کہا – دل کے سکون کی خاطر اور زندگی کے اصل مقصد کے لیے دین اسلام کی تعلیمات کے مطابق زندگی گزاریں گی
واشنگٹن: (ذرائع) با حجاب سپر ماڈل کا اعزاز رکھنے والی صومالین نژاد امریکی ماڈل 23 سالہ حلیمہ آدن نے دین اسلام کی خاطر فیشن اور ماڈلنگ سے کناری کشی کا اعلان کرکے سب کو حیران کردیا۔
حلیمہ آدن اگرچہ صومالیہ میں پیدا ہوئیں تاہم خانہ جنگی کی وجہ سے انہیں اپنا وطن چھوڑنا پڑا تھا اور وہ چند سال تک پڑوسی ملک کینیا کے پناہ گزین کیمپ میں بھی رہی تھیں۔
بعد ازاں وہ امریکا منتقل ہوگئیں جہاں انہوں نے ریاست مینیوسوٹا کے مقابلہ حسن میں بھی حصہ لیا تھا جس میں وہ حجاب کے ساتھ شریک ہوئی تھیں۔
انہوں نے مقابلہ حسن کے بکنی پہننے والے مقابلے میں مکمل اسلامی لباس پہن کر دنیا بھر میں شہرت حاصل کی تھی اور بعد ازاں انہوں نے حجاب کے ساتھ ماڈلنگ کے کیریئر کا آغاز کیا۔
وہ حجاب کے ساتھ ماڈلنگ کرنے والی دنیا کی چند نامور ماڈلز میں سے ایک ہیں، اپریل 2019 میں معروف فیشن میگزین ووگ کے عربی زبان کے شمارے نے انہیں دیگر دو باحجاب ماڈلز کے ساتھ سر ورق کی زینت بنایا تھا۔
علاوہ ازیں حلیمہ آدن اپریل 2019 میں ہی معروف امریکی اسپورٹس میگزین ’اسپورٹس الیوسٹر‘ کے سرورق کی زینت بننے والی پہلی باحجاب ماڈل بنی تھیں۔
حلیمہ آدن نے ہمیشہ اپنے دینی عقائد کے مطابق تنگ یا مختصر لباس پہننے کے بجائے مکمل لباس پہنا اور وہ ہر فیشن شو میں حجاب کے ساتھ دکھائی دیں۔
یہاں تک انہوں نے زیر جامہ کے برانڈز کی تشہیر کے دوران بھی حجاب پہنے رکھا اور انہوں نے گزشتہ سال ایک انٹرویو میں انکشاف کیا تھا کہ انہیں ہر وقت حجاب کرنے اور جسم کو مکمل ڈھانپنے والا لباس پہننے پر مسلمان ماڈلز بھی طنزیہ پیغامات بھجواتی رہتی ہیں۔
فیشن اور ماڈلنگ کی نیم عریاں اور شوبز کی چمک دھمک میں چند سال گزارنے کے بعد دو دن قبل ہی حلیمہ آدن نے اپنی سلسلہ وار ٹوئٹس میں رنگا رنگ اور مصنوعی دنیا کو خیرباد کہہ کر دین اسلام کے مطابق زندگی گزارنے کا اعلان کیا۔
حلیمہ آدن اپریل 2019 میں اسپورٹس الیوسٹر کے سرورق کی زینت بھی بنی تھیں—فوٹو: اسپورٹس الیوسٹر
برطانوی اخبار دی گارجین کے مطابق حلیمہ آدن کی جانب سے سلسلہ وار ٹوئٹس میں فیشن اور ماڈلنگ کی دنیا کو چھوڑ کر دین اسلام کی تعلیمات کے مطابق زندگی گزارنے کے اعلان پر دنیا بھر کی ماڈلز نے حیرانی کا اظہار کیا۔
تاہم ساتھ ہی کئی ماڈلز، فیشن و شوبز کی دنیا کی شخصیات نے حلیمہ آدن کی جانب سے ماڈلنگ کو چھوڑنے کے فیصلے کو ان کی پسند قرار دیتے ہوئے ان کے فیصلے کی حمایت بھی کی۔
حلیمہ آدن نے اپنی ٹوئٹس میں بتایا کہ انہیں جاگنے میں دیر لگی، تاہم اب وہ جاگ چکی ہیں اور انہوں نے ایمان سے بھرپور اصل حلیمہ آدن کو تلاش کرلیا۔
انہوں نے ماضی میں فیشن و ماڈلنگ کرنے پر لوگوں سے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ وہ اب دل کے سکون کی خاطر اور زندگی کے اصل مقصد کے لیے دین اسلام کی تعلیمات کے مطابق زندگی گزاریں گی۔
انہوں نے اپنی سلسلہ وار ٹوئٹس میں واضح کیا کہ اگرچہ وہ سیاہ فام نسل سے تھیں اور وہ اقلیت میں بھی تھیں تاہم اس باوجود انہیں کبھی کسی طرح کی جنسی ہراسانی کا سامنا نہیں کرنا پڑا اور وہ اپنے عقائد اور دینی تعلیمات کی غرض سے ماڈلنگ سے دوری اختیار کر رہی ہیں۔