غزل
انصاری ظاہرہ
موسم تھا خوشگوار اور منظر بھی دلنشیں
لیکن ہمارے درد کا مرہم کوئی نہیں
غلطی کا پتلا لغزشیں انساں کی بےشمار
حیرت ہے ان گناہوں پہ نادم کوئی نہیں
ڈاکو ، لٹیرے ، چور ملیں گے یہاں بہت
گر چہ ہمارے شہر میں حاتم کوئی نہیں
فرقے ، زباں، مذاہب و تہذیب سب الگ
باغی بہت ہیں ملک میں باہم کوئی نہیں
اے سحر تمسنبھل کے رہو اس جہان میں
یاں عیب جو کثیر ہیں مصلح کوئی نہیں