مشرف عالم ذوقیؔ
جب وقت ہیبت اور دہشت کی چابیاں فسطائی جادوگروں کے حوالے کر رہا تھا ، تم جاگ رہے تھے ، تمہارا چھوٹا بھایی جاگ رہا تھا ، تم چھوٹے بھائی کو شہرِ خموشاں کے حوالے کر کے آئے ، اس وقت یقین جانو آسمان رو رہا تھا ، تم نے چھوٹا بھائی کھو دیا اور اُردو نے ایک ابھرتے ہوئے صحافی کو کھو دیا ، جب تم نے مل کر ملت ٹائمز کی بنیاد ڈالی ، میں ہر لمحہ تمہارے ساتھ تھا ، میں نے اس وقت بھی لکھا تھا کہ مجھے خوشی ہے کہ پر آشوب وقت اور حالات کے جبر کو دیکھتے ہوئے اپنی اپنی سطح پرکچھ لوگ ہیں ، جو بہت عمدہ کام کر رہے ہیں ، چینل ہمارا ساتھ نہیں دیں گے تو دوسرے راستے پیدا کیے جاسکتے ہیں ، تعاون ملتا رہے تو اپنے چینل کے بارے میں بھی آگے سوچا جا سکتا ہے ۔ ابھی پہلی منزل ہے ۔ یہ میری فکر کا دائرہ تھا ، تم اس سے آگے نکل گئے ، تم نے یو ٹیوب اور سوشل میڈیا کی طاقت کو پہچانا اور یہ خیال تم پر حاوی رہا … ؎
نہ سمجھوگے تو مٹ جاؤگے اے ہندوستاں والو!
تمہاری داستاں تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں
ہماری داستانوں کو صفحۂ ہندوستان سے مٹانے کا خطرہ سامنے ہے اور یہ بات تم سے بہتر کون سمجھ سکتا ہے ۔ وہ وقت آ چکا ہے ، جب تاریخ کی کتابوں میں جھوٹ کا اضافہ کیا جائے گا ، مسلم مجاہدین کی کہانیاں فراموش کردی جائیں گی ۔ اب یہ کہانیاں تاریخ اور نصاب سے مٹا دی گئی ہیں …. ہماری آنے والی نسل محسوس کرے گی کہ ملک کی ترقی اور فروغ میں مسلمانوں کا کوئی کردار تھا ہی نہیں — تم یہ سب مجھ سے بہتر جانتے ہو اور تم نے ملت ٹائمز کو اپنی بے چین روح سونپ دی ، تاریخ کی کتابوں میں دفن کہانیوں کو زندہ کرنے کا وقت آ گیا ہے اور امید تم سے کہ تم میں مولوی باقر کا بھی عکس ہے ، حسرت موہانی کا بھی ، ابو الکلام آزاد کا بھی ، میری نیک خواہشات تمہارے ساتھ …