خبردر خبر (659)
شمس تبریز قاسمی
بی جے پی آسام اور بنگال کا چناؤ جیتنے کیلئے تمام حدیں پارکرچکی ہے اور لگاتار سوشل میڈیا پر جھوٹ پھیلارہی ہے ۔ خاص طور پر آسام میں جب سے مولانا بدر الدین اجمل کی پارٹی آل انڈیا یونائٹیڈ ڈیمو کریٹک فرنٹ اور کانگریس کے درمیان سمجھوتہ ہواہے بی جے پی کی بوکھلاہٹ آسمان پر پہونچ چکی ہے اور روزانہ مولانا کے تعلق جھوٹ گڑھتی ہے ۔ سوشل میڈیا کے ذریعہ اسے وائرل کیا جاتا ہے ۔ تعجب کی بات یہ ہے کہ بی جے پی کے فرضی پیر وپیگنڈہ اور جھوٹ کو پھیلانے میں گود ی میڈیا کے اینکرس اور جرنلسٹ خوب کردار نبھارہے ہیں ۔ حالیہ دنوں میں آسام بی جے پی کے رہنما مولانا بدر الدین اجمل کی ایک ویڈیو کلپ کو بنیاد بناکر جھوٹ پھیلا رہے ہیں اور دعوی کررہے ہیں کہ ۔ مولانا اجمل چناوی ریلی میں کہہ رہے ہیں کہ آسام میں کانگریس اور یو ڈی ایف کی سرکار بنے گی ۔ اس کے بعد تمام ہندؤوں کو مسلمان بنادیا جائے گا ۔ یہاں کوئی بھی ہندو نہیں رہے گا ۔ بی جے پی آئی ٹی سیل ۔ آسام کی علاقائی میڈیا اور ٹی وی چینلز کے اینکر مولانا اجمل کی ایک ویڈیو شیئر کررہے ہیں جس کا ڈیوریشن صرف 36 سیکنڈ کا ہے ۔ و ائرل ویڈیو میں مولانا اجمل آسامی زبان میں کہہ رہے ہیں ۔
800 سال تک مغل شہنشاہوں نے ہندوستان پر حکومت کی۔ اس ملک کو اسلامی جمہوریہ بنائیں گے۔ کون حکومت تشکیل دے گا؟ ہمارا مہاگٹھ بندھن۔ کانگریس یوپی اے مہاگٹھبندھن حکومت بنائے گی ، انشاء اللہ۔ اور اس حکومت میں ، آپ کی پارٹی اے آئی یو ڈی ایف جس کا نشان تالا اور چابھی ہے، کی حصہ دار ہوگی۔ پورے ملک میں ، یہاں تک کہ ایک ہندو بھی نہ ہوتا۔ سب کو مسلمان بنا دیا جاتا۔
اس کلپ کو ٹوئٹر پر سب سے پہلے ٹوئٹ کیا لیگل رائٹ آبزر ویشن نام کے ایک ہینڈل نے ۔ یہ چند لوگوں کا ایک گروپ ہے جسے آسام کے وزیر ہیمنت بسوا شرما کی حمایت اور سرپرستی حاصل ہے ۔ دوسرے لفظوں میں یہ کہ لیگل رائٹ آبزر ویشن کے نام سے یہ گروپ مولانا بدر الدین اجمل کے خلاف جھوٹ پھیلاتا ہے اور منفی پیر وپیگنڈا کرتاہے ۔
10مارچ کو بارہ بجے لیگل رائٹ آبرز ویشن نے فیک ویڈیو ٹوئٹ کیا اور اس کے سا تھ کیپشن لکھا ۔بدر الدین اجمل نے کانگریس کی مدد ساتھ تمام آسام کو اسلام میں تبدیل کردینے کی دھمکی دی ہے ۔۔۔ کانگریس کی مولانا اجمل کے ساتھ دیش کو تقسیم کرنے کی کوئی خفیہ سازش اور منصوبہ بندی ہے ۔ مولانا اجمل کو فوراً گرفتار کرو ۔
