پٹنہ: مولانا ابوالکلام آزاد کے یوم پیدائش کی مناسبت سے ملک بھر میں انہیں خراج عقیدت پیش کیا جا رہاہے اور ان کے کارناموں کا ذکر کیا جا رہا ہے ۔ مولانا آزاداپنی ذات میں ایک انجمن تھے ، وہ عالم دین ، صحافی، ادیب ، خطیب اور سیاست داں سبھی کچھ تھے۔ وہ ملک کے پہلے وزیر تعلیم بنائے گئے اور اس میدان میں نمایاں کارنامے انجام دیئے، ان خیالات کا اظہار سنی وقف بورڈ کے چیرمین الحاج محمد ارشاد اللہ نے کیا ، وہ آج سنی وقف بورڈ کی جانب سے منعقد یوم تعلیم اور مولانا ابوالکلام آزاد کے موضوع پرمنعقد پروگرام سے خطاب کر رہے تھے، انہوں نے کہا کہ مولانا آزاد ہندو مسلم اتحاد کے داعی اور علمبردار تھے ، انہوں نے مسلمانوں کو حوصلہ عطا کیا ، ہندوستان کا مسلمان ان کے احسان کو کبھی فراموش نہیں کر سکتا۔ ان کا تعلق بہار سے بھی تھا ،وہ امارت شرعیہ کے پہلے اجلاس میں موجود تھے، نظربندی کے دوران ان کا قیام رانچی میں تھا، بہار نے ان کا حق ادا کرنے کی ایک پہل یہ کی کہ بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے ان کے یوم پیدائش کو یوم تعلیم کے طور پر منانے کافیصلہ سب سے پہلے کیا ۔ احمد اشفاق کریم ، ممبر راجیہ سبھا نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مولانا ابوالکلام آزاد بڑے دوراندیش تھے، ان کا دماغ بہت دور تک سوچتا تھا ،وہ ملک کے بٹوارے کے شدید مخالف تھے ،انہیں کئی زبانوں پر عبور حاصل تھا ، بنیادی تعلیم کے ساتھ ساتھ اعلیٰ تعلیم پر انہوںنے زور دیا اور اس کے لئے کئی اقدامات کئے۔خالد انور، ایم ایل سی نے مولانا آزاد کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کی شخصیت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ مولانا آزاد کی یوم پیدائش کو یوم تعلیم کے طور پر منایا جانے کا سب سے پہلا قدم بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے اٹھایا اور ان کی ایما پر مرکز نے اس دن کو قومی یوم تعلیم کے طور پر منا نے کا فیصلہ کیا۔ پروفیسر غلام غوث ، ایم ایل سی نے مولانا آزاد کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہمیشہ ملک کو نئی راہ دکھلائی، سیاست اور صحافت میں ان کا قد بہت اونچا تھا ، انہوں نے اعلیٰ تعلیم کے میدان میں بے شمار کارنامے انجام دیئے۔ اس موقع پر امارت شرعیہ کے قائم مقام ناظم مولانا شبلی القاسمی نے اپنے خطاب میں کہا کہ مولانا ابوالکلام آزاد کئی دماغوں کا ایک دماغ تھا ، انہوں نے دو نظریوں کو جوڑنے کا کام کیا ، وہ امارت شرعیہ کے تاسیسی اجلاس میں موجود تھے، انہوں نے وقف بورڈ کے اس اقدام کی ستائش کرتے ہوئے چیرمین کو مبارک باد پیش کی اور کہا کہ وقف بورڈ کی جانب سے ایسا پروگرام ہر ضلع میں منعقد کرایا جائے۔مولانا مطیع الرحمان سلفی نے کہا کہ مولانا آزاد ہر اعتبارسے ہمارے لئے آئیڈیل ہیں انہیں سچی خراج عقیدت یہ ہوگی کہ ہم ان کے مشن پر عمل کریں ۔ شیعہ وقف بورڈ کے چیرمین سید افضل عباس نے اپنے خطاب میں کہا کہ مولانا ابوالکلام آزاد کے افکار و نظریات کو اپنی زندگی میں اتارنے کی ضرورت ہے ، انہوں نے کہا کہ آزاد نے قوم کی تعلیم پر بڑا زور دیا ہے اس لئے ہمیں آگے بڑھنے کے لئے مولانا کی اس مشن پر سختی سے عمل کرنا ہوگا ۔مولانا ثناءاللہ ناظم ادارہ شرعیہ نے مولانا آزاد کی خدمات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ بڑے رہنما تھے ، انہوں نے ملک و ملت کے لئے جو کارنامے انجام دیئے ہیں انہیں کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا ہے ۔محمد عظیم الدین نے اپنے خطاب میں کہا کہ مولانا آزادمتنوع خوبیوں اور صلاحیتوں کے مالک تھے ، ان کے تعلیمی افکار و نظریات ہمارے لئے راہ عمل ہیں۔ پروگرام کی نظامت مولانا نورالسلام ندوی نے نہایت خوبصورتی سے انجام دیا، اس پروگرام میں وزین الدین انصاری، چیف ایکزیکیوٹیو آفیسر ، بہار اسٹیٹ سنی وقف بورڈ، عبدالباقی، صدر ضلع اوقاف کمیٹی، پٹنہ ، میجر اقبال حیدر ، سکریٹری ضلع اوقاف کمیٹی، نوادہ، رضا عالم دانش، محمد عمر،دانش کے علاوہ علمائ، دانشوروں اور صحافیوں کی اچھی تعداد تھی۔