منموہن سنگھ کا بیان ملک کی اقتصادی صورت حال کا آئینہ دار

تنقید کے بجائے اس پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے
اسی میں ملک بھلائی اور ترقی کا راز مضمر ہے
خبردرخبر۔(484)
شمس تبریز قاسمی
سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کا شمارانتہائی سنجیدہ ،ذ ی استعداد،کم گواور ماہر اقتصادیات میں ہوتاہے ،وہ 2004 سے 2014 تک مسلسل دس سالوں تک ملک کے وزیر اعظم رہے ہیں ،اس سے قبل وہ وزیر خزانہ اور ریضرب بینک آف انڈیا کے گورنر رہ چکے ہیں،انہوں نے بہت خاموشی کے ساتھ حکومت کی اور ملک کو ترقی کی راہ پر گامز ن کیا ،بہت سے تجزیہ نگاروں کا مانناہے کہ پنڈٹ جواہر لال نہروکے بعد وہ ہندوستان کے سب سے بہتر اور قابل وزیر اعظم ہیں ،ماہراقتصادیات اور معاشیات میں خصوصی دستر س حاصل ہونے کی وجہ سے بھی انہیں غیر معمولی مقبولیت اور شہرت ملی اور ملک کواقتصادی ترقی سے ہموار کرنے کی انہوں نے کوشش کی ۔اس لئے اقتصادی امور میں اگر منموہن سنگھ کچھ بولتے ہیں تو ان کے بیان کو سیاست سے جوڑ کردیکھنے کے بجائے سنجیدگی سے لینے اور اس پر غوروفکر کرنے کی ضرورت ہے ۔گذشتہ کل راجیہ سبھا میں منموہن سے سنگھ نے نوٹ بندی کے فیصلہ پر جو بیان دیاہے وہ بہت ہی اہمیت کا حامل اور قابل غور ہے ۔
منموہن سنگھ نے راجیہ سبھا میں کہاکہ نوٹ بندی کی وجہ سے ملک بھر میں جم کر ‘منظم طور پر اور قانونی لوٹ مار ‘ہوئی ہے اور عام آدمی کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے،وہ خود اور کانگریس پارٹی کالے دھن اور بدعنوانی پر لگام لگانے کے لئے نوٹ بندی کے خلاف نہیں ہیں لیکن اسے نافذ کرنے کے طریقہ کار میں حکومت پوری طرح ناکام رہی ہے،اس فیصلے کی وجہ سے عام آدمی کو ہونے والی پریشانیوں کو دور کرنے کے لئے وزیر اعظم کو تعمیری اور عملی اقدامات کا اعلان کرنا چاہئے، یہ قدم کالے دھن پر لگام لگانے اور دہشت گردوں کو ہونے والی فنڈنگ کو روکنے کے لئے اٹھایا گیا ہے،وہ اس سے غیر متفق نہیں ہیں لیکن فیصلے کو نافذ کرنے میں حکومت نے زبردست غلطیاں کی ہیں او روہ پوری طرح ناکام ثابت ہورہی ہے۔ اس کا خمیازہ عام لوگوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا ہے کہ پچاس دن کا انتظار کیجئے لیکن غریب لوگوں کے لئے پچاس دن کی دقتیں کافی بڑی آفت ہے۔ ساٹھ 65لوگوں کی جان جاچکی ہے اور جو کچھ بھی ہوا ہے اس سے لوگوں کا کرنسی اور بینکنگ سسٹم میں اعتماد کم ہوگا۔ وزیر اعظم سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ وہ کسی بھی ایسے ملک کا نام بتاسکتے ہیں جہاں لوگوں نے اپنا پیسہ جمع کرایا لیکن وہ اسے نکال نہیں سکتے۔ حکومت کی اس دلیل کہ بالآخر یہ قدم معیشت کے لئے فائدہ مند ثابت ہوگا ڈاکٹر سنگھ نے برطانیہ کے مشہور ماہر اقتصادیات جان کنس کا حوالہ دیتے ہوے کہا کہ ‘بالآخر ہم سب کو مرنا ہی ہے ‘۔ انہوں نے کہا کہ میں نتائج کے سلسلے میں پراعتماد نہیں ہوں لیکن اتنا ضرور ہے کہ 90 فیصد عامآدمی اور غیر منظم سیکٹر کے 55فیصد مزدور پریشانی میں مبتلا ہوگئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ حکومت نے جس طریقے سے اسے نافذ کیا ہے اس سے کسان مزدور اور غیر منظم سیکٹر کے مزدور پریشان ہیں۔ حکومت جس طرح سے ہر روز نئے نئے احکامات دے رہی ہے اس سے ریزرو بینک کے کام کاج کا نظام پوری طرح ناکام ہونے کا پتہ چلتا ہے اور اس سے ملک میں جی ڈی پی میں کم سے کم دو فیصد کی کمی آنے کا خدشہ ہے۔
سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کے اس بیان کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے ،اس میں ملک بھلائی اور ترقی کا راز مضمر ہے ،سیاست سے جوڑنا اور پارٹی کی نمائندگی کا الزام لگانانامناسب ہے ،بلکہ ایک مقبول وزیر اعظم کی توہین بھی ہے۔(ملت ٹائمز)

SHARE