اس گروپ نے ایک اور ٹوئٹ کیا کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا میں شکایت درج کرادی گئی ہے اور فوری تحقیق کرنے کی مانگ کی گئی ہے۔اس کے بعد بی جے پی کے آئی ٹی سیل نے اس کو ٹوئٹ کرنا شروع کردیا ۔ آسام کی گودی میڈیا نے بریکنگ نیوز بنادیا کہ مولانا اجمل کانگریس کی مدد سے آسام کے تمام ہندوؤں کو مسلمان بنادیں گے ۔۔
معروف ٹی وی اینکر ٹی ارچنا سنگھ نے ٹوئٹ کیا ۔ یہ کانگریس کے سیکولر بدرالدین اجمل ہیں ۔ کبھی دہشت گردوں کے انکاؤنٹر پر آنسو بہاتے ہیں ۔ کبھی ایسے لوگوں سے گٹھبندھن۔ کانگریس ووٹ کیلئے کچھ بھی کرسکتی ہے ۔
اسی طرح کے کیپشن کے ساتھ ڈی ڈی نیوز کے کنسلٹنگ ایڈیٹر اشوک شریواستو نے ٹوئٹ کیا جو تین ہزار سے زیادہ ری ٹوئٹ کیاگیا ۔ اے بی پی نیوز کی اینکر آستھا کوشک نے بھی ویڈیو کو ٹوئٹ کرکے لکھا کہ بدر الدین اجمل کہہ رہے ہیں کہ آسام اسلامی اسٹیٹ بنے گا کیا کانگریس اس پر اپنی وضاحت جاری کرے گی۔۔ ۔ نیوز نیشن کے کنسلٹنگ ایڈیٹر اور اینکر دیپک چورسیا نے ویڈیو کو شیر نہیں کیا لیکن ٹوئٹر پر لکھا ۔ بھارت پر برسوں مغلوں نے راج کیا اور مستقبل میں بھی بھارت اسلامی ملک بنے گا ۔۔۔ یہ چند بڑے نام ہیں جنہوں نے جھوٹ پر مبنی خبر کو ٹوئٹ کیا اور پھیلایا ۔ اس کے علاوہ ایسے دسیوں جرنلسٹ اور ایکٹویسٹ اس لسٹ میں موجود ہیں جو اس طرح کی فیک نیوز پھیلا کر بی جے پی کے دربار میں اپنی قربت چاہتے ہیں ۔۔
لیکن یہ سب سچائی نہیں ہے ۔ حقیقت کے خلاف ہے ۔ جس و یڈیو کی بات کی جارہی ہے وہ 2019 کے لوک سبھا چناﺅکے ایک ریلی کی ہے ۔ پوری ویڈیو 15 منٹ کی ہے جس میں سے ایڈیٹ کرکے یہ 36 سیکنڈ کی ویڈیو تیار کی گئی ہے ۔۔ سچائی جاننے اور سمجھنے کیلئے کم ازکم15 منٹ کی ویڈیو میں سے دو منٹ کی ویڈیو کو دیکھنا اور سمجھنا پڑے گا ۔
2019 کے لوک سبھا چناؤ میں مولانا اجمل ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں ۔
ہندوستان پر 800 سال تک مغل شہنشاہوں نے حکمرانی کی اور انہوں نے کبھی یہ کوشش نہیں یک بھارت ایک اسلامی ملک بن جائے ۔ اگر وہ چاہتے تو ہندوستان میں ایک ہندو بھی نہ ہوتا۔ سب کو مسلمان بنا دیا جاتا لیکن کیا انہوں نے ایسا کیا؟ ۔ اس کے جواب میں عوام کی جانب سے جواب آتاہے نہیں ۔۔ NO) ۔ انہوں نے کوشش بھی نہیں کی۔ کیا ان میں میں ہمت نہیں تھی ۔۔ پھر انگریز نے 200 سال حکومت کی۔ انہوں نے ہندوستان کو عیسائی ریاست بنانے کی بھی کوشش نہیں کی۔ عوام کی جانب سے جواب آتاہے نہیں ۔۔ کیا ان میں ہمت نہیں تھی ؟۔ ملک کو آزادی ملنے کے بعد ، کانگریس نے 70 میں سے 55 سال حکمرانی کی۔ جواہر لال نہرو ، شاستری ، راجیو گاندھی ، منموہن سنگھ سے لے کر نرسمہا راؤ تک – کانگریس کے کسی بھی لیڈر نے یہ خواب نہیں دیکھا تھا کہ ہم ہندوستان کو ہندو راشٹر بنائیں گے۔ لیکن مودی جی ، آپ بھی یہ خواب مت دیکھیے ۔ آپ کا خواب صرف جھوٹ نکلے گا ۔۔۔ مولانا اجمل عوام سے کہتے ہیں ۔۔ آپ مودی جی ، بی جے پی ، آر ایس ایس ، ہمنٹا بسوا اور پارٹی کو اسی طرح کے جوابات دیں اور تالا چابھی چھاپ کو ووٹ کریں ۔ مودی جی وزیر اعظم نہیں بنیں گے۔۔ حکومت کون بنائے گا؟ ہمارا مہاگٹھ بندھن۔ کانگریس یوپی اے مہاگٹھبندھن حکومت بنائے گی ، انشاء اللہ ۔ اور اس حکومت میں ، آپ کی پارٹی اے آئی یو ڈی ایف تالا اور چابھی والے نشان کے ساتھ شریک ہوگی ۔ اس ویڈیو کے تعلق سے مکمل تفصیل آپ ملت ٹائمز کے یوٹیوب پر دیکھ سکتے ہیں ۔
وائرل فیک ویڈیو میں سے کچھ شروع سے لیا گیا ۔ کچھ بیچ میں سے ۔ کچھ اخیر میں سے اور ڈوکٹر ویڈیو وائرل کردیاگیا ۔ جس کا سچائی سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ آسام میں مولانا اجمل نے ایک پریس کانفرنس کرکے اس وضاحت بھی کردی ہے اور ان تمام لوگوں کے خلاف الیکشن کمیشن نے سے کاروائی کی مانگ کی ہے جنہوں نے یہ جھوٹ اور ڈوکٹر ویڈیو پھیلا ہے ۔ فیک نیوز چیک کرنے والی مشہور ویب سائٹ آلٹ نیوز نے بھی اپنی رپوٹ میں اسے فیک اور جھوٹ بتایا ۔ معروف ٹی وی چینل انڈیا ٹوڈے نے اس کو فیک قرار دیا ہے ۔
اس نیوز کا فیک ہونا اور ویڈیو کا ڈوکٹر ہونا مکمل طور پر ثابت ہوچکاہے لیکن ابھی تک ایسے لوگوں کے خلا ف کوئی کاروائی نہیں ہے ۔پچھلے دنوں راج دیپ سردیسائی ، مرنال پانڈے ، ظفر آغا سمیت کئی سینئر صحافیوں کے خلاف سڈیشن کا کیس لگادیا گیا محض اس وجہ سے کہ انہوں نے 26 جنوری کے دن ایک کسان کی موت پر یہ ٹوئٹ کردیا تھا کہ پولس کی گولی لگنے سے موت ہوئی جس کی بعد میں تحقیق ہوئی کہ ٹریکٹر پلٹنے سے ہوئی تھی ۔ لیکن اسی بنیاد پر ان کے خلاف کیس درج کردیاگیا ۔ گودی میڈیا کے صحافیوں کے خلاف ابھی تک کیس درج نہیں ہوا جنہوں نے جھوٹی خبر کو ٹوئٹ کیا۔ ان میں سے کئی لوگ ایسے ہیں جنہیں بلو ٹک بھی ٹوئٹر سے ملا ہے ۔ اور سب سے پہلے کاروائی ہونی چاہیئے لیگل آبرز ویشن کے خلاف جس نے ڈوکٹر ویڈیو کو ٹوئٹ کیا ۔۔
آگر آپ ٹوئٹر ۔ فیس بک اور دیگر سوش میڈیا اکاؤنٹ پر ایکٹیو ہیں تو اس پر لکھیں ۔ فیک نیوز کے خلاف مہم چلائیں ۔ ہیش ٹیگ یوز کریں اور ایسے شر پسندوں اور زہر پھیلانے والوں کو ایکسپوز کریں ۔
(مضمون نگار ملت ٹائمز کے چیف ایڈیٹر اور پریس کلب آف انڈیا کے ڈائریکٹر ہیں )