نرکٹیا گنج: (پریس ریلیز) آج آل انڈیا ملی کونسل کا وفد حضرت مولانا انیس الرحمن قاسمی کی قیادت میں نرکٹیا گنج پہونچا، جہاں عمائدین شہر اور خوا ص و عوام نے وفد کا شاندار استقبال کیا، جامع مسجد نرکٹیا گنج میں بعد نماز ظہر مشن تعلیم 2050 اور اصلاح معاشرہ کے عنوان سے ایک عظیم الشان اجلاس منعقد ہوا، جس کی صدارت حضرت مولانا قاضی عبد الحق نے کی، اس جلسے سے خطاب کرتے ہوئے آل انڈیا ملی کونسل کے قومی نائب صدر حضرت مولانا انیس الرحمن قاسمی نے کہا کہ ہمارا سماج اور اس سماج کاہر فرد کسی نہ کسی طور پر ظلم و زیادتی میں ملوث ہے، خاص ہو یا عام ہر شخص ظلم کررہا ہے، کم از کم اپنے آپ پر تو ہر شخص ظلم کررہا ہے، جیسا کہ اللہ سبحانہ تعالیٰ نے ان لوگوں کے بارے میں ارشاد فرمایا جنہوں نے اللہ کے دین سے اعراض کیاکہ انہوں نے اپنے اوپر ظلم کیا ہے،ظلم کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم دوسرے کا سامان ہڑپ لیں یا دوسرے کی جائدا دپر قبضہ کر لیں، یا کسی کے ساتھ بد سلوکی یا مارپیٹ کریں، بلکہ اللہ کی نافرمانی کسی بھی معاملہ میں کرنا ظلم ہے اور سب سے بڑا ظلم شرک ہے، اب ہر شخص اپنا اپنا محاسبہ کرے کہ ہم دن و رات میں کتنی دفعہ اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے ہیں، اگر کوئی شخص دن و رات میں ایک بھی جھوٹ بولتا ہے یا ایک بھی نماز چھوڑتا ہے تو وہ اپنے آپ میں ظلم کرنے والا ہے،اوراس سے چھٹکارے اور نجات کا طریقہ اپنا محاسبہ ہے، اگر ہر شخص اپنی اوراپنے گھر کی اصلاح کی فکر اصلاح کی فکر کر لے تو خود بخود ایک صالح معاشرہ تشکیل پا جائے گا اور اس کے لیے ضروری ہے ہمارے سماج کا ہر ایک فرد تعلیم یافتہ ہو، مولانا قاسمی نے مزید کہا کہ حلال وحرام کا علم حاصل کرنا اور دین کا بنیادی علم حاصل کرنا ہر مرد و عورت پر فرض ہے، اس لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ ہر چھوٹی بڑی آبادی بلکہ ہر ہر محلہ میں مکتب کا نظام قائم ہو اور ہر بڑی آبادی میں ایک مثالی مکتب بنایا جائے، مکاتب ہمارے نظام تعلیم میں شہہ رگ کی حیثیت رکھتا ہے، مکتب کا نظام مضبوط ہوگا تو طلباء اور طالبات میں علمی رجحان پڑوان چڑھے گا، اب پھر وہ آئندہ اعلی تعلیم کی طرف مائل ہوں گے، آل انڈیا ملی کونسل اپنے مشن تعلیم 2050 کے ذریعہ یہی پیغام دینے آئی ہے۔ اس جلسے سے خطاب کرتے ہوئے آل انڈیا ملی کونسل بہار کے کار گزار جنرل سکریٹری مولانا محمد نافع عارفی نے کہا کہ جو قوم اپنی افادیت کھو دیتی ہے، وہ بے حیثیت اور بے وقعت ہوجاتی ہے، اللہ پاک کا ارشاد ہے کہ جو لوگوں کی نفع رسانی کا کام کرتا ہے اسے دنیا میں قرار حاصل ہوتا ہے، اورجو جھاگ ہے وہ ہوامیں بکھر جاتا ہے۔ اس ملک میں اگر ہمیں پوری قوت سے اپنے وجود کو اپنی شناخت کے ساتھ برقرار رکھنا ہے، تو ہمیں ملک کی تعمیر و ترقی میں بھرپور کردار ادا کرنا پڑے گا اور اپنی افادیت ثابت کرنی پڑے گی، انہوں نے مزید کہا کہ اسی ملک میں جن لوگوں نے اپنے علم و ہنر کے ذریعہ ملک کی خدمت کی ہے انہیں اس ملک نے اپنے سر آنکھوں بٹھایا، تمام تر تعصب کے باوجود ان کی ترقی کی راہ میں کوئی آڑے نہیں آیا، مرحوم اے پی جے عبدالکلام کو اسی ملک نے عزت و وقار کے ساتھ ملک کا سب سے بڑا عہدہ دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد ہے، کہ لوگوں میں اللہ کا پسندیدہ اور پیارا وہ بندہ ہے، جو لوگوں کو فائدہ پہونچانے کی سب سے زیادہ کوشش کرتا ہو، جو لوگوں کے دکھ درد کو دور کرتا ہو، ان کی بھوک مٹاتا ہو، ان کے قرضے ادا کرتا ہو، اللہ تعالی نے اس امت کو پوری کائنات کے فائدے کے لیے برپا کیا ہے، جب تک ہم مسلمان انسانیت کے لیے کام کرتے رہے اللہ نے ہمیں حکومتوں اور اقتدار سے نوازا، اور جب ہم نے اپنا نفع کھو دیا تو ہمیں معزول کردیا گیا،کسی بھی شعبہ میں ترقی اور قیادت کے لیے علم بہت ضروری ہے، اسی لیے اللہ تعالی نے علم حاصل کرنا فرض قرار دیا، تعلیم ترقی کے لیے شاہ کلید ہے۔ جب کہ آل انڈیا ملی کونسل ضلع مغربی چمپارن کے جنرل سکریٹری مفتی فیض احمد قاسمی نے کہا کہ ہمیں یہ طے کرنا ہوگا کہ ہم آدھی روٹی کھائیں گے؛ لیکن اپنے بچوں کو ضرور تعلیم دیں گے، انہوں نے مزید کہا کہ ہم ملی کونسل کے وفد کا اس تاریخی سرزمین میں استقبال کرتے ہیں اور اپنے قائد حضرت مولانا انیس الرحمن قاسمی کو یقین دلاتے ہیں کہ اس تحریک کو ہمارا ہر ممکن تعاون حاصل ہوگا، جب کہ حضرت مولانا و قاضی عبد الحق صاحب نے فرمایا کہ جس قدر مردوں کی تعلیم و تربیت کی ضرورت ہے اس سے کہیں زیادہ لڑکیوں کی تعلیم و تربیت پر بھی توجہ دینی چاہئے؛ کیوں کہ عورتیں مردوں کی نصف ہیں، اور اس آدھے کی تعلیم و تربیت کے بغیر مکمل سماج کی بہتری کا خواب دیکھنا محض بے کار ہے، انہوں نے مزید کہا کہ محارم سے بچنے اور تقویٰ اختیار کرنے کی ضرورت ہے، آپ کسی بھی میدان میں ہوں، تقویٰ اختیارکرنے کی ضرورت ہے۔
اس جلسے کا آغاز جامع مسجد نرکٹیا گنج کے امام صاحب کی تلاوت سے ہوا اور اس جلسے میں شہر نرکٹیا گنج، دیولیا، دھوم نگرک، مہوابشن پوروا، جمونیا پرینیا، سوکھوا وغیر ہ کے لوگوں نے بڑی تعدادمیں شرکت کی۔
اس وفد میں شامل علماء کرام حضرت مولانا انیس الرحمن قاسمی کے علاوہ مفتی محمد نافع عارفی،مفتی فیض احمد قاسمی، مولانا رضوان اللہ قاسمی، مولانا عین الحق قاسمی وغیرہ نے خطاب کیا اور علم کے تئیں عوام کو بیدار مغز اورسنجیدہ فکر کی دعوت دی۔
واضح ہو کہ کل یعنی 26/مارچ کو بعد نماز ظہر مدرسہ تعلیم القرآن سبیا دیوراج میں ایک عظیم الشان جلسے کا انعقاد ہوگا، جس میں اہلیان سبیا دیوراج، کندھولیا، تیل پور، بسوریا، سکٹا،جوگیا، سواٹاڑ، بربیرو، لیپنی، پکڑی، برگجوا دیوروا، منگروہا وغیرہ سے شرکت کی درخواست ہے۔ اور بعد نماز مغرب عیدگاہ مسجد رام نگر میں ایک عظیم الشان اجلاس انعقاد کیا جائے گا،جس میں اہلیان رام نگر، ڈائن مروا، مجرا، بھلواریا، کولہوا، دھوکرہاں، دھنرپا، سبونی وغیرہ شریک ہوں گے۔