فیصل جاوید
ترکی کے صدر رجب طیب اردوان پاکستان کے 2 روزہ سرکاری دورے کے بعد واپس ترکی پہنچ گئے۔ ترک صدر رجب طیب اردوان اور ان کی اہلیہ جب نور خان ائیر بیس پر پہنچے تھے تو ان کا فقیدالمثال استقبال کیا گیاتھا۔ترک صدر کا طیارہ پاکستانی فضائی حدود میں داخل ہواتو پاک فضائیہ کے طیاروں نے انہیں سلامی دی اور اپنے حصار میں لے لیاجس کے بعد نورخان ایئربیس تک لایاگیا۔نورخان ایئربیس پر وزیراعظم نوازشریف کے علاوہ وزیراعلیٰٰ پنجاب شہبازشریف ، بیگم کلثوم نواز ،مریم نواز کابینہ کے ارکان اور وفاقی حکومت کے اعلیٰٰ عہدیدار بھی ترک صدر کے استقبال کے لئے موجود تھے ، معزز مہمان کوبچوں نے گلدستہ پیش کیا۔ معزز مہمان کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا اورایف 16طیاروں کی سلامی دی گئی۔ اس موقع پر سکیورٹی کے بھی ا نتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ترک صدر نے اپنے دورہ پاکستان کے دوران ایوان صدر میں صدر پاکستان ممنون حسین سے ملاقات اورپارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب بھی کیا۔
پاکستانی ہم منصب صدر ممنون حسین سے ملاقات میں ترک صدر نے تجارتی اور دفاعی تعلقات میں مزید گہرائی پیدا کرنے ، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے تصفیہ، افغانستان میں دیرپا امن کے لئے مشترکہ کوششوں اور دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے باہمی تعاون پر اتفاق کیا۔ افغانستان میں دیرپا امن کے لئیمشترکہ کوششوں اور دہشت گردی کے خاتمے کے لئے باہمی تعاون پربھی اتفاق کیا۔ طیب اردوان نے اپنے اعزاز میں عشائیے کے دوران متعدد بار پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے۔ طیب اردوان صدر ممنون حسین کی دعوت پر پاکستان آئے ہیں اور تیسری مرتبہ پاکستان کی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا ہے ۔ترکی اورپاکستان دونوں ممالک کے سر براہوں نے تنہائی میں ملاقات کی اور بعد میں وفود کی سطح پر مذاکرات کئے۔اس موقع پر ترک وزیر خارجہ میولٹ کاوس اولو، صدارتی ترجمان ابراہیم کا لان، ترک سفیر صدیق باربر گرگن، پاکستان کے سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چودھری اور دیگر اعلیٰٰ حکام شامل تھے۔ملاقات میں طویل المدتی دفاعی تعاون کے معاہدے کوجلد حتمی شکل دینے پر بھی اتفاق کیا گیا۔دونوں رہنماؤں نے ایل او سی پربھارتی جارحیت کے خاتمے پرزور دیا اور مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پراظہارتشویش کرتے ہوئے کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیرحل کرنے پر زور دیا۔صدر ممنون نے پاکستانی آبدوز کو اپ گریڈ کرنے پر ترکی کے تعاون اور پاکستان سے سپر مشاق تربیتی طیاروں کے حصول پر اطمینان کا اظہار کیا، ترک صدر نے نیوکلیئر سپلائرز گروپ کے لئے پاکستان کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان کیا۔
