ماہ ربیع الاوّل:اوردعوی عشق

محمد افسر علی
ماہ ربیع الاول کی یاد میں ہمارے لے جشن ومسرت کا پیام اس لے تھا کہ اسی ماہ میں اللہ کی عدالت کی وہ “آتشیں شریعت”کوہِ فاران پر نمودرا ہوئی جس کی خبر سعیرکی چوٹیوں پر صاحب تورات کو دی گئی تھی اور جو مظلومی کے آنسو بہانے، مسکینی کی آہیں نکالنے اور ذلت ونامردی سے ٹکرائے جانے کےلے دنیا میں نہیں آئی تھی بلکہ اس لے آءتھی کہ اعداءحق وعدالت ناکامی کے آنسو بہائیں اسی طرح سچائی اور راستی کا عرش عظمت واجلال نصرت الہی کی کامرانیوں اور اقبال وفیروزی کی فتح مندیوں کےساتھ تمام کائنات ارض میں اپنی جبروتیت وقدوسیت کااعلان کرے وہ خدا ہی ہے جس نے اپنے رسول کو دنیا کی سعادت کے قیام اور ضلالت کی مقہوریت کےلے دین حق کے ساتھ بھیجا تاکہ وہ تمام دینوں پر اسے غالب کردے اگرچہ مشرکوں پر یہ شاق گذرے وہ جوکچھ لایااس میں غمگینی کی چینخ نہ تھی،ماتم کی آہ نہ تھی،ناتوانی کی بے بسی نہ تھی،حسرت ومایوس کے آنسو نہ تھے،مسکینی اور مظلومی کی بے قراری نہ تھی،دردوکرب کی کروٹ نہ تھی بلکہ یکسر شادمانی کا غلغلہ تھا،جشن ومراد کی بشارت تھی،کامیابی وعیش فرمائی کی بہار تھی،طاقت اور فرمان فرمائی کااقبال تھا،امید اور یقین کا کا خندہ عشق تھا،زندگی اور فیروز مندی کا پیکر وتمثال تھا،فتح مندی کی ہمیشگی تھی اور نصرت وکامرانی کا دوام تھا،لیکن آج جب تم عید میلاد کی مجلس منعقدکرتے ہوتو تمہارا کیا حال ہے؟وہ تمہاری دولت کہاں ہے جو تمہیں دی گئی تھی؟وہ تمہاری نعمت کامرانی کدھر گئی جو تمہیں سونپی گئی تھی؟وہ تمہاری روح حیات کیوں تمہیں چھوڑ کر چلی گئی جو تم میں پھونکی گئی تھی،تمہارا خدا تم سے کیوں روٹھ گیا؟
تمہارے آقا نے کیوں تم کو صرف اپنی غلامی کےلے نہیں رکھا؟
کیاربیع الاول میں آنے والے نے خدا کا وعدہ نہیں پہونچایاتھا کہ عزت صرف تمہارے لے ہی ہے
وللہ العزّة ولرسولہ وللمو¿منین ..(المنافقون 8)
پھر یہ کیسا انقلاب ہیکہ تم ذلت کےلے چھوڑدئے گئے ہو اور عزت نے تم سے منھ چھپالیا ہے؟کیا خداکاوعدہ نصرت تم تک نہیں پہونچایا گیا تھا؟۔ان حقّا علی نا نصرة المو¿منین(الروم 47)نہ تو اسکا وعدہ جھوٹا تھا اور نہ اس نے اپنا رشتہ توڑا،مگر تم ہی ہو،تمہاری ہی محرومی وبےوفائی ہے،تمہارے ہی ایمان کی موت اور راستی کی حرمانی ہے،جس نے اپناپیمان وفا توڑا اور خدا کے مقدس رشتے کی عزت کو اپنی غفلت وبد اعمالی اور غیروں کی پرستش سے بٹّہ لگادیا۔پس اگر ربیع الاوّل کا مہینہ دنیا کےلے خوشی اور مسرّت کا مہینہ تھا تو صرف اس لے کہ اس مہینہ میں دنیا کا وہ سب سے بڑا انسان آیا جس نے مسلمانوں کو سب سے بڑی نعمت یعنی”خدا کی بندگی اور انسانوں کی آقائ”عطافرمائی اور اسکو اللہ کی خلافت ونیابت کا لقب دے کرخدا کی ایک پاک ومحترم امانت ٹہرایا۔پس ربیع الاّول انسانی حرّیت کی پیدائش کا مہینہ ہے،غلامی کی موت اور ہلاکت کی یاد گار ہے،خلافت الہی کی بخشش کااوّلین یوم ہے وراثت ارضی کی تقسیم کااوّلین اعلان ہے۔اسی ماہ میں کلمہ حق وعدل زندہ ہوا اور اسی میں کلمہ ظلم وفساداور کفر وضلالت کی لعنت سے خدائی زمین کو نجات ملی ۔پھر تم بتلاو¿ں کہ تم کون ہو؟ تم غلاموں کاایک گلّہ ہو جس نے اپنے نفس کی غلامی،ماسوی اللہ کے رشتوں کی غلامی،اور غیر الہی طاقتوں کی غلامی کی زنجیروں سے اپنی گردن کو چھپادیا ہے۔تم پتھروں کا ایک ڈھیر ہو،جو نہ تو خود ہل سکتا ہے اور نہ اس میں جان اور روح ہے،البتہ چور چور ہوسکتا اور ایک دوسرے پر پٹکا جاسکتاہے،تم غبارراہ کی ایک مٹھی ہو جس کو ہوااڑا لےجائے تو اڑسکتی ہے،ورنہ وہ خود صرف اس لے ہیکہ ٹھوکروں سے روندی جائے اور جولانِ قدم سے پامال کی جائے۔پس اے غفلت شعاران ملت! تمہاری غفلت پرصدفغان وحسرت اور تمہاری سرشاریوں پر صد ہزار نالہ وبکا!اگر تم اس ماہ مبارک کی اصلی عظمت وحقیقت سے بے خبررہو اور صرف زبانی ترانوں،اور درودیوار کی آرائشوں اور روشنی کی قندیلوں ہی میں اسکی یاد کو گم کردوتوتم کو معلوم ہونا چاہئے کہ یہ ماہ مبارک امت مسلمہ کی بنیاد کا پہلا دن ہے،خلافت ارضی ووراثت الہی کی بخشش کا سب سے پہلا مہینہ ہے پس اسکے آنے کی خوشی اور اسکے تذکرہ ویاد کی لذت ہر اس شخص کی روح پر حرام ہے جو اپنے ایمان وعمل کے اندر اس پیغام الہی کہ تعمیل واطاعت اور اسوہ حسنہ کی پیروی کےلے کوئی نمونہ نہیں رکھتا۔
afsarqasmi0@gmail.com

SHARE