لو جہاد قانون مسلم سماج کو بدنام کرنے اور مسلمانوں پر ظلم و بربریت کرنے کا ایک سیاسی ہتھکنڈہ ہے: مولانا عاطف سنابلی

ممبئی: لوجہاد کے نام پر اترپردیش میں یوگی سرکار نے غیر قانونی تبدیلی مذہب کا جو آرڈیننس جاری کیا ہے، اس کی قانونی و جمہوری حیثیت کیا ہے، وہ دستور و آئین کی روشنی میں جانچنے کا مسئلہ ہے، اسی طرح ایک شہری کو وطن عزیز میں دستور کی روشنی میں جو مذہبی آزادی حاصل ہے، اس تناظر میں یوگی سرکار اور ان کے نقش قدم پر چلنے والی دیگر صوبائی سرکاروں نے جوفیصلے لئے ہیں وہ غیر جانبدارانہ بحث اور انصاف پر مبنی نظر ثانی کا موضوع ہیں ۔
اس کے علاوہ لَو جہاد کے نام پر پورے صوبے میں مسلم لڑکے اور لڑکیوں پر یوپی پولیس کے جو مظالم اور ان کی جو جانبدرانہ بربریت اور ستم ہے وہ انتہائی تشویش ناک اور قابل مذمت ہے، ان خیالات کا اظہار جامع مسجد اہل حدیث خیرانی روڈ، ساکی ناکہ ممبئی کے خطیب و امام اور شہر کے معروف عالم دین مولانا عاطف سنابلی نے کیا، انہوں نے کہا کہ لوجہاد کے نام اسی طرح غیرقانونی تبدیلی مذہب کے نام پر قانون بنانے کا بنیادی مقصد مسلم سماج اور اس کے نوجوانوں کو ٹارگیٹ کرنا اور انہیں تنگ کرنا ہے، جس کے اثرات ابتدائی دنوں میں ہی دیکھے اور محسوس کئے جارہے ہیں ۔
مولانا عاطف سنابلی نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا اور پرنٹ میڈیا اور دیگر ذرائع ابلاغ سے مسلسل معلوم ہورہا ہے کہ لوجہاد کے نام پر یوگی کی پولیس نے کتنے نوجوانوں کو بے بنیاد نشانہ بنایا ہے، اور مسلم فیملیز کو اذیت دی جاری ہے، انہیں دہشت زدہ کیا جارہا ہے، شادیاں تک رُکوا دی گئیں ہیں، یہ سب بالکل غیر آئینی اور غیر قانونی ہیں نیز ملکی و جمہوری اور انسانی و سماجی اقدار کے بھی خلاف ہے اور ناقابل برداشت بھی ہیں ۔
مولانانے مطالبہ کیا ہے کہ اس پر انسانی حقوق کی کمیٹیوں اور کمیشنوں کو ایکشن لینا چاہئے اور نجی زندگی سے متعلق مذہب کی بنیاد پر بنائے گئے قانون پر حکومت کو نظر ثانی کے لئے مجبور کرنا چاہئے ، اسی طرح مولانانے کہا کہ اس طرح کے قوانین اور آرڈیننس کا مقصد مذہبی سیاست کی جڑوں کوبھی مضبوط کرنا، سماج میں ہندو مسلم منافرت کو فروغ دینا اور مذہبی تعصب کی بنیادوں کو مستحکم کرنا ہے۔
مولانا نے مسلمانوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے بالخصوص یوپی کے مسلمان دوراندیشی سے کام لیتے ہوئے سنجیدگی کا مظاہرہ کریں، قانونی وآئینی دائرہ میں ان حالات کا مقابلہ کریں، اور اپنی نسلوں میں دینی و اعتقادی مضبوطی کا کام فکرمندی اور درد مندی کے ساتھ کریں، اپنا تعلیمی سسٹم اور دینی و سماجی نظام بنائیں، دینی تربیت اور اسلامی تعلیم کو گھر گھر پہنچائیں، ہمارے نوجوان اسلامی اخلاق وکردرا کے تحفظ کی فکر کے ساتھ ساتھ اپنے سماج و معاشرہ کی نیک نامی کا باعث بنیں … اور اللہ سے ملک وملت کے احوال واعمال کی اصلاح کے لئے ہم سب دعاکریں ۔