خاص رپورٹ
قیصر صدیقی ایک نوجوان صحافی اور سماجی کارکن تھے۔جون 1996 میں ان کی ولادت ہوئی۔ ابتدائی تعلیم انہوں نے گاؤں کے مدرسہ رشیدیہ سے حاصل کی۔ گاؤں کے باہر دوسرے مدرسہ میں ان کا داخلہ کرایا گیا لیکن انہوں نے وہاں اپنی تعلیم جاری نہیں رکھی۔ اس کے بعد اسکول میں داخلہ لیکر انہوں نے تعلیمی سفر کا سلسلہ شروع کیا۔ رائے پور ہائی اسکول سے میٹرک کے بعد سائنس سے انٹر کیا اور گوینکا میڈیکل کالج سے انہوں نے گریجویشن مکمل کیا۔ ایم اے میں داخلہ لیکر ان کا آگے کا تعلیمی سلسلہ جاری تھا۔ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدرآباد سے انہوں نے ڈپلومہ ان جرنلزم کا کورس بھی مکمل کیا تھا۔
اس بیچ انہوں نے کال سینٹر میں 9 مہینہ تک ملازمت بھی کی پھر استعفی دے دیا۔ ملت ٹائمز کی شروعات ہونے کی بعد انہوں نے ملت ٹائمز کے ہندی ورژن کی بنیاد رکھی اور باضابطہ طور پور ملت ٹائمز کا ہندی ورژن شروع کیا۔ ہندی کی ایک علاحدہ ٹیم انہوں نے بنائی، ملک بھر کے نوجوان صحافیوں کو جوڑنے کا کام کیا اور اردو سے زیادہ بڑی ٹیم ہندی کی انہوں نے تشکیل دے دیا۔ ویب سائٹ کے علاوہ ملت ٹائمز ہندی کا فیس بک پیج اور یوٹیوب چینل بھی انہوں نے باضابطہ شروع کردیا۔
ایک سال قبل محمد قیصر صدیقی نے ایک مقامی نیوز پورٹل ” سیتامڑھی ٹائمز ” کی شروعات کی تھی جس کی ایک الگ ٹیم انہوں نے تشکیل دی، یہاں بھی انہوں نے ویب سائٹ کے ساتھ یوٹیوب اور فیس بک پر کام شروع کر رکھا تھا۔
ملت ٹائمز ہندی کی مکمل ذمہ داری سنبھالنے کے علاوہ ملت ٹائمز اردو اور ہندی کو بھی وہ سوشل میڈیا پر فروغ دینے اور بڑے پیمانے پر اس کی پہونچ بنانے میں نمایاں کردار نبھا تے تھے۔
ذاتی دلچسپی اور ملی ہمدردی کے سبب صحافت میں مسلسل نکھار آرہا تھا۔ رپورٹنگ اور رایٹنگ اسکل بہت شاندار تھا۔ ملت ٹائمز اردو کی اہم خبروں کا ترجمہ کر کے بھی وہ ہندی میں شائع کرتے تھے۔
ملت ٹائمز کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے علاوہ وہ تدریس سے جڑے ہوئے تھے۔ گاؤں میں ہی مہوا گاچھی چوک پر امریکن انگلش اسپوکن سینٹر انہوں نے 15 مہینہ پہلے شروع کیا تھا۔ اس انسٹیٹیوٹ کا مقصد گاؤں کے بچوں اور بچیوں کو انگریزی بول چال سکھانا تھا۔ لینگویج کے علاوہ کمپیوٹر کی بھی وہ ٹریننگ دیتے تھے اور ایک مقبول استاذ تھے۔
سماجی خدمات میں بھی قیصر صدیقی کی گہری دلچسپی تھی۔ لاک ڈاؤن کے درمیان انہوں نے اپنے علاقے میں ریلیف کا کام کیا۔ متعدد گاؤں میں جاکر راشن اور ضرورت کی دیگر اشیا تقسیم کی۔ کچھ لوگوں کی انہوں نے نقد پیسہ سے بھی مدد کی۔
قیصر صدیقی کو میڈیکل کا بھی تجربہ تھا۔ کچھ دنوں ایک ڈاکٹر کے یہاں بطور کمپاؤنڈر انہوں نے خدمات انجام دی تھی۔ محلہ میں اکثر لوگوں کو وہ انجیکشن دینے کا کام کرتے تھے اور معمولی امراض میں بنیادی دوا بھی تجویز کرتے تھے۔
