نئی دہلی: جماعت اسلامی ہند کے شعبہ دعوت کی جانب سے گزشتہ شام ایک ویبنار منعقد کیا گیا۔ اس ویبنار کاعنوان ”ایک صحت مند معاشرے میں اظہار رائے کی آزادی کیا ہے اور کیا نہیں ہے“ تھا۔ ویبنار میں ملک بھر سے مختلف مذاہب و مکاتب فکر کے مشہور مذہبی پیشواؤں، دانشوروں اور سیاسی و علمی رہنماؤں نے شرکت کی جن میں بھارتیہ سرو دھرم سنسد کے نیشنل کنوینر جناب گوسوامی سشیل مہاراج اور ودیا کالج آف تھیولوجی کے ڈاکٹر وِکٹر ایڈون شامل تھے۔ ویبنار کی صدارت امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی صاحب نے کی۔ انہوں نے اپنے صدارتی بیان میں کہا کہ ”ویبنار کا جو موضوع ہے، یہ پورے ملک کا بلکہ پوری دنیا کا ایک اہم موضوع ہے۔اظہار رائے کی آزادی انسان کا فطری حق ہے اورملکی قانون بھی ہر فرد کو یہ حق دیتا ہے۔ لہٰذا کسی انسان کو جو صحیح لگتا ہے اسے ضرور بولنا چاہئے، اگر وہ نہیں بولے گا یا نہیں بولنے دیا جائے گا تو وہ گھٹن کا شکار ہوجائے گا۔اگر کسی کو حکومت کی کوئی پالیسی غلط لگتی ہے تو اس کا اظہار ضرور کرنا چاہئے۔کیونکہ اس آزادی کے بنا کسی بھی شعبے میں ترقی نہیں ہوسکتی ہے۔ لیکن ہر اختیار اور حق کی کچھ حدیں ہوتی ہیں۔ اس آزادی کی بھی حدیں مذہبی اور ملکی قوانین کے اعتبار سے مقرر کردی گئی ہیں۔اس حد کو پار کرکے کسی کو ذہنی، مذہبی اورانفرادی چوٹ پہنچانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔ مذہب اسلام میں اظہار رائے کی آزادی کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے، لہٰذا کئی ایسے مواقع آئے جب صحابیؓ نے رسول اللہؐ کی رائے کی مخالفت کی اور آپؐ کی رائے کے خلاف فیصلہ کیا گیا۔حالیہ دنوں میں مسلمانوں پر تنقید کرنے کے رجحان میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ اگر یہ تنقید اعتدال کے ساتھ الفاظ پر کنٹرول کرتے ہوئے کی جائے تو اسے سننے میں مسلمانوں کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا، لیکن جب اس تنقید کا جواب دیاجاتا ہے تو اسے بھی سننا چاہئے، اگر جواب نہیں سنا گیا تو اس کا مطلب ہے کہ یہ تنقید بدنیتی پر مبنی تخریبی رجحان رکھتی ہے۔ ایسی تنقیدوں پر روک لگائی جانی چاہئے اور شکوک و شبہات کو باہمی مباحث اور گفت و شنید سے حل کیا جانا چاہئے“۔ویبنار میں جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر جناب محمد جعفر، شعبہ دعوت کے سکریٹری جناب اقبال ملا، دہلی مائنارٹی کمیشن کے چیف نوڈل آفیسر جناب ہردیت سنگھ کوبندپوری، سی پی آئی کے نیشنل سکریٹری اتُل کمار انجان، سینئر صحافی ڈاکٹر بال مکنڈ سنہا، نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور سب نے اظہار رائے کی آزادی اوراس اظہار میں اعتدال برتنے کی ضرورت و اہمیت پر روشنی ڈالی اورکہا کہ کسی دوسرے طبقے کے عقائد ونظریات کو نشانہ بنانا اور نازیبا الفاظ استعمال کرناایک مذموم عمل ہے جس کو روکا جانا چاہئے ۔نظامت کے فرائض شعبہ دعوت کے نائب سکریٹری جناب وارثحسین نے انجام دیا۔