جمیعت علماء کے زیر اہتمام دار القضاء و دار الافتاء کے قیام کو منظوری
موتیہاری: (فضل المبین) جمیعت علماء سکرہنا ڈھاکہ مشرقی چمپا رن کی ایک اہم نشست آج سنیچر کو آزاد مدرسہ ڈھاکہ میں واقع دفتر میں ہوئی ۔ جس میں سابقہ دنوں جمیعت علماء سکرہنا کے زیر اہتمام اصلاح معاشرہ و خدمات جمیعت کانفرس کی کاگزاری پیش کی گئی ۔ اور اس موقع پر جمیعت نے اس کامیاب اجلاس کے لئے سبھی معاونین ، محبین و رفقاء کار کا شکریہ ادا کیا ۔
وہیں اس موقع پر وسیم رضوی کی جانب سے قرآن کریم کی 26 آیات کو قرآن کریم سے ہٹا نے کے لئے سپریم کورٹ میں دیئے گئے عرضی کی جمیعت علماء سکرہنا نے سخت مذمت کی ہے ۔
جمیعت علماء مشرقی چمپا رن کے صدر مولانا عبد السلام قاسمی نے کہا کہ : مسلمان کا عقیدہ یہ ہے کہ قرآن کریم ایک سچی کتاب ہے ،اس کا ایک ایک حرف بر حق ہے ،اس میں کوئی ایک لفظ یا ایک حرف بھی تبدیل نہیں کیا جا سکتا ،کسی انسان کے بس میں نہیں ہے کہ وہ قرآن کی آیات میں حذف و اضافہ کرے ،کیونکہ اس کی حفاظت خود اللہ تبارک وتعالیٰ کرنے والا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ جہاں تک 26آیات کا تعلق ہے ان کے تعلق سے مفسرین کافی کچھ لکھ چکے ہیں ،بار بار اس طرح کے سوالات اٹھانے کا مطلب فتنہ پھیلانا اور مسلمانوں کو ذہنی ا ذیت دینا ہے ۔
جمیعت علماء مشرقی چمپا رن کے نائب صدر و ڈھاکہ جامع مسجد کے امام و خطیب مولانا نذر المبین ندوی نے کہا کہ : وسیم رضوی کا بیان نہایت سطحی اور شر انگیز ہے ۔ اس طرح کے بیانات وہی شخص دے سکتا ہے جس کا ذہی توازن بگڑ چکا ہو ۔ مسلمان اس کی شر انگیزی سے پریشان نہ ہوں اور نہ بر افروختہ ہوں ۔ ہمیں یقین ہے کہ ملک کی عدالتیں اس طرح کے مقدمات پر غور نہیں کریں گی بلکہ انہیں خارج کردیں گی ۔ انہوں نے کہا کہ : قرآن ہمیشہ سے ایک ہی ہے اور تا قیامت ایک رہے گا۔ قرآن میں ایک زبر زیر کی ترمیم نہیں ہو سکتی۔
جمیعت علماء سکرہنا کے صدر مولانا امان اللہ مظاہری نے کہا کہ : قرآن مجید پر پوری دنیا کے مسلمانوں کو مکمل طور ایمان ہے۔ قرآن میں صرف خیر اور بھلائی کی تعلیم دی گئی ہے۔ وسیم رضوی کی جانب سے قرآن کی 26 آیات سے متعلق جو بات کہی گئی ہے وہ قابل مذمت ہے۔ قرآن مجید میں دلوں کو جوڑنے کی بات کی گئی ہے۔
موقع پر جمیعت علماء سکرہنا کے جنرل سکریٹری مولانا صدر عالم ندوی ، نائب سکریٹری مولانا عبد اللہ مظاہری ، نائب سکریٹری مولانا جاوید مظاہری ، آزاد مدرسہ کے صدر مولانا حسین اختر ، نائب صدر مفتی ثناء اللہ ، معاون سکریٹری مولانا مجیب الرحمٰن ، ڈاکٹر طارق انور و غیرہ موجود تھے ۔
واضح ہو کہ اس نشست میں جمیعت علماء کے زیر اہتمام جامعہ مقیمیہ سرپنیا میں دار القضاء کے قیام کی تجویز پر بھی منظوری دے دی گئی ۔ جس کا افتتاح اکابر کے مشورے سے بہت جلد ہوگا ۔ وہیں اس دار القضاء میں مولانا عبدالسلام قاسمی بحیثیت چیف قاضی وہیں مفتی ثناء اللہ قاسمی و قاضی خلیل اللہ بحیثیت معاون قاضی کام کریں گے ۔
وہیں اس موقع پر ڈھاکہ حلقہ کے کرسہیا گاؤں میں جمیعت کے بنیر تلے ہونے والے اجلاس ” جہیز روکو کانفرنس“ کو بھی منظوری دے دی گئی ہے ۔