خبر درخبر(489)
شمس تبریزقاسمی
نوٹ بندی کے فیصلے کو ایک ماہ مکمل ہوگئے ہیں،8 نومبر کو وزیر اعظم نے نوٹ بندی کا فیصلہ کرپشن اور کالے دھن سے نجات پانے کیلئے کیا تھاتاہم حکومت کالے دھن سے نمٹنے کی مہم میں کسی منطقی مقام تک اب تک نہیں پہونچ پائی ہے،روزانہ کڑوروں روپے پائے جانے ،پولس اور انکم ٹیکس محکمہ کے چھاپے میں ملنے والے نئے نوٹوں کی خبریں یہ بتارہی ہیں کہ کالادھن پرانے نوٹ سے بدل کر نئے نوٹ میں آگیا ہے تاہم یہ لعنت ختم نہیں ہوسکی ،جعلی نوٹوں کی خبریں بھی بتارہی ہے کہ یہ مقصد بھی فلاپ ثابت ہواہے اور اس فیصلے سے سوائے پریشانی کے کچھ اور نہیں ہوسکاہے۔
ارباب اقتدار اور ریزوربینک کے رویے کو دیکھ کر یہ صاف لگ رہاہے کہ ان کی ساری توجہ پانچ سو اور ہزار کے نوٹوں کو بند کرنے پر مبذول ہے ،کیش کی فراہمی اور متبادل نوٹ کے چلن کے بارے میں حکومت فکرمند نہیں ہے ،یہی وجہ ہے کہ نوٹ بندی کو موثر بنانے اور عوام کی توجہ ختم کرنے کیلئے حکومت آن لائن ٹرانزکشن پر خوب توجہ دے رہی ہے اور عوام سے مطالبہ کررہی ہے کہ کیش کے بجائے آن لائن لین دین کریں،من کی بات میں گذشتہ کچھ دنوں قبل وزیر اعظم نریندر مودی نے نوجوانوں سے اپیل کرتے ہوئے کہاتھاکہ نوجوان کیش لیس سوسائٹی بنانے کا عزم کریں ،گذشتہ دنوں حکومت نے آن لائن لین دین کو فروغ دینے کیلئے متعدد آفربھی دیئے ہیںاور نئے نئے اقدامات کا اعلان کیا ہے ، ڈیجیٹل طریقے سے خریداری پر پٹرول ڈیزل میں 0.75 فیصد، ماہانہ اور سیزنل ریل ٹکٹ میں نصف فیصد، کھانے پینے اور دیگر امور کیلئے پانچ فیصد، نیشنل ہائی وے کے تمام ٹول پلازہ پر دس فیصد، سرکاری انشورنس کمپنیوں کے صارفین کو آن لان پالیسی خریدنے اور پریمیم بھرنے پر دس فیصد اور دو ہزار روپے تک کے ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈ سے لین دین پر سروس ٹیکس سے چھوٹ ملے گی۔
اس کے علاوہ، ڈیجیٹل لین دین کو فروغ دینے کے لئے دس ہزار کی آبادی والے ایک لاکھ دیہات میں پوائنٹ آف سیل (POS) مشینیں مفت دی جائیں گی، جو کہ ڈیبٹ یا کریڈٹ کارڈ swipe کرنے کے لئے ہوتی ہیں، سرکاری بینکوں کی جانب سے پی او ایس اور مائیکرو اے ٹی ایم کا کرایہ سو روپے سے زیادہ نہیں ہو گا، کسانوں کو حکومت روپے ڈیبٹ کارڈ بھی دے گی، جنہیں وہ پی او ایس، اے ٹی ایم اور مائیکرو اے ٹی ایم کے ذریعے استعمال کر پائیں گے، یہ گیارہ نکاتی پروگرام، جن کا اعلان وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے جمعرات کو کیاتھا جو یکم جنوری سے نافذکئے جائیں گے، اس میںصاف ہے پرانے نوٹوں کو جمع کرنے کی مدت گزرتے ہی حکومت کی منصوبہ بندی لین دین کے ڈیجیٹل پروگرام کو ایک بڑی مہم کا روپ دینے کی ہے،لین دین کا نظام ہر حکومت کو اپنی مرضی کے مطابق طے کرنے کا حق ہے، پر یہ مہم جس طرح سے چلائی جا رہی ہے اس میں یہ صاف نظر آرہاہے کہ ناخواندہ اور کم پڑھے لکھے لوگوں کو آنے والے دنوں میں بے پناہ پریشانیوں کا سامناکرناپڑے گا ،جیسے جیسے وقت گزرے گا عوامی پریشانی میں اضافہ ہوگا ،کیوں کہ ملک کی 70 فیصد آبادی انٹرنیٹ کے استعمال سے ناآشناہے ،اس لئے وہ کیش لیس سوسائٹی کا حصہ نہیں بن سکیں گے اور کیش کی قلت کے سبب وہ لوگ نقدلین دین بھی نہیں کرپائیں گے ،انہیںان کے اکثر اوقات بینک اور اے ٹی ایم کی لائنوں میں لگنے میں گزرجائیں گے ۔
نوٹ بندی کو ایک ماہ مکمل ہوگیا ہے لیکن پریشانی جوں کی توں برقرار ہے بلکہ مسلسل بڑھتی جارہی ہے ،اے ٹی ایم اور بینکوں کی لائن کم ہونے کے بجائے بڑھتی جارہی ہے ،دوسری طرف کالادھن پر بھی کنٹرول نہیں ہوسکاہے ،روز بڑی بڑی رقم کے ساتھ لوگ پکڑے جارہے ہیں۔(ملت ٹائمز)