معزز مہمان کے اعزاز میں عشائیہ کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔ ترک صدر نے اپنی اہلیہ کے ہمراہ پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایا جس سے ایوان صدر کا ہال تالیوں سے گونج اٹھا۔ صدر مملکت نے مسئلہ کشمیر کے ضمن میں ترکی کی بھر پور حمایت پر ترک صدر کا شکریہ ادا کیا اور معزز مہمان کو یقین دلایا کہ پاکستان قبرص کے معاملے پر ترکی کی بھر پور حمایت غیر مشروط طور پر جاری رکھے گا۔ انھوں نے توقع ظاہر کی کہ یہ مسئلہ جلد حل ہو جائے گا۔جس پر ترک صدر نے صدر مملکت اور حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاک ترک تجارت میں گذشتہ چند برسوں کے دوران کچھ کمی آئی ہے، جس میں فوری اضافے کی ضرورت ہے۔ترک صدر نے اس تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے تجارت میں اضافے کے لیے مشترکہ اقدامات کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ جلد ہی اس صورتِ حال میں بہتری پیدا ہو گی۔ صدر رجب طیب اردوا ن نے کہا کہ ترک سرمایہ کار پاکستان میں توانائی اور انفراسٹرکچر کی سہولتوں سے فائدہ اٹھائیں گے۔
ترک صدر نے دہشت گردی کے خلاف جنگ ، پاکستانی عوام اور مسلم افواج کے عزم کی تعریف کی اور پاکستان بہت جلد امن کا گہوارا بن جائے گا۔ صدر مملکت ممنون حسین نے اس موقع پر تجویز پیش کی کہ دونوں ملکوں کو اپنے سفارتی تعلقات کی 70 سالہ تقریبات بھر پور طریقے منائیں اور اس سلسلے میں تجویز پیش کی کہ اس طرح کے اعلیٰٰ سطح کے وفود کے تبادلوں کے علاوہ مشترکہ آباد کاری ڈاک ٹکٹ جاری کیا جانا چاہیے اور ثقافتی تعاون میں اضافہ کیا جائے ترک صدر نے بھی اس تجویز سے اتفاق کیا۔وزیر اعظم محمد نواز شریف کا کہنا ہے کہ ترک صدر کے دورے پہ بہت خوشی ہوئی ہے۔ ترک صدر کی وزیراعظم نواز شریف سے ون ٹو ون ملاقات بھی ہوئی۔ جبکہ وزیراعظم ہاؤس میں وفود کی سطح پر ملاقاتیں بھی ہوئیں۔ جس کے بعد وہ لاہور پہنچے تھے۔ ترک صدر کے اعزاز میں شاہی قلعہ لاہور میں عشایہ دیا گیا۔ ترک صدر کی لاہور آمد کے موقع پر سکیورٹی کے 6 ہزار اہلکار ڈیوٹی سر انجام دی جبکہ لاہور پولیس نے اہم شاہراہوں کی ٹریفک روک کر سیکیورٹی ریہرسل بھی کی تھی۔ ترک صدر حالیہ فوجی بغاوت ناکام ہونے کے بعد یہ ان کا پہلا دورہ پاکستان ہے۔ترک صدر کے 2 روزہ دورے کے دوران اہم معاہدوں پر دستخط بھی کئے گئے۔ترک صدر نے دورہ پاکستان پرروانگی سے قبل انقرہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ان کا ملک پاکستان کو ہرطرح کی مدد فراہم کرنے کے لئیتیارہے ، پاکستان کا شمار ان ملکوں میں ہوتا ہے جنہوں نے پندرہ جولائی کی ناکام فوجی بغاوت کے دوران ترک حکومت کی حمایت کی۔انہوں نے کہاکہ پاکستان اور ترکی کے درمیان بہت سے معاملات پر یکسانیت پائی جاتی ہے۔ملاقات میں دونوں رہنماؤں کی جانب سے دوطرفہ تعلقات، دفاعی تعاون کومزید فروغ اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی تحقیقات اقوام متحدہ سے کرانے پر اتفاق کیا گیا۔ پاکستان کے تاریخی شہر لاہور میں ترک صدر رجب طیب اردوان اور ان کے وفد کا تاریخی استقبال کیاگیا ہے۔