24 اکتوبر بروز سنیچر کو وہ اپنے گاؤں سے پندرہ کیلو میٹر دور مداری پوری میں ملت ٹائمز کے صحافی معراج احمد کے گھر پر بیٹھے ہوئے تھے۔ وہاں ان کے ایک اور دوست اور ملت ٹائمز کے صحافی مظفر عالم بھی موجود تھے۔ تقریباً پندرہ منٹ تک گفتگو اور بات چیت ہونے کے بعد اچانک قیصر صدیقی کو ہارٹ اٹیک آگیا۔ قیصر نے کہا جھٹکا آگیا مجھے۔ اس کے بعد کچھ اور جھٹکا آیا جس سے بیہوشی طاری ہو گئی۔ چند منٹ بعد پھر ہوش آیا تبھی قیصر نے کہا کہ ڈاکٹر اریمہ نگم کو فون کیجیے اور کلمہ بھی پڑھنا شروع کردیا۔ دوبارہ ہارٹ اٹیک آیا اور کئی مرتبہ تیز جھٹکا لگا، جس کے بعد مکمل طور پر بیہوشی طاری ہوگئی ۔ اس دوران دہلی کے جی بی پنت ہسپتال کی ڈاکٹر اریمہ نگم سے رابطہ ہوا، جہاں پہلے علاج ہوچکا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ سب سے نزدیکی ہارٹ اسپیشلسٹ کے یہاں لے جاکر فرسٹ ایڈ لیں اس کے انہیں پٹنہ لیکر جائیں ۔
انہیں فوراً سیتامڑھی کے ایک ہسپتال میں داخل کرایا گیا لیکن وہاں ڈاکٹروں نے تفتیش کے بعد موت کی تصدیق کردی۔ دوسال قبل بھی اٹیک آیا تھا جس کے بعد دہلی کے جی بی پنت میں علاج ہوا اور سرجری کرکے سینے میں ایک مشین نصب کی گئی تھی۔
جس وقت ہارٹ اٹیک آیا اس وقت ان کے بڑے بھائی اور ملت ٹائمز کے چیف ایڈیٹر شمس تبریز قاسمی بہار کے مہوا (ویشالی) میں الیکشن کوریج کیلئے موجود تھے۔ خبر ملتے ہی وہ سیتامڑھی کیلئے روانہ ہوئے اور فون پر ساری بات ہوتی رہی۔ سیتامڑھی سے وہ نعش لیکر گھر پہونچے۔
25 اکتوبر کو بعد نماز ظہر محمد قیصر صدیقی کی نماز جنازہ ادا کی جارہی ہے اور گاؤں کے قبرستان میں ہی ان کی تدفین عمل میں آئے گی۔
محمد قیصر صدیقی ملت ٹائمز کے چیف ایڈیٹر شمس تبریز قاسمی کے چھوٹے بھائی تھے۔ 24 سال کی عمر تھی اور ابھی شادی بھی نہیں ہوئی تھی۔ پسماندگان میں والدین تین بھائی اور دو بہن شامل ہیں۔
قیصر صدیقی کی وفات 24/ اکتوبر کو دن میں گیارہ بجے تقریباً ہوئی اور سوشل میڈیا پر آگ کی طرح یہ خبر پھیل گئی۔ دو بجے ملت ٹائمز کے چیف ایڈیٹر شمس تبریز قاسمی نے اس خبر کی تصدیق کی اور اپنے پرسنل فیس بک موت کی اطلاع دیتے ہوئے لکھا: میرے چھوٹے بھائی محمد قیصر صدیقی کا آج ہارٹ اٹیک کے سبب انتقال ہوگیا ہے۔کل 25 اکتوبر اتوار کو بعد نماز ظہر رائے پور سیتا مڑھی میں ظہر بعد نماز جنازہ ادا کی جائے گی۔
قیصر صدیقی کی وفات پر متعدد علماء.، سیاستداں ، ملی تنظیموں کے ذمہ داران.، صحافی برادری ، سماجی کارکنان ، ٹیچرس ، دوست احباب اور دیگر سبھی طبقات سے تعلق رکھنے والوں نے شدید رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے تعزیت کی ہے۔