سری لنکائی حکومت مسلمانوں کے لئے زمین تنگ کرنے پر آمادہ ، برقع پر پابندی لگنے کے ساتھ ایک ہزار سے زائد مدارس ہوں گے بند

سری لنکن وزیر نے بتایا کہ  برقع پر پابندی کے دستاویزات پر دستخط ہو چکے ہیں، اب کابینہ سے منظوری لی جائے گی اور یہ پابندی قومی سلامتی کے تحت عائد کی جائے گی

سری لنکا میں مسلمانوں کے لئے زمین تنگ ہوتی جا رہی ہے۔ قومی سلامتی کے نام پر وہاں مسلمانوں پر کچھ پابندیاں عائد کرنے کا منصوبہ تیار ہو چکا ہے۔ اب سری لنکا نے ملک میں مسلم خواتین کے برقع پہننے پر پابندی عائد کرنے کے ساتھ ایک ہزار اسلامی اسکول یعنی مدارس بھی بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کو آئندہ دنوں میں سری لنکا کی کابینہ منظوری دے دے گی ۔ غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سری لنکا کے عوامی سلامتی کے وزیر سراتھ ویرا سیکارا نے پریس کانفرنس میں برقع پر پابندی اور مدارس پر پابندی لگانے کی منصوبہ بندی کا اعلان کیا۔
انہوں نے کہا کہ ابتدا میں مسلمان خواتین برقع نہیں پہنتی تھیں لیکن اب برقع مذہبی انتہا پسندی کی علامت ہے اور حکومت اس پر جلد پابندی لگانے والے ہیں۔ سری لنکا کے علاوہ دنیا کے کئی ممالک برقع پر پابندی عائد کر چکے ہیں۔ کچھ روز قبل سوئٹزر لینڈ نے بھی رائے شماری کے بعد برقع پہننے پر پابندی عائد کر دی تھی۔
سری لنکن وزیر نے کہا کہ مدارس بند کرنے کی بھی منصوبہ بندی کی جارہی ہے، نئی قومی تعلیمی پالیسی کے بعد سری لنکا میں کوئی اپنا اسکول نہیں کھول سکے گا۔ سری لنکا کی جانب سے مدارس پر پابندی کے باعث ایک ہزار سے زائد اسلامک اسکول بند کیے جائیں گے۔
سری لنکن وزیر نے بتایا کہ پابندی کے دستاویزات پر دستخط ہو چکےہیں اور اب کابینہ سے منظوری لی جائے گی اور یہ پابندی قومی سلامتی کے تحت عائد کی جائیں گی۔
واضح رہے کہ حال ہی میں سری لنکا میں کورونا سے مرنے والے مسلمانوں کی لاشوں کو جلانے کے حکم نامے کو وزیراعظم عمران خان کی درخواست پر واپس لیا گیا تھا، سری لنکا میں ایسٹر پر چرچ اور ہوٹلوں میں حملے کے بعد مسلمانوں کو سخت پابندیوں اور مشکلات کا سامنا ہے۔