خبر درخبر(479)
شمس تبریز قاسمی
دنیا کے کسی مسلم ملک کی پارلیمنٹ میں آج تک اللہ اکبر کی صدابلندنہیں ہوئی،کسی مسلم پارلیمان میں اذان نہیں پڑھی گئی،انٹرنیٹ پر ہم نے بہت سرچ کیا ،لیکن کہیں بھی یہ معلومات نہیں مل سکی کہ کسی مسلم ملک کی پارلیمنٹ میں کبھی اذان دی گئی ہو ،نہ ہی یوٹیوب پر کوئی ایسی ویڈیو دستیاب ہوسکی جس میں یہ دیکھاگیا ہوکہ پارلیمنٹ میں اللہ اکبر کی صدا بلند ہورہی ہے ؛لیکن ہاں !ایک مسلم دشمن ملک کی پارلیمنٹ میں اللہ اکبر کی صدا بلند ہوگئی ،اسرائیل پارلیمنٹ میں مسلم ممبر پارلیمنٹ طالب ابوعرارنے اذان پر مخالفت کی بات سن کر پارلیمنٹ میں ہی اذان دینی شروع کردی اوریوں ایمانی جوش و ولولہ کی ایک نئی تاریخ مرتب کرکے ظالم طاقتوں سے خائف مسلمانوں کو حوصلہ ،ہمت ،جرات ،بیباکی جیسی دولت سے سرفراز کردیا۔
اگرچہ بت ہیں جماعت کی آستینوں میں
مجھے ہے حکم اذاں، لا الہٰ الا اللہ
اسرائیل اس خطے کا نام ہے جہاں عربوں اور مسلمانوں کو دربدرکرکے دنیا بھر سے یہودیوں کو لاکر بسایاگیا ،اقوا م متحدہ نے اپنے قیام کے فورا بعد1948 میں فلسطین کے بیشتر علاقے پر قبضہ کرکے امریکی چھاؤنی ’’اسرائیل اسٹیٹ ‘‘کے قیام کا اعلان کردیا۔اس اسرائیل سے مسلمانوں کی مذہبی ،ثقاقتی ،سماجی ،ملی ،سیاسی اور تاریخ کا گہرارشتہ ہے ،یہاں مسلمانوں کا تیسراسب سے مبارک اور مقدس شہر یروشلم واقع ہے ،اسی سرزمین میں مسلمانوں کا قبلہ اول مسجد اقصی بھی ہے ،اس کی حصول کی جدوجہد کرنا اور یہودیوں کے پنجہ استبداد سے آزاد کرانے کی فکرنا ہمارے ایمان کا لازمی ہے ۔
اسرائیل نے گذشتہ دنوں مسجدوں میں مائک سے اذان دینے پر پابندی عائدکرنے کیلئے پارلیمنٹ سے ایک قانون بنانے کافیصلہ کیا،اسرائیلی کابینہ کی طرف سے لاوڈ ا سپیکروں پر اذان دینے پر پابندی کا قانون منظور کیے جانے کے بعد اسے پارلیمنٹ میں رائے شماری کے لیے پیش کیا گیا، اسرائیلی پارلیمنٹ کے مسلمان رکن احمد التیبی نے حکومت کی جانب سے اذان پر پابندی کے مجوزہ بل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہودی لابی اسلام فوبیا کا شکار ہے، بل کی منظوری اسرائیلی فاشسٹ معاشرے کی عکاسی کرتی ہے۔اس دوران ایک اور مسلم رکن طالب ابو عرار نے پارلیمنٹ میں اللہ اکبر کی صدابلند کرتے ہوئے اذان دینا شروع کر دیا،اذان کی آوازسن کر یہودی اراکین پارلیمنٹ آگ بگولہ ہوگئے ،انہوں نے روکنے کے لئے شور شرابہ شروع کر دیا لیکن عزم وہمت کے جواں پیکر ابوعرار نے کچھ سنے بغیر اذان کا سلسلہ جاری رکھا ،تمام کلمات کہنے کے بعد انہوں نے اذان کے بعد کی دعاء مسنون پڑھی اور اسلام دشمن ملک کی پارلیمنٹ یہ نظارہ دیکھتی کی دیکھتی ہی رہ گئی۔
اسرائیل میں مسلمان سب سے بڑی اقلیت میں ہیں، 17 فیصد سے زائد مسلمان وہاںآباد ہیں،مسجدیں اور دیگر مذہبی ادارے قائم ہیں ،سیاست میں بھی مسلمانوں کا عمل دخل ہے ،7 مسلمان ممبران پارلیمنٹ کی حیثیت سے مسلمانوں کی سیاسی نمائندگی کرتے ہیں جن میں ایک خاتو ن محترمہ حنیز ذوبی بھی شامل ہیں،آئین کی روسے انہیں مکمل مذہبی آزادی حاصل ہے لیکن یہودی قوم اپنی پرانی سرشت کے پیش نظر موقع بہ موقع مسلمانوں کو پریشان کرتی رہتی ہے ،لاؤڈ اسپیکر سے اذان دینے پر پابندی بھی اسی سازش کی ایک کڑی ہے تاہم ایک عربی اخبار نے یہ خبر شائع کی ہے کہ اسرائیلی وزیر داخلہ پابندی کے خلاف تھے انہوں نے پارلیمان میں کہاتھاکہ اگر فلسطین کی مساجد میں لاوڈ سپیکروں پر اذان دینے پر پابندی عائد کی گئی تو اس کے نتیجے میں یہودیوں کے مذہبی شعائر بھی متاثر ہو سکتے ہیں اور ہفتے کے روز ہونے والے یہودی مذہبی عبادات بھی اس قانون کی زد میں آ سکتے ہیں۔
اسرائیلی پارلیمنٹ میں یہ معاملہ ابھی زیر غور ہے اور لاؤڈاسپیکر سے اذان ممنوع قراردیئے جانے والے بل پر رائے شماری نہیں ہوسکی ہے ،اس دوران مسلم رکن پارلیمنٹ طالب ابوعرار کے جرات ایمانی کو دنیا بھر میں سلام کیا جارہاہے ،اذان کی ویڈو سوشل میڈیا پر وائرل ہوچکی ہے ،دنیا بھر کے مسلمان فیس بک اور ٹوئٹر پر یہ لکھ کر شیئر کررہے ہیں کہ اللہ اکبر کی صدالگانے والے ہی اس سرزمین کے اصلی حقدا ر ہیں اور ہم بہت جلد انہیں فلک شگاف نعروں کے ساتھ اپنی یہ زمین واپس لیں گے۔(ملت ٹائمز)
stqasmi@gmail.com