ترکی کے صدر کے دورہ پاکستان سے پاک ترک تعلقات کو نئی جہت ملے گی اور دونوں ملکوں کے مابین تعلقات کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔پاکستان اور ترکی کے عوام یکجان دو قالب ہیں اور دونوں ممالک دوستی کے رشتے، سچے پیار اور اخلاص میں بندھے ہوئے ہیں ۔ ترک صدررجب طیب اردوان کی عظیم قیادت میں ترکی نے ترقی کی منازل تیزی سے طے کی ہیں۔ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کا لاہور کے مختصردورے پر پہنچنے پر وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ ترک صدر کی آمد پر بچوں نے انہیں اور ان کی اہلیہ کو گلدستے پیش کئے۔ صوبائی وزراء ، اراکین قومی و صوبائی اسمبلی اور اعلیٰ افسران بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وزیر اعلیٰ محمد شہباز شریف نے ترکی کے صدر کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اپنے عزیز ترین بھائی کی پاکستان کے دل لاہور آمد پر دلی مسرت ہوئی ہے اسے الفاظ میں بیان نہیں کر سکتا ۔ آپ کی پاکستان کے تاریخی شہر لاہور آمد ہمارے لئے باعث اعزاز ہے اور آپ پاکستان کے عوام کے دلوں میں بستے ہیں اور آپ کا پرتپاک استقبال اس کا مظہر ہے ۔
پنجاب حکومت اور ترکی کی وزارت صحت کے مابین ہیلتھ کیئر سسٹم کی بہتری کے لئے تعاون کے معاہدے پر دستخطوں کی تقریب شاہی قلعہ لاہور میں منعقد ہوئی ۔ معاہدے پر پاکستان میں ترکی کے سفیر مصطفی بابر گرگن اور پنجاب حکومت کی جانب سے سیکرٹری صحت نجم شاہ نے دستخط کئے ۔معاہدے کی رو سے ترکی وزارت صحت پنجاب کے شعبہ صحت کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لئے تکنیکی معاونت فراہم کرے گی۔ترکی کی وزارت صحت پنجاب پبلک ہیلتھ ایجنسی کے قیام کے لئے تکنیکی اور دیگر ضروری معاونت دے گی ۔ ترک وزارت صحت وبائی ومتعدی امراض کی روک تھام اور عوام میں آگاہی پیدا کرنے کے حوالے سے پنجاب حکومت کے ساتھ ملکر کام کرے گی۔ترکی کی وزارت صحت ڈرگ ٹیسٹنگ لیب ملتان کی تنظیم نو میں بھی تعاون کرے گی۔ ادویات کی سپلائی کے نظام کو ازسرنو تشکیل دینے میں ترکی کی وزارت صحت پنجاب حکومت کی شراکت دار ہو گی۔۔ایمرجنسی میڈیکل سروسز کے لئے کمانڈکنٹرول او ر مانیٹرنگ سنٹر کی ڈیزائننگ اور پروگرام پر عملدرآمد کے حوالے سے بھی ترک وزارت صحت تعاون کرے گی۔معاہدے کی رو سے نرسوں کو ترکی سے تربیت دلوائی جائے گی اور ترک وزارت صحت دیگر میڈیکل سٹاف کی تربیت میں بھی تعاون کرے گی۔ترک وزارت صحت چار ہسپتالوں کی مینجمنٹ اور نان کورسروسز کو آؤٹ سورس کرنے میں بھی تعاون فراہم کرے گی۔ترک وزارت صحت اور پنجاب حکومت میڈیکل ریسرچ کے فروغ میں بھی تعاون کریں گے ۔ترک وزارت صحت پنجاب میں ہیلتھ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم کو متعارف کرانے کے حوالے سے بھی معاونت کرے گی۔معاہدے کی رو سے پنجاب کڈ نی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوشن اور ترکی کی یونیورسٹی مالٹایہ کے مابین اشتراک کار بھی ہو گا ۔(بشکریہ روزنامہ پاکستان)