ڈاکٹر محمد ناصر ایک کامیاب سیاسی رہنما ہونے کے ساتھ عظیم مفکر اور انقلابی شخصیت تھے

معروف مفکر اور سیاسی رہنما ڈاکٹر محمد ناصر کی حیات و خدمات پر دو روزہ بین الاقوامی سمینار کے افتتاحی اجلاس سے شرکاء کا خطاب
نئی دہلی: (پریس ریلیز) معروف مفکر اور انڈونیشا کے سابق وزیر اعظم ڈاکٹر محمد ناصر کی حیات و خدمات پرانٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک تھاٹس امریکہ ۔ ابن خلدون یونیورسیٹی بغور انڈونیشیا اور انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز نئی دہلی کے زیر اہتمام آن لائن دورزہ انٹرنیشل کانفرنس آج سے شرو ع ہوگئی ہے۔ افتتاحی اجلاس میں آج ہندوستان ، انڈونیشا، ملیشیا اور امریکہ سمیت متعددممالک سے اہم شخصیات نے شرکت کی اور ان کا خدمات کا تذکرہ کیا ۔
ملیشیا کے سابق نائب وزیر اعظم ڈاکٹر انور ابراہیم نے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ڈاکٹر محمد ناصر اسلام کے سب سے بڑے مسلم سیاسی رہنما ، سیاست داں ، مفکر اور دانشور تھے ۔ انڈونیشیا میں مسلمانوں اور غیر مسلموں کے درمیان یکساں طور پر مقبول تھے ، دوسری جنگ عظیم کے بعد اسلامی سیاست کا وہ سب سے اہم چہر ہ رہے اور اگست 1950 میں انقلاب کے بعد ، انڈونیشیا کے پہلے وزیر اعظم بنے۔ 1949 تک وہ اسلامی جماعت کے سربراہ رہے ، جسے مسجومی کہا جاتا ہے ، جس نے کئی اسلامی سیاسی جماعتوں کو ایک چھتری کے نیچے اکٹھا کیا۔
ڈاکٹر یوسف کلا نائب قومی ریپبلک آف انڈونیشیا نے اپنے خطاب میں کہاکہ محمد ناصر نے مختصر مدت میں ایک عظیم انقلاب پیدا کیا اور مغرب کی جارحانہ سیاست اور اسلام مخالف سازشوں کا پوری قوت کے ساتھ مقابلہ کیا ۔ 1930 کی دہائی میں ڈاکٹر محمد ناصر ر ایک ایسا اہم دانشور تھے جنہوں نے اسلام کے بارے میں نہ صرف مغرب کی غلط فہمیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا ، بلکہ سیکولر قوم پرستی کو بھی فروغ دیا ۔
ڈاکٹر فدلی زون چیرمین پارلیمینٹ ہاؤس کمیٹی انڈونیشیا نے اپنے خطاب میں کہاکہ وہ نہ صرف سیاست اور بین الاقوامی تعلقات میں اہم تھے ، بلکہ اسلامی فکر ، اسلامی تعلیم ، بین المذاہب مکالمہ ، قومی اور معاشرتی ترقی ، اور اسلامی تشہیر میں بھی ایک غیر معمولی ذہین ، باشعور ، عقلمند اور ہمدرد مسلمان رہنما تھے ۔ اپنے ملک کے ساتھ دنیا بھر کے مسلمانوں کی انہوں نے فکری رہنمائی کی اور ایک سیاسی جہت عطا کی ۔
پروفیسر کمال حسن سابق وائس چانسلر آئی آئی یو ملیشیا نے خصوصی خطاب میں کہاکہ ڈاکٹر محمد ناصر انقلابی فکر کے حامی اور مسلمانوں کے عظیم رہنما تھے ۔ انہوں نے ایک ساتھ اسلامی افکار اور قومی سیاست دونوں کو پروان چڑھانے کا کام کیا ۔ سیاست اور جمہوریت کو اسلامی اقدار سے جوڑ کر پوری دنیا کیلئے ایک مثال قائم کی۔مرحوم ڈاکٹر ناصر کے صاحبزادہ ڈاکٹر احمد فوزی ناصر نے اپنے خطاب میں ان کی شخصیت کے بنیادی پہلوؤں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ وہ 17 جولائی 1908 کو مغربی سوماترا کے سولوک میں پیدا ہوئے۔ والدین محمد ادریس سوتن سرپیڈو ، ایک سرکاری ملازم تھے۔ ادبیہ ، پڈانگ سے تعلیم حاصل کی۔ کچھ مہینوں کے بعد ، وہ HIS سلوک چلے گئے ، وہاں رات کے وقت ایک مدرسہ میں داخلہ لیکر دینی تعلیم حاصل کرتے تھے۔ بہر حال فراغت کے بعد 1928 سے لے کر 1932 تک ، وہ جے آئی بی بینڈونگ کے چیئرمین بنے۔ اس کے بعد انہوں نے ایک تربیتی کالج میں دو سال تعلیم حاصل کرنے کے بعد تدریسی خدمات سے معذرت کرلی۔ اگرچہ اس سے قبل انہوں نے مغربی سوماترا میں اسلام کا مطالعہ کیا تھا ، جبکہ بانڈونگ میں انہوں نے مذہب میں گہری دلچسپی لی ، جس میں قرآن کی تفسیر ، اسلامی فقہ اور جدلیات جیسے مضامین شامل تھے۔ بعد میں اس نے پرسیتان اسلام کے رہنما احمد حسن کی زیر تعلیم تعلیم حاصل کی۔
ڈاکٹر محمد منظور عالم چیرمین انسٹی ٹیو ٹ آف ابجیکٹیو اسٹڈیز نے اپنے خطاب میں کہاکہ ڈاکٹر محمد ناصر کی شخصیت پر سمینار کے انعقاد کا مقصد یہ ہے کہ ہماری نئی نسل ان کے بارے میں جانے ، ان کی شخصیت سے واقفیت حاصل کرے کیوں کہ ایک عظیم دانشور ، سیاست اور مفکر تھے جن کی زندگی میں سیکھنے اور سمجھنے کیلئے بہت کچھ ہے ۔
ڈاکٹر احمد ٹنوجی نائب صدر انٹرنیشل انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک تھاٹس امریکہ نے اپنے صدارتی خطاب میں کہاکہ ڈاکٹر ناصر کی شخصیت ہمہ جہت اور انقلابی تھے ۔ ان کا ایک اہم کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے تمام اسلامی جماعتوں کو متحدکی اور ایک کامیاب سیاست کی بنیادرکھی جس میں اسلام اور سیاست کا بہترین امتزاج ہے ۔ علاوہ ازیں ڈاکٹر ہندری تنجنگ نائب ڈائریکٹر پاسٹگریڈ اسکول ابن خلدون یونیورسیٹی بغور انڈونیشیا نے تمام مہمانوں کا خیر مقدم کیا ۔ پروفیسر زیڈ ایم خان نے آئی او ایس کی خدمات کا تعارف کرایا جبکہ نظامت کا فریضہ انجام دیا پروفیسر افضل وانی ۔ قبل ازیں مولانا اطہر حسین ندوی کی تلاوت سے انٹرنیشل کانفرنس کا آغاز ہوا ۔

SHARE
جناب ظفر صدیقی ملت ٹائمز اردو کے ایڈیٹر اور ملت ٹائمز گروپ کے بانی رکن ہیں