گستاخانہ خاکوں پر مسلمانوں کے جذبات کو سمجھتے ہیں: میکرون کی وضاحت

میکرون نے کہا کہ وہ جس بنیاد پرستی کیخلاف نبرد آزما ہونے کی کوشش کر رہے ہیں وہ تمام لوگوں خاص طور پر مسلمانوں کے لئے خطرہ ہے

پیرس: صدر فرانس ایمانوئل میکرون کا کہنا ہے گستاخانہ خاکوں کے حوالہ سے وہ مسلمانوں کے جذبات کو سمجھتے ہیں جو پیغمبر اسلام کے کارٹونوں کی نمائش پر برگشتہ ہیں لیکن یہ گستاخانہ خاکے حکومتی پروجیکٹ نہیں اور نہ ہی ان کو سرکاری حمایت حاصل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ جس بنیاد پرستی کیخلاف نبرد آزما ہونے کی کوشش کر رہے ہیں وہ تمام لوگوں خاص طور پر مسلمانوں کے لئے خطرہ ہے۔
الجزیرہ نے سنیچر کے روز میکرون کا خصوصی انٹرویو اس وقت نشر کیا ہے جب گستاخانہ کارٹونوں پر فرانسیسی حکومت اور مسلم ملکوں کے مابین سخت کشیدگی پیدا ہوگئی ہے کیونکہ مسلمان اسے توہین آمیز سمجھتے ہیں۔
ایمانوئل میکرون نے فرانس مین گستاخانہ خاکوں سے لاتعلقی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان مسلمانوں کے جذبات کو سمجھتے ہیں جو پیغمبر اسلام کے کارٹونوں کی نمائش پر برگشتہ ہیں ہیں لیکن یہ گستاخانہ خاکے حکومتی پروجیکٹ نہیں ہے اور نہ ہی ان کو سرکاری حمایت حاصل ہے۔
فرانسیسی صدر نے اُس کارٹونوں کے بارے میں اپنے موقف کا اعادہ کیا جس کی وجہ سے ایک فرانسیسی استاد کو جنہوں نے کلاس میں اپنے شاگردوں سے اظہار کی آزاد ی پر گفتگو کے دوران کیریچرز دکھائے تھے، ایک شخص نے 16 اکتوبر کو مارڈالا تھا اور پھر گذشتہ ہفتے فرانسیسی سرکاری عمارتوں پر اس کارٹون کو چسپاں کیا گیا۔
ایمانوئل میکرون نے دعوی کیا کہ ان کے خیال میں اشتعال کی وجہ اُن کے حوالے سے منسوب جھوٹی باتیں ہیں اور گستاخانہ خاکوں سے متعلق اُن کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے۔
فرانسیسی صدر نے اپنے اس استدلال کی تائید میں کہا کہ مقامی لوگوں نے ان کے بیان کو سمجھا اور اسی وجہ سے یہاں کوئی ردِعمل نہیں آیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ تاثر عام کر دیا گیا ہے کہ وہ گستاخانہ خاکوں کی تشہیر کے حامی ہیں جبکہ یہ گستاخانہ خاکے نجی صحافتی اداروں نے شائع کیے جو حکومتی اجارہ داری سے آزاد ہیں۔
فرانس کے مسلمانوں نے جہاں استاد کے قتل کی مذمت کی وہیں اسلامی تنظیموں کو نشانہ بنائے جانے والے حکومتی کریک ڈاؤن اور مساجد پر حملوں کے درمیان اجتماعی سزا کا خدشہ بھی ظاہر کیا ہے۔