جنسی ہراس اسکینڈل: نیویارک کے گورنر کی برطرفی کے قوی امکانات

امریکا میں نیویارک کے گورنر اینڈریو کومو کی برطرفی کا بڑا امکان پیدا ہوگیا ہے۔ ان پر متعدد خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام ہے۔ ریاست کی پارلیمنٹ میں ڈیموکریٹس کے لیڈر جو اب تک کومو کے حلیف تھے ، انہوں نے جمعرات کے روز گورنر کی برطرفی کے سلسلے میں ابتدائی اقدام کے حوالے سے اپنی موافقت کا اظہار کر دیا ہے۔

رواں سال فروری کے اواخر سے اب تک 6 خواتین نیویارک کے 63 سالہ گورنر اینڈریو کومو پر جنسی ہراس یا پھر ناپسندیدہ جنسی اشارے کرنے سے متعلق الزامات عائد کر چکی ہیں۔ کومو کی گورنر شپ کی مدت 2022ء میں اختتام پذیر ہو گی۔

نیویارک کی پارلیمنٹ کے کُل 213 ارکان میں سے 59 ڈیموکریٹک پارلیمنٹیرینز اُن درجنوں ریپبلکنز کے ساتھ شامل ہو گئے ہیں جن کا بنیادی مطالبہ ہے کہ کومو فوری طور پر مستعفی ہونے کا اعلان کریں۔

ریاست میں ڈیموکریٹس کے پارلیمانی لیڈر کارل ہیسٹی نے جمعرات کے روز بتایا کہ “گورنر کے خلاف الزامات خطرناک اور سنگین ہیں۔ تحقیقاتی کمیٹی گواہوں سے پوچھ گچھ کے علاوہ دستاویزات طلب کرے گی اور شواہد کا جائزہ لے گی”۔

گورنر کومو نے فوری طور پر تحقیقات کے اقدام پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

کومو حالیہ عرصے میں یہ بات کہہ چکے ہیں کہ جن خواتین نے ان پر الزامات عائد کیے ہیں اگر وہ ان خواتین کے “جذبات مجروح” کرنے کا سبب بنے ہیں تو اس پر معذرت چاہتے ہیں۔ ساتھ ہی گورنر نے باور کرایا کہ انہوں نے کسی خاتون کو نا مناسب طریقے سے نہیں چُھوا۔ کومو نے اپنے مستعفی ہونے کو بعید از امکان قرار دیا۔

گذشتہ 10 برس سے نیویارک کے گورنر کے منصب پر فائز اینڈریو کومو کو کرونا وائرس کی وبا کے آغاز پر اپنے اقدامات کے سبب بڑے پیمانے پر مقبولیت حاصل ہوئی تھی۔ تاہم اب انہیں ہر طرف سے تنقید کا سامنا ہے۔

کومو پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے 2 کروڑ آبادی والی ریاست میں کرونا کے سبب فوت ہونے والے افراد کی تعداد کو کم کر کے ظاہر کیا یا اس پر پردہ ڈالا۔ اس حوالے سے وفاقی سطح پر تحقیقات جاری ہیں۔