہودی آباد کاری سے متعلق عرب ممالک کا موقف کافی حد تک امریکا اور اسرائیل کے موقف کے مطابق ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل سے تعلقات استوار کرنے والے ممالک فلسطینی قوم کو دھوکہ دینے کے ساتھ ساتھ فلسطینی اور عالمی رائے عامہ کو گمراہ کررہے ہیں۔ حال ہی میں اسرائیل میں امریکی سفیر ڈیوڈ فریڈ مین نے بھی کہا تھا کہ غرب اردن کا اسرائیل سے الحاق کا فیصلہ صرف کچھ عرصے کے لیے ملتوی ہوا ہے منسوخ نہیں‌ ہوا۔ امارات اور بحرین کےساتھ معاہدوں کے دوران حکومت نے ایک سال یا کچھ عرصے کے لیے یہودی آباد کاری کے منصوبوں کو عارضی طورپر معطل کیا ہے۔
خیال رہے کہ بحرین اور امارات کے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے اعلان کے بعد القدس اور مغربی کنارے میں یہودی آباد کاری اور توسیع پسندی کے کئی بڑے منصوبوں کی منظوری دی ہے۔ تاہم اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم مسلسل بحرین، امارات  اور دوسرے خلیجی ملکوں نے خاموشی اختیار رکھی ہے۔
حال ہی میں اسرائیلی وزیراعظم نے غرب اردن میں‌یہودی آباد کارواں کے لیے 5 ہزار گھروں کی تعمیر کی منظوری دی تھی۔ تاہم امارات اور بجرین کی طرف سے اس پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا گیا۔ ان ملکوں کی فلسطین میں یہودی آباد کاری پر مجرمانہ خاموشی ان کی رضا مندی کا واضح ثبوت ہے۔